نواز شریف کی اس الیکشن میں سیاسی موت ہونے والی ہےعمران خان
اکتوبر میں کیسے ہوں گے الیکشن؟ ایسے تو یہ کبھی بھی کہہ دیں گے کہ پیسے نہیں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کی اس الیکشن میں سیاسی موت ہونے والی ہے۔
عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی اس الیکشن میں سیاسی موت ہوجانی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا پنجاب الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
صحافی نے سوال کیا کہ کیا سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اڑا دے گی؟۔
اس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اگر نہیں اڑائے گی تو سوال یہ ہے کہ اکتوبر میں کیسے ہوں گے الیکشن؟ ایسے تو یہ کبھی کہہ دیں گے کہ پیسے نہیں ہیں ،جنگل کا قانون بنا ہوا ہے، ساری امیدیں ہی سپریم کورٹ سے وابستہ ہیں، وہی پاکستان کو جنگل کےقانون سے نکالنے کےلئے کھڑی ہے، اب کوئی اور راستہ باقی نہیں بچا۔
انہوں نے کہا کہ 8 اکتوبر کو کیاچیز ہوگی جو اب نہیں ہے، کیا اس وقت معاشی حالات ٹھیک ہوجائیں گے، دیشت گردی ختم ہوجائےگی؟، جوصورتحال چل رہی ہے اس وقت تو صورتحال اور زیادہ خطرناک ہونے جارہی ہے، اس کامطلب پھر آپ 8 اکتوبر سے بھی آگے نکل جائیں گے، جب ایک مرتبہ آئین سے نکلنے کا فیصلہ کرلیا اس کےبعد تو آپ کچھ بھی کرسکتے ہیں، ضیاء الحق نے 90 دن میں انتخابات کا کہا اور 11 سال پورے کرلئے، جب آپ ایک مرتبہ آئین توڑ دیتے ہیں تو پھر آپ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ لوگون کو اٹھایا جارہا ہے، غائب کیاجارہاہے، قوم مجھے پچاس سال سے جانتی ہے مگر مجھ پر دہشت گردی کےچالیس مقدمات درج کردئیے گئے، کیا کوئی ماننے کےلئے تیار ہے کہ میں نے چالیس مرتبہ دہشت گردی کی۔
عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی اس الیکشن میں سیاسی موت ہوجانی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا پنجاب الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
صحافی نے سوال کیا کہ کیا سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اڑا دے گی؟۔
اس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اگر نہیں اڑائے گی تو سوال یہ ہے کہ اکتوبر میں کیسے ہوں گے الیکشن؟ ایسے تو یہ کبھی کہہ دیں گے کہ پیسے نہیں ہیں ،جنگل کا قانون بنا ہوا ہے، ساری امیدیں ہی سپریم کورٹ سے وابستہ ہیں، وہی پاکستان کو جنگل کےقانون سے نکالنے کےلئے کھڑی ہے، اب کوئی اور راستہ باقی نہیں بچا۔
انہوں نے کہا کہ 8 اکتوبر کو کیاچیز ہوگی جو اب نہیں ہے، کیا اس وقت معاشی حالات ٹھیک ہوجائیں گے، دیشت گردی ختم ہوجائےگی؟، جوصورتحال چل رہی ہے اس وقت تو صورتحال اور زیادہ خطرناک ہونے جارہی ہے، اس کامطلب پھر آپ 8 اکتوبر سے بھی آگے نکل جائیں گے، جب ایک مرتبہ آئین سے نکلنے کا فیصلہ کرلیا اس کےبعد تو آپ کچھ بھی کرسکتے ہیں، ضیاء الحق نے 90 دن میں انتخابات کا کہا اور 11 سال پورے کرلئے، جب آپ ایک مرتبہ آئین توڑ دیتے ہیں تو پھر آپ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ لوگون کو اٹھایا جارہا ہے، غائب کیاجارہاہے، قوم مجھے پچاس سال سے جانتی ہے مگر مجھ پر دہشت گردی کےچالیس مقدمات درج کردئیے گئے، کیا کوئی ماننے کےلئے تیار ہے کہ میں نے چالیس مرتبہ دہشت گردی کی۔