بیچارہ شاداب خان

شاداب کو تو اس اسکواڈ کا کیا اپنے کپتان بننے کا بھی بہت دیر سے علم ہوا

شاداب کو تو اس اسکواڈ کا کیا اپنے کپتان بننے کا بھی بہت دیر سے علم ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی

بھارت کا ایک مشہور ٹی وی شو ''آپ کی عدالت'' شاید آپ لوگوں نے کبھی دیکھا ہو، اس کے میزبان مہمان سے تابڑ توڑ سوالات کرتے ہیں اور وہ ہنس کر تلخ باتوں کے بھی جواب دیتا ہے۔

دوسرا ٹی ٹوئنٹی ہارنے کے بعد جب میڈیا کانفرنس میں شاداب کو دیکھا تو مجھے ان سے ہمدردی بھی محسوس ہوئی، اگر صرف کھیلوں کے صحافی ہوں تو سوالات کا انداز الگ ہوتا ہے لیکن ان میچز میں وہ لوگ بھی آ رہے ہیں جو سیاسی کوریج کرتے ہیں، ٹیم کے میڈیا منیجر نے بھی ہر کسی کو سوال پوچھنے کا موقع دیا جس پر شاداب کو بھی کہنا پڑا کہ زیادہ سوال نہیں ہو گئے؟۔ پاکستان کو تاریخ میں پہلی بار افغانستان سے کسی سیریز میں شکست ہوئی۔

مجھ سمیت بہت سے لوگوں نے پہلے ہی ان خدشات کا اظہار کر دیا تھا کہ اتنے تجربات کے بعد نتائج اچھے نہیں آئیں گے، اب کوئی قربانی کا بکرا تو چاہیے ہی تھا تو کپتان سے اچھا کون ملتا، ٹیم میں تجربے کی کمی تھی، رہی سہی کسر ابتدائی دونوں میچز میں پلیئنگ الیون نے انتخاب نے پوری کر دی۔

شاداب کو تو اس اسکواڈ کا کیا اپنے کپتان بننے کا بھی بہت دیر سے علم ہوا،کسے شامل کرنا ہے اور کسے نہیں ان سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی،ٹیم منتخب کر کے آخری لمحات میں قیادت سونپ دی گئی،کوچ عبدالرحمان کو بھی انٹرنیشنل لیول پر ذمہ داری نبھانے کا کوئی تجربہ نہ تھا، اب ٹیم اور کوچ دونوں ہی ناتجربہ کار ہوں تو ایسے میں مسائل تو ہونے ہی تھے،دراصل ہم کسی حال میں خوش نہیں،پہلے بابر اور رضوان کو سست بیٹنگ کے طعنے دیتے تھے۔

اب ان کو ہی یاد کر رہے ہیں، خیر اب شاید اگلی سیریز میں واپسی ہو ہی جائے، نئے کھلاڑی بھی اب شکوہ نہیں کر سکیں گے کہ مواقع نہیں ملتے جبکہ ہم کو بھی اب پی ایس ایل کی بنیاد پر پلیئرز کو آسمان پر چڑھانے سے گریز کرنا ہوگا،مجھے نسیم شاہ کی کارکردگی دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، وہ اچھے خاصے کرکٹر ہیں لیکن میڈیا و شائقین نے جلدی اسٹار بنا کر توجہ بھٹکا دی،ساری رونقیں کرکٹ کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

پرفارمنس اچھی رہی تب ہی اشتہارات میں کام کرنے کا موقع بھی ملتے رہے گا نسیم کو جلدی یہ بات سمجھ لینی چاہیے،ان کے ساتھی کرکٹرز نے بھی انداز میں تبدیلی کو محسوس کیا ہے۔ خیر افغانستان نے اس سیریز سے پایا ہی پایا،دنیا کی نمبر 10 رینک ٹیم نے تیسری پوزیشن پر موجود حریف کو شکست دے کر تاریخ رقم کی،اس کا موقع پی سی بی نے خود ہی انھیں فراہم کیا، افغان تو خوشی سے سرشار ہیں، کھلاڑیوں کو قیمتی انعامات بھی دیے جا رہے ہیں۔

دوسرا میچ ختم ہونے کے بعد جب میں باہر گیا تو وہاں بھی افغان شائقین کو خوشیاں مناتے پایا، جس نے آپ کو کرکٹ کھیلنا سکھائی اسے ہرانا کوئی معمولی بات نہیں تھی،پاکستانی کرکٹرز کے منہ لٹکے ہوئے تھے، بیشتر کو اپنے مستقبل کی فکر ہی ستا رہی ہو گی۔


