ایشیاکپ بائیکاٹ کی پاکستانی دھمکی بھارت کو ’’بیک فٹ‘‘ پر لے آئی
دیگر ٹیمیں پاک سرزمین جبکہ بلیو شرٹس اپنے میچز کسی اور ملک میں کھیلیں گے
پاکستان کی جانب سے بائیکاٹ کی دھمکی بھارت کو بیک فٹ پر لے آئی، ایشیاکپ کے ''ہائبرڈ ماڈل'' پر آمادگی ظاہر کردی تاہم دیگر ٹیمیں پاک سرزمین جبکہ بلیو شرٹس اپنے میچز کسی اور ملک میں کھیلیں گے۔
ذرائع کے مطابق دبئی میں آئی سی سی میٹنگ کے اطراف میں ہونے والی ملاقات میں ایشین کرکٹ کونسل کے ممبران نے معاملے پر تبادلہ خیال کیا، پاکستان سے کہا گیا کہ میزبانی سے دستبردار ہو کر اسے سری لنکا یا بنگلہ دیش سے تبدیل کرلے،2 سال بعد شاید پاک بھارت تعلقات بہتر ہوچکے ہوں تب اپنے ملک میں ایشیاکپ کا انعقاد کرلے،البتہ پی سی بی حکام نے سختی سے یہ تجویز مسترد کرتے ہوئے یہ دھمکی دے دی کہ اگر ایسا کرنا ہے تو ہمارے بغیر ہی ایونٹ کا انعقاد کروالیں۔
جس پر جواب دیا گیا کہ سوچ لیں اس سے آپ کو 3 ملین ڈالرز کا تو فوری نقصان ہوجائے گا مگر پاکستان نہ مانا اور کہا کہ ہمیں پیسے نہیں اپنے شائقین کے جذبات کا خیال رکھنا ہے۔ ویسے بھی ہمیں پی ایس ایل سے اچھی خاصی آمدنی ہوئی ہے، اگر ایشیاکپ مکمل طور پر نیوٹرل وینیو منتقل ہوا تو یہ درست نہ ہوگا۔ ہم بھارت کی مجبوری سمجھتے ہیں مگر اس مسئلے کو اب حل ہوجانا چاہیے کیونکہ آگے ورلڈکپ اور چیمپئنز ٹرافی جیسے ایونٹس بھی ہونے ہیں، حکام نے تجویز دی کہ ہم صرف بھارتی ٹیم کے میچز ہی کسی دوسرے ملک منتقل کر دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ پی سی بی کیلیے گلے کی ہڈی بن گیا
پی سی بی حکام سے بی سی سی آئی نے جب کہا کہ 2 ممالک میں میچز سے براڈ کاسٹ اور ٹریولنگ کے اخراجات بڑھ جائیں گے تو پاکستان نے ایک شیڈول پیش کردیا، اس پر غور کیلیے وقت مانگا گیا، اس دوران بھارتی بورڈ (بی سی سی آئی) کی کوشش رہی کہ کوئی اور ملک بھی یہ کہہ دے کہ ہمیں پاکستان جانے پر تشویش ہے لیکن پی سی بی نے اس حوالے سے سب کو پہلے ہی اعتماد میں لے لیا تھا اس لیے ایسا نہ ہوا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں ایشیا کپ؛ بھارتی ٹیم کو بھیجنے پر منسٹر کا موقف تبدیل
میٹنگ میں پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ اگر کسی اور ملک کو بھی ہمارے ملک ٹیم بھیجنے پر اعتراض ہے تو اپنی حکومت کا خط پیش کرے لیکن بھارت کے سوا کسی نے بھی تشویش ظاہر نہ کی، بی سی سی آئی نے یو اے ای میں کھیلنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ موسم گرم ہوگا، گو کہ اماراتی حکام نے انھیں بتایا کہ مصنوعی بارش وغیرہ کے ذریعے اب موسمی سختیوں پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے، مگر بھارت نے سری لنکا کا نام پیش کردیا جبکہ پاکستان نے عمان کا بھی آپشن دیا ہے۔
