ریلوے کو تباہ کرنیوالوں کے نام آئندہ ماہ بتائونگا غلام احمد بلور
فیکٹری میں آتشزدگی کی تحقیقات کی جائے،وزیر ریلوے،پریس کانفرنس،بلدیہ ٹائون کا دورہ
وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ ریلوے کو تباہ کرنے والوں کے نام آئندہ ماہ منظر عام پر لاؤں گا۔
کراچی میں مہاجروں کے بعد پختون دوسری بڑی آبادی ہے، بلدیاتی نظام میں ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا،کراچی سندھیوں کا ہے باقی ہم سب مہمان ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتے کو کراچی ریلوے ریسٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، وزیر ریلوے نے کہا کہ ریلوے میں مجھے جان بوجھ کر چندعناصر نے کام نہیں کرنے دیا اورریلوے کو جان بوجھ کر تباہ کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ 2009 میں دیے گئے منصوبے2012 میں ہی کیوں منظور کیے گئے۔
2012 میں منصوبے شروع کرنے کا مقصد مجھے بدنام کرنا اور میرے دور وزارت میں کچھ نہ کرنے کا دعویٰ کرنا ہے ، اب ریلوے کے سات بڑے منصوبے شروع ہونے سے میری وزارت کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا لیکن عوام کو سہولت ملے میں خوش ہوں، بلدیاتی نظام اچھا نظام ہے اور اس سے لوگوں کے مسائل حل ہوتے ہیں لیکن سندھ میں بلدیاتی نظام پر اتحادیوں کو اعتماد میں نہ لینا زیادتی ہے۔
قبل ازیں اندرون ملک سے آنیوالے وفاقی وزیر ریلوے حسب روایت ٹرینوں کی طرح خود بھی پریس کانفرنس میں وقت مقررہ سے ساڑھے تین گھنٹے تاخیر سے پہنچے، اس دوران محکمہ ریلوے کے ڈویژنل کمرشل آفیسر شعیب عادل صحافیوں کو 15 منٹ بعد 15 منٹ کا ٹائم دیتے رہے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر نے بلدیہ ٹائون میں حادثے کا شکار ہونیوالی فیکٹری کا معائنہ کیا اور اس موقع پر کہا کہ اس دردناک سانحے میں شکار ہونیوالے افراد کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس تاریخی اندوہناک سانحے کی مکمل تحقیقات کی جائے اور اس کے ذمے داران کو عبرت ناک سزا دی جائے۔
کراچی میں مہاجروں کے بعد پختون دوسری بڑی آبادی ہے، بلدیاتی نظام میں ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا،کراچی سندھیوں کا ہے باقی ہم سب مہمان ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتے کو کراچی ریلوے ریسٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، وزیر ریلوے نے کہا کہ ریلوے میں مجھے جان بوجھ کر چندعناصر نے کام نہیں کرنے دیا اورریلوے کو جان بوجھ کر تباہ کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ 2009 میں دیے گئے منصوبے2012 میں ہی کیوں منظور کیے گئے۔
2012 میں منصوبے شروع کرنے کا مقصد مجھے بدنام کرنا اور میرے دور وزارت میں کچھ نہ کرنے کا دعویٰ کرنا ہے ، اب ریلوے کے سات بڑے منصوبے شروع ہونے سے میری وزارت کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا لیکن عوام کو سہولت ملے میں خوش ہوں، بلدیاتی نظام اچھا نظام ہے اور اس سے لوگوں کے مسائل حل ہوتے ہیں لیکن سندھ میں بلدیاتی نظام پر اتحادیوں کو اعتماد میں نہ لینا زیادتی ہے۔
قبل ازیں اندرون ملک سے آنیوالے وفاقی وزیر ریلوے حسب روایت ٹرینوں کی طرح خود بھی پریس کانفرنس میں وقت مقررہ سے ساڑھے تین گھنٹے تاخیر سے پہنچے، اس دوران محکمہ ریلوے کے ڈویژنل کمرشل آفیسر شعیب عادل صحافیوں کو 15 منٹ بعد 15 منٹ کا ٹائم دیتے رہے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر نے بلدیہ ٹائون میں حادثے کا شکار ہونیوالی فیکٹری کا معائنہ کیا اور اس موقع پر کہا کہ اس دردناک سانحے میں شکار ہونیوالے افراد کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس تاریخی اندوہناک سانحے کی مکمل تحقیقات کی جائے اور اس کے ذمے داران کو عبرت ناک سزا دی جائے۔