مُودی نے بھارتی فوج میں میرٹ کی دھجیاں اڑادیں انتہا پسند ہندو افسران کی ترقیاں
پروفیشنل اور اعتدال پسند افسران کو ترقی اور تبادلوں میں نظر انداز کیا جانے لگا
مُودی نے سیاسی مقاصد کے حصول کی خاطر بھارتی فوج کو بھی نہ بخشا۔
مُودی سرکار انتہا پسند ہندو نظریات رکھنے والے فوجی افسران کو اعتدال پسند افسران پر فوقیت دینے لگی. پروفیشنل اور اعتدال پسند افسران کو ترقی اور تبادلوں میں نظر انداز کیا جانے لگا.
ذرائع کے مطابق بھارتی افواج کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں اس وقت4ریٹائرڈ فوجی افسران گورنر اور لیفٹیننٹ گورنر کے عہدوں پر فائز ہیں۔
آپریشن پراکرم 2002 میں حصہ لینے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ پر نائیک کو 16 فروری 2023 میں اروناچل پردیش کا گورنر لگا دیا گیا. ان پر 2009میں فراڈ کے ذریعے راجستھان میں 12ایکڑ زمین ہتھیانے کا الزام بھی ہے ۔
سرینگر میں واقع15کور کمانڈ کرنے اور کشمیریوں پر ظلم ڈھانے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ گُرمیت سنگھ کو ریاست اُتر کھنڈ کا گورنر لگا دیا گیا.
بحر ہند میں بڑھتی امریکی دلچسپی کے پیشِ نظر 2017میں انڈیمان اور نائیکو بار کا گورنر ایڈمرل ریٹائرڈ ڈی کے جوشی کو لگا دیا گیا ۔ فروری2023 میں پاکستان کے خلاف نفرت انگیز خیالات رکھنے والے بریگیڈئر ریٹائرڈBDمشرا کو لداخ کا لیفٹیننٹ گورنر لگا دیا گیا. چاروں گورنروں کی سیاسی وابستگی بی جے پی سے ہے اور پاکستان کے خلاف انتہا پسند نظریات کے مالک ہیں۔
ستمبر2016میں جعلی سرجیکل اسٹرائیکس کا اعلان کرنے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ رنبیر سنگھ کو انعام کے طور پر2018میں کمانڈر ناردرن کمانڈ لگا دیا گیا ۔ 2017میں اتر پردیش کے انتخابات میں بی جے پی نے جنرل ریٹائرڈ رنبیر سنگھ کی تصاویر کے ذریعے انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کی تھی.
اپریل 2019میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی سینا درحقیقت مودی سینا ہے. 2016میں نریندر مُودی نے بپن راوت کو دو سینئر افسران پر ترقی دے کر آرمی چیف نامزد کیا ۔ بپن راوت کےRSSکے سربراہ موہن بھگوت سے دیرینہ اور قریبی تعلقات تھے ۔
بی جے پی کا کھل کے سیاسی ساتھ دینے پر جنرل بپن راوت کو جنوری2020میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف تعینات کر دیا گیا تھا 2015میں بپن راوت کی زیر کمان 3کور نے میانمار میں سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ کیا تھا۔ 2018کشمیر میں فوجی گاڑی پر فاروق احمد ڈار کو باندھنے والے میجر گگوئی کا بپن راوت نے کھل کردفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری خواہش ہے کہ کشمیری پتھر پھینکنے کے بجائے ہم پر فائر کریں تاکہ ہم انھیں مزہ چکھا سکیں۔ 2017میں دوکلم بارڈر پر چائنہ کے خلاف اور 2019میں بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیکس کا ڈرامہ رچا کر مُودی کو سیاسی فائدہ پہنچایاگیا ۔
بپن راوت بپن راوت نے مودی سرکار کے شہریت کے نئے قوانین کا بھی کھل کر دفاع کیا تھا. ستمبر 2022 میں جنرل بپن راوت کے مرنے پر سینئر ترین جنرل ایم ایم نورانے کے بجائے بی جے پی کے ساتھ سیاسی وابستگی رکھنے والے ریٹائرڈ فوجی افسر لیفٹیننٹ جنرل انیل چوہان کو چیف آف ڈیفنس اسٹاف لگا دیا گیا ۔جنرل انیل چوہان 2019 میں بالاکوٹ سرجیکل ڈرامے کا ماسٹر مائنڈ تھا ۔
ستمبر2021 میں دیو لالی میں ملٹری پریڈ کے دوران بھارتی فوج نے آرتی اُتار کر مُودی سرکار کی خوشامد کی انتہا کر دی. ایسے ہی ایک اور واقعے میں ستمبر 2021 میں سرینگر میں واقع 15کور نے مودی کو اُس کی71ویں سالگرہ پر خوشامد بھری ٹویٹ کے ذریعے مبارکباد دی.