انگلینڈ گو کہ کافی دور ہے مگر وہاں بھی میچز ہوسکتے ہیں،ان کی گیٹ منی پی سی بی کو ہی ملے گی، اس ضمن میں بات چیت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے،آئندہ 4،5 روز میں حتمی شیڈول جاری کردیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق دبئی میں آئی سی سی میٹنگ کے اطراف میں ہونے والی ملاقات میں ایشین کرکٹ کونسل کے ممبران نے معاملے پر تبادلہ خیال کیا، پاکستان سے کہا گیا کہ میزبانی سے دستبردار ہو کر اسے سری لنکا یا بنگلہ دیش سے تبدیل کرلے،2 سال بعد شاید پاک بھارت تعلقات بہتر ہوچکے ہوں تب اپنے ملک میں ایشیاکپ کا انعقاد کرلے،البتہ پی سی بی حکام نے سختی سے یہ تجویز مسترد کرتے ہوئے یہ دھمکی دے دی کہ اگر ایسا کرنا ہے تو ہمارے بغیر ہی ایونٹ کا انعقاد کروالیں۔
جس پر جواب دیا گیا کہ سوچ لیں اس سے آپ کو 3 ملین ڈالرز کا تو فوری نقصان ہوجائے گا مگر پاکستان نہ مانا اور کہا کہ ہمیں پیسے نہیں اپنے شائقین کے جذبات کا خیال رکھنا ہے۔ ویسے بھی ہمیں پی ایس ایل سے اچھی خاصی آمدنی ہوئی ہے، اگر ایشیاکپ مکمل طور پر نیوٹرل وینیو منتقل ہوا تو یہ درست نہ ہوگا۔ ہم بھارت کی مجبوری سمجھتے ہیں مگر اس مسئلے کو اب حل ہوجانا چاہیے کیونکہ آگے ورلڈکپ اور چیمپئنز ٹرافی جیسے ایونٹس بھی ہونے ہیں، حکام نے تجویز دی کہ ہم صرف بھارتی ٹیم کے میچز ہی کسی دوسرے ملک منتقل کر دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ پی سی بی کیلیے گلے کی ہڈی بن گیا
پی سی بی حکام سے بی سی سی آئی نے جب کہا کہ 2 ممالک میں میچز سے براڈ کاسٹ اور ٹریولنگ کے اخراجات بڑھ جائیں گے تو پاکستان نے ایک شیڈول پیش کردیا، اس پر غور کیلیے وقت مانگا گیا، اس دوران بھارتی بورڈ (بی سی سی آئی) کی کوشش رہی کہ کوئی اور ملک بھی یہ کہہ دے کہ ہمیں پاکستان جانے پر تشویش ہے لیکن پی سی بی نے اس حوالے سے سب کو پہلے ہی اعتماد میں لے لیا تھا اس لیے ایسا نہ ہوا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں ایشیا کپ؛ بھارتی ٹیم کو بھیجنے پر منسٹر کا موقف تبدیل
میٹنگ میں پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ اگر کسی اور ملک کو بھی ہمارے ملک ٹیم بھیجنے پر اعتراض ہے تو اپنی حکومت کا خط پیش کرے لیکن بھارت کے سوا کسی نے بھی تشویش ظاہر نہ کی، بی سی سی آئی نے یو اے ای میں کھیلنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ موسم گرم ہوگا، گو کہ اماراتی حکام نے انھیں بتایا کہ مصنوعی بارش وغیرہ کے ذریعے اب موسمی سختیوں پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے، مگر بھارت نے سری لنکا کا نام پیش کردیا جبکہ پاکستان نے عمان کا بھی آپشن دیا ہے۔
انگلینڈ گو کہ کافی دور ہے مگر وہاں بھی میچز ہوسکتے ہیں،ان کی گیٹ منی پی سی بی کو ہی ملے گی، اس ضمن میں بات چیت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے،آئندہ 4،5 روز میں حتمی شیڈول جاری کردیا جائے گا۔