تیسرے میچ کیلیے مجھے ہوٹل سے صحافی دوست عبدالرحمان رضا نے پک کیا، راستے میں ٹریفک زیادہ تھا اس لیے اسٹیڈیم پہنچنے میں تاخیر ہو گئی، راستے میں ہی افطار بھی ہوا، اسٹیڈیم میں بڑا اچھا منظر دیکھنے کو ملا، پاکستان اور افغان کرکٹرز افطار کے بعد ایک ساتھ ہی گراؤنڈ میں نماز مغرب ادا کر رہے تھے۔

ویسے اس سیریز کے دوران ماحول بہتر رہا ہے شاید اس کی وجہ افغانستان کا ابتدائی دونوں میچز جیتنا بنی، ہار پر ہمارے پڑوسی دوست ناراض ہو جاتے ہیں،بیشتر پاکستانی کرکٹرز روزے باقاعدگی سے رکھ رہے ہیں، میچ تو ویسے بھی افطار کے بعد ہی شروع ہوتے ہیں،آج تیسرے میچ میں تو بیشتر انکلوژرز خالی نظر آ رہے ہیں، سیریز کا فیصلہ ہونے کے بعد شائقین کی دلچسپی کم ہو گئی، میچ میں کیا ہوا وہ تو آپ رپورٹ میں پڑھ ہی لیتے ہیں۔

میری کوشش ہوتی ہے کہ آپ کو کچھ دوسری باتیں بتاؤں،ارے ہاں کل یو اے ای میں رمضان کی بات ادھوری رہ گئی تھی، یہاں افطار کا اعلان بھی منفرد انداز میں ہوتا ہے،برج خلیفہ سمیت کئی مقامات پر توپ سے گولہ پھینکا جاتا ہے،چونکہ یہاں ٹورسٹ بہت زیادہ آتے ہیں اور ان میں غیر مسلم کی بڑی تعداد بھی شامل ہوتی ہے اس لیے چند سال پہلے شاپنگ مالزکے فوڈ کورٹ کھولنے کی اجازت دے دی گئی تھی، البتہ ان میں پردہ لگا دیا جاتا ہے۔

اب وہ پابندی بھی ختم ہو چکی،مجھے عبدالرحمان رضا نے بتایا کہ باہر ریسٹورینٹس وغیرہ گوکہ کھلے ہوتے ہیں مگر وہاں بیٹھ کر کھانے کی اجازت نہیں ہوتی، ٹیک اوے یا ڈیلیوری کا آپشن ہی استعمال کیا جا سکتا ہے، راہ چلتے آپ کو کوئی گورا بھی چیونگم چباتا یا سگریٹ نوشی کرتا نظر نہیں آتا، کھلے عام کھانے پینے پر جرمانے بھی عائد کیا جا سکتا ہے،البتہ ایسا کم ہی ہوتا ہوگا، یو اے ای کی سب سے خاص بات یہاں کا محفوظ ماحول ہے۔

خواتین کو بھی اکیلے باہر جانے میں ڈر نہیں لگتا،جرائم کی شرح بہت کم ہے،قانون کی پاسداری کا اس میں اہم کردار ہے،مجھے میرے دوست نے ہی بتایا کہ رمضان میں بیشتر لوگ خاص طور پر ویک اینڈز پر سحری تک جاگتے ہی ہی رہتے ہیں، کاروباری شخصیات دوپہر میں ہی دفاتر کا رخ کرتی ہیں،مارکیٹس میں رش بھی کم ہوتا ہے، ویسے بھی یہاں کی اصل رونق ٹورسٹ ہی ہیں جو رمضان میں کم ہی آتے ہیں،اسی لیے ہوٹلز کا کرایہ بھی کم ہوتا ہے۔

پاک افغان سیریز میں بابر اعظم سمیت اسٹارز کی عدم موجودگی نے لوگوں کی دلچسپی کم کر دی تھی،دوسری وجہ رمضان میں میچز کا انعقاد بنی، ورنہ شارجہ میں تقریبا تمام ہی میچز میں ہاؤس فل ہوا کرتا تھا، سیریز میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی کا پوسٹ مارٹم انشا اللہ کل کریں گے،آج تو بہتر بیٹنگ جاری ہے۔

پاکستان کو ورلڈکپ میں غیر متوقع شکست دے کر بنگلہ دیش کو ٹیسٹ اسٹیٹس پانے میں مدد ملی تھی، اس سیریز میں فتح سے افغان کرکٹ کو بلند پرواز کا پلیٹ فارم ملا مگر ہمیں بہت نقصان ہوا،کاش سلیکٹرز نے سینئرز اور جونیئرز کے امتزاج سے متوازن اسکواڈ تشکیل دیا ہوتا تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
Load Next Story