2021میں ہردیوار میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف تقاریر کرنے پر نیوی اور ائیر فورس کے سربراہان نے صدر کو خطوط کے ذریعے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جبکہ بھارتی آرمی چیف نے خط پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا.
آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ کے نتیجے میں بھارتی ائیر فورس نے مُودی کے سیاسی فائدے کی خاطر پاکستانی F-16مار گرانے کا بھونڈا دعویٰ بھی کیا ۔ 2021میں اسی پالیسی کے تسلسل میں ابھی نندن کو ویر چکرا سے بھی نوازا گیا.
2019میں 7سینئر ریٹائرڈ فوجی افسران نےBJPمیں شمولیت اختیار کی جن میں لیفٹیننٹ جنرل یادیو، لیفٹیننٹ جنرل پٹیال، لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ، لیفٹیننٹ جنرل سُنیت کمار اور لیفٹیننٹ جنرل نتن کوہلی شامل ہیں ۔ 2014میں ریٹائرڈ آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ نے بھی بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔
بھارتی فوجی افسران بحالت وردی آر ایس ایس اوربی جے پی کے اجتماعات میں باقاعدگی سے شرکت بھی کرتے ہیں. مئی 2019میں الیکشن کمیشن نے بھارتی فوج کی طرف سے جوانوں کوبی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالنے پر دباؤ کی شکایت کی تھی ۔
دُنیا کی چوتھی بڑی فوج کی نظریاتی وابستگی، سیاسی کردار اور ریٹائرمنٹ پر سیاسی عہدوں کے انعامات نام نہاد بھارتی جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔
مُودی سرکار انتہا پسند ہندو نظریات رکھنے والے فوجی افسران کو اعتدال پسند افسران پر فوقیت دینے لگی. پروفیشنل اور اعتدال پسند افسران کو ترقی اور تبادلوں میں نظر انداز کیا جانے لگا.
ذرائع کے مطابق بھارتی افواج کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں اس وقت4ریٹائرڈ فوجی افسران گورنر اور لیفٹیننٹ گورنر کے عہدوں پر فائز ہیں۔
آپریشن پراکرم 2002 میں حصہ لینے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ پر نائیک کو 16 فروری 2023 میں اروناچل پردیش کا گورنر لگا دیا گیا. ان پر 2009میں فراڈ کے ذریعے راجستھان میں 12ایکڑ زمین ہتھیانے کا الزام بھی ہے ۔
سرینگر میں واقع15کور کمانڈ کرنے اور کشمیریوں پر ظلم ڈھانے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ گُرمیت سنگھ کو ریاست اُتر کھنڈ کا گورنر لگا دیا گیا.
بحر ہند میں بڑھتی امریکی دلچسپی کے پیشِ نظر 2017میں انڈیمان اور نائیکو بار کا گورنر ایڈمرل ریٹائرڈ ڈی کے جوشی کو لگا دیا گیا ۔ فروری2023 میں پاکستان کے خلاف نفرت انگیز خیالات رکھنے والے بریگیڈئر ریٹائرڈBDمشرا کو لداخ کا لیفٹیننٹ گورنر لگا دیا گیا. چاروں گورنروں کی سیاسی وابستگی بی جے پی سے ہے اور پاکستان کے خلاف انتہا پسند نظریات کے مالک ہیں۔
ستمبر2016میں جعلی سرجیکل اسٹرائیکس کا اعلان کرنے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ رنبیر سنگھ کو انعام کے طور پر2018میں کمانڈر ناردرن کمانڈ لگا دیا گیا ۔ 2017میں اتر پردیش کے انتخابات میں بی جے پی نے جنرل ریٹائرڈ رنبیر سنگھ کی تصاویر کے ذریعے انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کی تھی.
