پاکستان فتح کے ٹریک پر واپسی کا خواہاں
آج دوسرا ٹی 20 میچ، گرین شرٹس کو ابتدائی صدمے سے سنبھلنے کا چیلنج درپیش
ابتدائی صدمے سے سنبھل کر پاکستان فتح کے ٹریک پر واپسی کا خواہاں ہے جب کہ دوسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اتوار کو شارجہ میں کھیلا جائے گا۔
عام طور پر انٹرنیشنل ٹیمیں بتدریج نئے ٹیلنٹ کو آزمانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 1 یا 2 نوجوان کرکٹرز کو سینئرز کے ساتھ کھیلنے اور تجربہ حاصل کرنے کا موقع دیتی ہیں، مگر پی سی بی نے کپتان بابر اعظم، محمد رضوان، فخرزمان، شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کو آرام جبکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے اسکواڈ میں شامل 5کرکٹرز کو ڈراپ کرتے ہوئے افغانستان سے سیریز میں یکسر نیا کمبی نیشن آزمانے کا فیصلہ کیا۔
شارجہ میں کھیلے جانے والے پہلے ٹی ٹوئنٹی کی پلیئنگ الیون میں کپتان شاداب خان، عماد وسیم اور فہیم اشرف ہی تجربہ کار تھے،تینوں آل راؤنڈرز کی پی ایس ایل 8میں کارکردگی اچھی رہی مگر عماد اور فہیم کا کم بیک ہورہا تھا، گرین شرٹس مل کر 100رنز بھی اسکور نہیں کرسکے اور ٹیم تاریخ میں پہلی بار افغانستان کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئی، اب سیریز بچانے کے لالے پڑ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پہلا ٹی20: افغانستان نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دیدی
پہلے میچ میں بیٹنگ لائن کی ناتجربہ کاری کھل کر سامنے آئی، بیٹرز شارجہ کی کنڈیشنز اور حریف بولنگ لائن کی قوت کو نہ سمجھ پائے، اوپنرز صائم ایوب اور محمد حارث ناکام ہوئے تو عبداللہ شفیق، طیب طاہر اور اعظم خان بھی دباؤ برداشت نہیں کر سکے،پی ایس ایل میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کیلیے آنے والے شاداب خان نے خود بھی چیلنج کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں کیا۔
عماد وسیم اور فہیم اشرف بھی مشکل وقت میں ٹیم کو سہارا نہیں دے سکے،اس صورتحال میں ٹیل اینڈرز نے بھی مایوس کیا،بیٹر کی شاٹ سلیکشن درست نہیں تھی، اعتماد سے عاری بیٹنگ لائن کو افغان اسپنرز ہی نہیں پیسرز نے بھی سخت پریشان کیا،اتوار کو شیڈول میچ میں گرین شرٹس کو ابتدائی صدمے سے سنبھل کر فتح کا نسخہ پانے کی فکر ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: افغان ٹیم کیخلاف شکست پر رمیز راجا کا موقف سامنے آگیا
بیٹرز کو حکمت عملی پر ازسر نو غو کرتے ہوئے کھویا ہوا اعتماد بحال کرنا ہوگا، بیٹنگ لائن کو استحکام دینے کیلیے شان مسعود، افتخار احمد اور محمد نواز کو شامل کرنے کا آپشن موجود ہے۔
بولرز میں احسان اللہ نے ڈیبیو میچ میں متاثر کیا،وہ ایک بار پھر امیدوں کا محور ہوں گے، نسیم شاہ اور زمان خان کی بولنگ بھی بہتر رہی، اسپنرز میں عماد وسیم اور شاداب خان نے کنڈیشنز کا بہتر استعمال کیا مگر دفاع کیلیے ہدف اتنا کم تھا کہ بولرز سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کی جاسکتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوجوان کرکٹرز دباؤ میں آکر گھبرا گئے، شاداب خان
دوسری جانب افغانستان نے لو اسکورنگ میچ میں فتح تو حاصل کی مگر ٹاپ اور مڈل آرڈر نے غلط اسٹروکس کھیل کر مشکلات کو آواز دی، رحمان اللہ گرباز، ابراہیم زدران، گلبدین نائب اور کریم جنت کا بیٹ نہیں چل سکا، محمد نبی اور نجیب اللہ زدران زیادہ پراعتماد نظر نہ آنے کے باوجود فتح کا مشن مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
کپتان راشد خان اور عظمت اللہ عمرزئی کو گزشتہ میچ میں بیٹنگ کا موقع نہیں ملا مگر وہ اسٹروکس کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،مجیب الرحمان، راشد خان اور محمد نبی کی موجودگی میں افغانستان کا اسپن جال بہتر مضبوط نظر آرہا ہے،پیسرز میں نوین الحق مہنگے ثابت ہوئے تھے، فضل حق فاروقی، عظمت اللہ عمرزئی زبردست فارم میں ہیں۔
