جعلی مکھیوں سے اصلی مکھیاں بلانے والا چالاک پھول

گلِ داؤدی کے ایک پھول کا جین مکھیوں کی اشکال بناتا ہے جسے دیکھ کر نر مکھیاں اس کے قریب آجاتی ہیں

’گورٹیریا ڈیفیوزا‘ پھول جنوبی افریقہ میں پایا جاتا ہے جو تھری ڈی جعلی مکھیاں کاڑھ کر اصل مکھیوں کو اپنی جانب راغب کرتا ہے، تیروالے رخ پر جعلی مکھی نمایاں ہے۔ فوٹو: بشکریہ دی سائنٹسٹ

جنوبی افریقہ میں گلِ داؤدی (ڈیزی) کے پھول کی ایک قسم میں ایسے خاص جین ملے ہیں جن سے پتیوں پر مکھیوں کے نقوش بن جاتے ہیں۔ مادہ مکھی کے ان نقوش کو دیکھ کر نر مکھیاں وہاں آتی ہیں اور یوں پھول کی افزائش و بارآوری بڑھتی رہتی ہے۔

اس پھول کا نام 'گورٹیریا ڈیفیوزا' ہے جو اپنی ظاہری ساخت سے مکھیوں کو اس طرح دھوکہ دیتا ہے کہ وہ اس پر منڈلالنے لگتی ہیں۔ کئی عشروں کی تحقیق کے بعد معملوم ہوا ہے کہ وہ خاص جین کی بدولت پتیوں پرایسے ڈیزائن بناتا ہے کہ دور سے دیکھنے پر ان پر حقیقی خدوخال والی مکھی کا گمان ہوتا ہے۔

کرنٹ بایالوجی میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق تین اہم جین کی بدولت وہ اس قابل ہوا ہے کہ خود پر جعلی تھری ڈی مکھی کی تصاویر کاڑھ سکتا ہے۔ اس سے قبل سائنسداں حیران تھے اور کئی عشروں سے اس پر غور کررہے تھے۔

نودریافت شدہ جین کے تین سیٹ اگرچہ پھول کے دیگر کام بھی کرتے ہیں لیکن یہ گلِ داؤدی کی پٹیوں پر جعلی مکھیوں کی اشکال بھی بناتے ہیں۔ ویسے یہ جین پتیوں کی تشکیل اور پودے کی جڑوں سے فولاد کی فراہمی بھی ممکن بناتے ہیں۔




فولاد کی فراہمی سے پتیوں کا رنگ بھی بدلتا ہے اور جعلی مکھی کے خدوخال بنتےہیں پھر مزید فولاد سے مکھی کے منہ کے کنارے پر ایسے نقوش بنتے ہیں جو دیکھنے میں شہد کی مکھیوں کے بال معلوم ہوتےہیں۔



یہ تحقیق جامعہ کیمبرج کے پروفیسر بیورلے گلوور اور ان کےساتھیوں نے کی ہے۔ ان کے مطابق اس چالاکی سے پھول مکھیوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں جو زردانوں کو دور تک لے جاتے ہیں اور اس کی افزائش (پولی نیشن) بڑھتی ہے۔

نرمکھیاں کچھ دیر جعلی مکھیوں سے خود کو رگڑتے ہیں اور یوں ان پر زردانے چپک جاتے ہیں۔
Load Next Story