اپریل 2019میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی سینا درحقیقت مودی سینا ہے. 2016میں نریندر مُودی نے بپن راوت کو دو سینئر افسران پر ترقی دے کر آرمی چیف نامزد کیا ۔ بپن راوت کےRSSکے سربراہ موہن بھگوت سے دیرینہ اور قریبی تعلقات تھے ۔
بی جے پی کا کھل کے سیاسی ساتھ دینے پر جنرل بپن راوت کو جنوری2020میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف تعینات کر دیا گیا تھا 2015میں بپن راوت کی زیر کمان 3کور نے میانمار میں سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ کیا تھا۔ 2018کشمیر میں فوجی گاڑی پر فاروق احمد ڈار کو باندھنے والے میجر گگوئی کا بپن راوت نے کھل کردفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری خواہش ہے کہ کشمیری پتھر پھینکنے کے بجائے ہم پر فائر کریں تاکہ ہم انھیں مزہ چکھا سکیں۔ 2017میں دوکلم بارڈر پر چائنہ کے خلاف اور 2019میں بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیکس کا ڈرامہ رچا کر مُودی کو سیاسی فائدہ پہنچایاگیا ۔
بپن راوت بپن راوت نے مودی سرکار کے شہریت کے نئے قوانین کا بھی کھل کر دفاع کیا تھا. ستمبر 2022 میں جنرل بپن راوت کے مرنے پر سینئر ترین جنرل ایم ایم نورانے کے بجائے بی جے پی کے ساتھ سیاسی وابستگی رکھنے والے ریٹائرڈ فوجی افسر لیفٹیننٹ جنرل انیل چوہان کو چیف آف ڈیفنس اسٹاف لگا دیا گیا ۔جنرل انیل چوہان 2019 میں بالاکوٹ سرجیکل ڈرامے کا ماسٹر مائنڈ تھا ۔
ستمبر2021 میں دیو لالی میں ملٹری پریڈ کے دوران بھارتی فوج نے آرتی اُتار کر مُودی سرکار کی خوشامد کی انتہا کر دی. ایسے ہی ایک اور واقعے میں ستمبر 2021 میں سرینگر میں واقع 15کور نے مودی کو اُس کی71ویں سالگرہ پر خوشامد بھری ٹویٹ کے ذریعے مبارکباد دی.
2021میں ہردیوار میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف تقاریر کرنے پر نیوی اور ائیر فورس کے سربراہان نے صدر کو خطوط کے ذریعے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جبکہ بھارتی آرمی چیف نے خط پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا.
آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ کے نتیجے میں بھارتی ائیر فورس نے مُودی کے سیاسی فائدے کی خاطر پاکستانی F-16مار گرانے کا بھونڈا دعویٰ بھی کیا ۔ 2021میں اسی پالیسی کے تسلسل میں ابھی نندن کو ویر چکرا سے بھی نوازا گیا.
2019میں 7سینئر ریٹائرڈ فوجی افسران نےBJPمیں شمولیت اختیار کی جن میں لیفٹیننٹ جنرل یادیو، لیفٹیننٹ جنرل پٹیال، لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ، لیفٹیننٹ جنرل سُنیت کمار اور لیفٹیننٹ جنرل نتن کوہلی شامل ہیں ۔ 2014میں ریٹائرڈ آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ نے بھی بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔
بھارتی فوجی افسران بحالت وردی آر ایس ایس اوربی جے پی کے اجتماعات میں باقاعدگی سے شرکت بھی کرتے ہیں. مئی 2019میں الیکشن کمیشن نے بھارتی فوج کی طرف سے جوانوں کوبی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالنے پر دباؤ کی شکایت کی تھی ۔
دُنیا کی چوتھی بڑی فوج کی نظریاتی وابستگی، سیاسی کردار اور ریٹائرمنٹ پر سیاسی عہدوں کے انعامات نام نہاد بھارتی جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