افریقہ میں ماربرگ وائرس کی وبا سے مزید پانچ افراد ہلاک اقوامِ متحدہ
تنزانیہ میں وائرس سےمتاثرہ 8 افراد سامنے آئے ہیں جبکہ پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے
افریقہ میں ایبولہ جیسے وائرس کا دوبارہ حملہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ماربرگ وائرس سے اب تک 8 افراد بیمار ہوچکے ہیں جبکہ 5 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
خطے میں ماربرگ وائرس کی پہلی وبا اسی سال 25 فروری کو نوٹ کی گئی تھی اور اب دوبارہ 21 مارچ کو اس کا وبائی پھیلاؤ دیکھا گیا جس پر خود عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ ایبولہ وائرس سے ملتا جلتا ہے اور سال 2014 سے 2016 کے درمیان افریقہ میں 11 ہزار سے زائد اموات کی پہلے ہی وجہ بن چکا ہے۔
اس میں جریانی بخار کا حملہ ہوتا ہے جس میں مریض تکلیف اور لہو کے رساؤ کی وجہ سے ہلاک ہوجاتا ہے۔ سینیگال کے شہرڈاکار اور خطہ استوا کے گنی ملک کی کئی تجربہ گاہوں میں پی سی آر ٹیسٹ کے بعد ماربرگ وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ لیکن یہ واقعہ فروری کا ہے جبکہ مارچ میں تنزانیہ اس کی لپیٹ میں آچکا ہے۔
تنزانیہ میں ایک ہی گھر کے پانچ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ اطراف کے مزید 161 افراد کو ہسپتال میں داخل کرکے نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او افریقہ کے افسر ماتشیڈیسو مویتی نے بتایا کہ ہم ٹیسٹ کی صلاحیت کو تیزی سےبڑھا رہے ہیں۔ اس ضمن میں حکومت اور دیگر اداروں سے اشتراک جاری ہے۔
واضح رہے کہ تنزانیہ پہلے ہی کووڈ 19، ڈینگی اور کالرا (ہیضہ) کی وبا سےنبردآزما ہے اور اب اس پر ماربرگ وائرس کا بوجھ پڑ چکا ہے جو کسی چیلنج سے کم نہیں۔
ماربرگ وائرس ڈیزیز(ایم وی ڈی) کو ماربرگ جریانی بخار بھی کہا جاتا ہے جو انسانی رطوبتوں سے بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور ہلاکت کی شرح 50 فیصد ہے یعنی اگر اس کے دو مریض ہوں تو نظری طور پر ایک کی موت واقع ہوسکتی ہے۔
ماربرگ وائرس کی ابتدائی علامات تیزی سے ظاہر ہوتی ہیں جن میں شدید بخار، شدید ہیضہ، پٹھوں میں اینٹھن، اور دیگر علامات شامل ہیں۔ اگلے پانچ تا سات روز میں خون کا رساؤ شروع ہوجاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
خطے میں ماربرگ وائرس کی پہلی وبا اسی سال 25 فروری کو نوٹ کی گئی تھی اور اب دوبارہ 21 مارچ کو اس کا وبائی پھیلاؤ دیکھا گیا جس پر خود عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ ایبولہ وائرس سے ملتا جلتا ہے اور سال 2014 سے 2016 کے درمیان افریقہ میں 11 ہزار سے زائد اموات کی پہلے ہی وجہ بن چکا ہے۔
اس میں جریانی بخار کا حملہ ہوتا ہے جس میں مریض تکلیف اور لہو کے رساؤ کی وجہ سے ہلاک ہوجاتا ہے۔ سینیگال کے شہرڈاکار اور خطہ استوا کے گنی ملک کی کئی تجربہ گاہوں میں پی سی آر ٹیسٹ کے بعد ماربرگ وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ لیکن یہ واقعہ فروری کا ہے جبکہ مارچ میں تنزانیہ اس کی لپیٹ میں آچکا ہے۔
تنزانیہ میں ایک ہی گھر کے پانچ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ اطراف کے مزید 161 افراد کو ہسپتال میں داخل کرکے نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او افریقہ کے افسر ماتشیڈیسو مویتی نے بتایا کہ ہم ٹیسٹ کی صلاحیت کو تیزی سےبڑھا رہے ہیں۔ اس ضمن میں حکومت اور دیگر اداروں سے اشتراک جاری ہے۔
واضح رہے کہ تنزانیہ پہلے ہی کووڈ 19، ڈینگی اور کالرا (ہیضہ) کی وبا سےنبردآزما ہے اور اب اس پر ماربرگ وائرس کا بوجھ پڑ چکا ہے جو کسی چیلنج سے کم نہیں۔
ماربرگ وائرس ڈیزیز(ایم وی ڈی) کو ماربرگ جریانی بخار بھی کہا جاتا ہے جو انسانی رطوبتوں سے بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور ہلاکت کی شرح 50 فیصد ہے یعنی اگر اس کے دو مریض ہوں تو نظری طور پر ایک کی موت واقع ہوسکتی ہے۔
ماربرگ وائرس کی ابتدائی علامات تیزی سے ظاہر ہوتی ہیں جن میں شدید بخار، شدید ہیضہ، پٹھوں میں اینٹھن، اور دیگر علامات شامل ہیں۔ اگلے پانچ تا سات روز میں خون کا رساؤ شروع ہوجاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