
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ سرکلر کے مطابق 31 مارچ سے 500 سے زائد درآمدی اشیاء پر عائد سو فیصد کیشن مارجن جمع نہیں کرانا پڑے گا۔ کیش مارجن کے نفاذ کیلئے 2017 سے 2022 کے دوران جاری کردہ تمام کردہ سرکلرز غیرموثر قرار دے دیئے گئے۔
اسٹیٹ بینک نے نئے احکامات پر عمل درآمد کیلئے بینکوں کو بی پی آر ڈی سرکلر لیٹر 6 جاری کردیا۔
آئی ایم ایف نے حکومت کی سخت درآمدی پالیسی پر نظرثانی کا کہا تھا۔ کیشن مارجن کی شرط لگژری اشیا کی درآمد کی حوصلہ شکنی کی لئے لگائی گئی تھی۔ ماہرین کے مطابق کیش مارجن کی شرط ہٹانے سے درآمدات اور ڈالر کی طلب بڑھے گی اور زرمبادلہ پر دباؤ بڑھے گا۔
واضح رہے کہ ایل سی کھولتے وقت درآمدی اشیا کی مالیت کے برابر رقم بینک میں جمع کرانا کیش مارجن کہلاتا ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