عام طور پر انٹرنیشنل ٹیمیں بتدریج نئے ٹیلنٹ کو آزمانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 1 یا 2 نوجوان کرکٹرز کو سینئرز کے ساتھ کھیلنے اور تجربہ حاصل کرنے کا موقع دیتی ہیں، مگر پی سی بی نے کپتان بابر اعظم، محمد رضوان، فخرزمان، شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کو آرام جبکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے اسکواڈ میں شامل 5کرکٹرز کو ڈراپ کرتے ہوئے افغانستان سے سیریز میں یکسر نیا کمبی نیشن آزمانے کا فیصلہ کیا۔
شارجہ میں کھیلے جانے والے پہلے ٹی ٹوئنٹی کی پلیئنگ الیون میں کپتان شاداب خان، عماد وسیم اور فہیم اشرف ہی تجربہ کار تھے،تینوں آل راؤنڈرز کی پی ایس ایل 8میں کارکردگی اچھی رہی مگر عماد اور فہیم کا کم بیک ہورہا تھا، گرین شرٹس مل کر 100رنز بھی اسکور نہیں کرسکے اور ٹیم تاریخ میں پہلی بار افغانستان کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئی، اب سیریز بچانے کے لالے پڑ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پہلا ٹی20: افغانستان نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دیدی
پہلے میچ میں بیٹنگ لائن کی ناتجربہ کاری کھل کر سامنے آئی، بیٹرز شارجہ کی کنڈیشنز اور حریف بولنگ لائن کی قوت کو نہ سمجھ پائے، اوپنرز صائم ایوب اور محمد حارث ناکام ہوئے تو عبداللہ شفیق، طیب طاہر اور اعظم خان بھی دباؤ برداشت نہیں کر سکے،پی ایس ایل میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کیلیے آنے والے شاداب خان نے خود بھی چیلنج کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں کیا۔
عماد وسیم اور فہیم اشرف بھی مشکل وقت میں ٹیم کو سہارا نہیں دے سکے،اس صورتحال میں ٹیل اینڈرز نے بھی مایوس کیا،بیٹر کی شاٹ سلیکشن درست نہیں تھی، اعتماد سے عاری بیٹنگ لائن کو افغان اسپنرز ہی نہیں پیسرز نے بھی سخت پریشان کیا،اتوار کو شیڈول میچ میں گرین شرٹس کو ابتدائی صدمے سے سنبھل کر فتح کا نسخہ پانے کی فکر ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: افغان ٹیم کیخلاف شکست پر رمیز راجا کا موقف سامنے آگیا
بیٹرز کو حکمت عملی پر ازسر نو غو کرتے ہوئے کھویا ہوا اعتماد بحال کرنا ہوگا، بیٹنگ لائن کو استحکام دینے کیلیے شان مسعود، افتخار احمد اور محمد نواز کو شامل کرنے کا آپشن موجود ہے۔
بولرز میں احسان اللہ نے ڈیبیو میچ میں متاثر کیا،وہ ایک بار پھر امیدوں کا محور ہوں گے، نسیم شاہ اور زمان خان کی بولنگ بھی بہتر رہی، اسپنرز میں عماد وسیم اور شاداب خان نے کنڈیشنز کا بہتر استعمال کیا مگر دفاع کیلیے ہدف اتنا کم تھا کہ بولرز سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کی جاسکتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوجوان کرکٹرز دباؤ میں آکر گھبرا گئے، شاداب خان
دوسری جانب افغانستان نے لو اسکورنگ میچ میں فتح تو حاصل کی مگر ٹاپ اور مڈل آرڈر نے غلط اسٹروکس کھیل کر مشکلات کو آواز دی، رحمان اللہ گرباز، ابراہیم زدران، گلبدین نائب اور کریم جنت کا بیٹ نہیں چل سکا، محمد نبی اور نجیب اللہ زدران زیادہ پراعتماد نظر نہ آنے کے باوجود فتح کا مشن مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
کپتان راشد خان اور عظمت اللہ عمرزئی کو گزشتہ میچ میں بیٹنگ کا موقع نہیں ملا مگر وہ اسٹروکس کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،مجیب الرحمان، راشد خان اور محمد نبی کی موجودگی میں افغانستان کا اسپن جال بہتر مضبوط نظر آرہا ہے،پیسرز میں نوین الحق مہنگے ثابت ہوئے تھے، فضل حق فاروقی، عظمت اللہ عمرزئی زبردست فارم میں ہیں۔