سینیٹ پیپلز پارٹی کا کسی غیر جمہوری اقدام کیخلاف حکومت کی حمایت کا اعلان

آرمی چیف واعلیٰ فوجی حلقوں کے بیانات غیرضروری اورپریشان کن ہیں،جمہوریت کیلیے خطرہ محسوس ہو رہاہے،فرحت اللہ بابر


پی ایم ڈی سی آرڈیننس ایوان میں پیش، چیئرمین کی رولنگ کیخلاف پیپلزپارٹی، کراچی کی صورتحال پراے این پی کاواک آؤٹ۔ فوٹو: فائل

پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کا حالیہ بیان اور کور کمانڈر کانفرنس سے آنیوالی بعض خبریں غیرضروری ہیں جن سے تناؤ پیدا ہورہا ہے،اگر سیاسی حکومت کو کوئی خطرہ ہو تو سیاسی جماعتیں اس کا ساتھ دیں۔

سینیٹ کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر حکومت اور عسکری قیادت میں تنائو پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آرمی چیف کا بیان غیر ضروری اورپریشان کن ہے۔ اس تنائو سے جمہوریت کیلیے خطرہ محسوس ہو رہا ہے۔ اب تو وفاقی وزیر داخلہ نے تنائو کی تصدیق کر دی ہے کہ حکومت اور عسکری قیادت میں تنائو موجود ہے۔ ان حالالت میں اگرکسی نے ایڈونچر کیا ، یا اس کا خطرہ بھی محسوس ہو سب سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو اکٹھا ہو جانا چاہیے اور جمہوری حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ نوشہرہ میں ایک سڑک آرمی چیف کے پوسٹر بھی لگائے گئے ہیں۔ موجودہ حالات میں یہ بھی پریشانی کی بات ہے اور جمہوری عمل کے خلاف بھی ہے۔

آن لائن کے مطابق فرحت اللہ بابر نے نے کہا کہ کسی جمہوریت مخالف اقدام یا مہم جوئی کی صورت میں ان کی جماعت حکومت کی بھرپور حمایت کرے گی،قبل ازیںسینیٹ کے اجلاس میںپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی آرڈیننس 2014ء میں چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کے خلاف پیپلزپارٹی نے احتجاجاًعلامتی واک آئوٹ کیا۔اجلاس میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی طرف سے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات وقانون وانصاف پرویزرشیدنے پی ایم ڈی سی آرڈیننس 2014ء پیش کیاجس کی پیپلزپارٹی نے شدیدمخالفت کی۔اپوزیشن لیڈررضاربانی نے کہاکہ آرڈیننس کوبل کے طورپرسینیٹ میں پیش کیاجارہاہیاسے مشترکہ مفادات کی کونسل کے پاس کیوں نہیں بھیجاگیااگرکابینہ نے اس کی منظوری دی ہے توبھی یہ غیرآئینی ہے،حکومت اس کی وضاحت کرے کہ اس آرڈیننس کوسینیٹ سے پاس کرانے کا کیا مقصدہے رضاربانی کے اعتراض پر وفاقی وزیر پرویز رشید نے کہاکہ حکومت اس بل کوواپس لیتے ہوئے اسے موخر کرنے کیلئے بھی تیارہے۔

وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی زاہدحامدنے کہاکہ یہ معاملہ قومی اسمبلی سے منظورہوکرآیاہے اس پرمزیدکارروائی ہوسکتی ہے۔اعتزازاحسن نے کہاکہ مشترکہ مفادات کی کونسل،تمام صوبائی وزرائے اعلی اورتمام سیاسی جماعتوں کی موجودگی کے بغیراس بل کو منظور نہیں کیا جاسکتا۔ بابراعوان نے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بغیراسے پاس نہیں ہوناچاہیے یہ ایک کاغذ کاٹکڑاہے جسے ایوان میں پیش نہیں ہونا چاہیے جس کے بعدچیئرمین نیرحسین بخاری نے کہاکہ چونکہ یہ ایک ترمیمی آرڈیننس ہے اس لئے اس کوسینیٹ میں پیش کیاجاسکتاہے کیایہ اچھانہیں ہوگاکہ یہ ایک بل کی صورت میں آئے تواس پرسینیٹ میں بحث کی جائے جس پرمزیدبحث سے قبل ہی پیپلزپارٹی نے سینیٹ سے احتجاجاعلامتی بائیکاٹ کیا۔علاوہ ازیں عوامی نیشنل پارٹی نے کراچی کی مسلسل ابترصورتحال پرایوان سے احتجاجاواک آوٹ کیا۔۔

منگل کوراجہ ظفرالحق نے قومی داخلی سلامتی کی پالیسی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔چیئرمین سینٹ اور رضا ربانی نے رپورٹ سینٹ میں پیش کرنے کوسراہا۔علاوہ ازیں سینٹ میںسیلزٹیکس (ترمیمی) بل 2014ء کی نقل پیش کردی گئی۔ وفاقی وزیرزاہدحامدنے وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈارکی طرف سے آرٹیکل 73(1) کے متقضیات میں سینٹ میں مالیاتی بل سیلزٹیکس (ترمیمی) بل 2014ء کی نقل پیش کی۔ ایوان بالا اس مالیاتی بل پرقومی اسمبلی کواپنی سفارشات بھجوائے گا۔ اجلاس آج شام چاربجے تک ملتوی کردیاگیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں