پاکستان کے میر ظفر علی نے ’’اسپیشل ویژول ایفیکٹس‘‘ میں تیسری بار آسکر ایوارڈ جیت لیا

’’دی گولڈن کمپاس" اور "لائف آف پائی"کے بعد اب میر ظفر علی کو ’’فروزن‘‘ کے ویژول ایفیکٹس پرتیسرے ’’آسکر‘‘ سے نوازاگیا


ویب ڈیسک April 16, 2014
کراچی سے تعلق رکھنے والے میر ظفرعلی نے امریکی ریاست جارجیا کے کالج سے ویژل ایفیکٹس کی تعلیم حاصل کی۔ فوٹو: فائل

اداکاری کی دنیا کے اس سب سے بڑے ''آسکر'' ایوارڈز کو حاصل کرنے والی پاکستانی ہدایتکارہ شرمین عبید چنائے کو آج پاکستان کا ہر فنکار جانتا ہے لیکن ملک کا ایک سپوت ایسا بھی ہے جو یہ اعزاز 3 مرتبہ حاصل کرچکا ہے لیکن وطن عزیز میں ایسے بہت کم لوگ ہیں جو انہیں جانتے ہیں اور وہ ہیں ویژول ایفیکٹ ٹیکنالوجی کے ماہر میر ظفر علی۔

گزشتہ برس دنیا بھر میں ریلیز ہونے والی ہالی ووڈ کی انیمیٹڈ فلم ''فروزن'' نے اپنی کہانی اور اسپیشل ویژول کے باعث باکس آفس اور ناظرین کے دلوں میں خوب جگہ بنائی، یہ فلم باکس آفس پر اپنی آمدنی کے علاوہ کئی شعبوں میں میں ریکارڈ بناچکی ہے۔ خاص طور پر فلم کے کردار شہزادی ایلسا کے برفانی محل کو فلم کے ناظرین اور مبصرین نے خوب سراہا۔ کمپیوٹر ایفیکٹس کی مدد سے اس محل کو حقیقت کا رنگ دینے والے کو آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ قارئین شائد یہ سمجھیں کہ اس میں کیا خاص بات ہے ہر سال کسی نی کسی فلم کو یہ ایوراڈ ملتا ہے تو جناب خاص بات یہ ہے کہ اس فلم کے اسپیشل ویژول ایفیکٹس پاکستانی ماہر میر ظفر علی کی تخلیق تھے اور انہوں نے اس شعبے میں آسکر ایوارڈ پہلی بار نہیں لیا بلکہ تیسری بار حاصل کیا ہے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے میر ظفر علی نے اپنی ابتدائی تعلیم روشنیوں کے شہر میں ہی حاصل کی ، اسی شہر میں انہوں نے سافت ویئر انجینئیرنگ کی ڈگری حاصل کی جس کے بعد انہوں نے امریکی ریاست جارجیا کے ساوانا کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن سے ویژول ایفیکٹس کی تعلیم مکمل کی۔ اپنے کام کی بدولت انہوں نے پہلا آسکر ایوارڈ 2008 میں فلم "دی گولڈن کمپاس" اور دوسرا "لائف آف پائی" میں ویژول ایفیکٹس کے شعبے میں حاصل کیا تھا۔ صرف ان تین فلموں میں ہی نہیں بلکہ وہ ''دی دے آفٹر ٹومورو''، ''اسپائڈر مین 3''، ''گھوسٹ رائڈر'' اور ''ایکس مین'' جیسی شہرہ آفاق فلموں میں بھی اپنے کمالات دکھا چکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |