وفاقی چیف شماریات نعیم ظفر نے کہا ہے کہ 60 فیصد پاکستان کی مردم شماری کی جاچکی ہے، ملک بھر میں 14 کروڑ اور کراچی میں اب تک 85 لاکھ افراد گنے جاچکے ہیں۔
اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران چیف شماریات کمشنر نعیم ظفر کا کہنا تھا کہ ملک کی پہلی ڈیجیٹل مردم و خانہ شماری شفاف انداز میں جاری رہے جو 4 اپریل تک مکمل کرلی جائے گی، شہر قائد میں یہ شماری کچھ تاخیر کا شکار ہے، ہر شخص اور اسٹرکچر کو گنا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معلومات کا خزانہ ہے اس سے فائدہ اٹھانا حکومت کا کام ہے، 14 کروڑ افراد اور تقریباً 4 کروڑ گھروں کو شمار کیا گیا ہے، سندھ میں 97 لاکھ گھر جیو ٹیگ ہوچکے ہیں، ہوٹل، مسجد، مدرسہ، جیل، اسکول، کالج، دکانوں سمیت ہر جگہ کو گنا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے کچھ حصوں میں کچھ تاخیر ہوئی مگر اب تک 85 لاکھ لوگوں کو گنا جاچکا ہے، ضروری نہیں کہ کراچی کی آبادی ڈھائی تین کروڑ ہو مگر ڈیجیٹل مردم و خانہ شماری کے بعد کسی قسم کا ابہام نہیں ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ خانہ و مردم شماری کا سلسلہ 4 اپریل تک جاری رہے گا، اس میں اضافے سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے امید ہے کہ طے شدہ وقت پر کام مکمل کرلیں گے۔
ایک سوال پر نعیم ظفر نے بتایا کہ سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا جارہا اس حوالے سے سامنے آنے والے شکوک و شبہات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، نہ ہی جمع کیا جانے والے ڈیٹا کسی غیر متعلق شخص کے پاس جاسکتا ہے اور نہ ہی ٹیبلٹ سے کوئی ڈیٹا چراسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں 68 لاکھ 71 ہزار 634 گھر، 52 جیل خانہ جات، 1088 کالجز، 64 ہزار ہزار ہول سیل دکانیں، 5 ہزار 314 نیم سرکاری دفاتر، 1284 پولیس اسٹیشنز، 72 اولڈ ایج ہوم، 20 ہزار 600 اسپتال، 621 یونیورسٹیز، 2 لاکھ 33 ہزار 896 دکانیں، 9580 سرکاری دفاتر، 46 ہزار 839 باڑے، 724 ہاسٹلز، 4 ہزار 71 مدرسے، 1 لاکھ 16 ہزار 748 مساجد، 497 پوسٹ آفسز، 2 لاکھ 17 ہزار 626 اوطاقیں، 38 ہزار 513 ہوٹل، 61 ہزار 56 اسکولز، 50 ہزار 41 فیکٹریز، 4294 بینکس اور 1 لاکھ 94 ہزار 512 دیگر تعمیرات کو گنا جاچکا ہے۔