ڈپریشن فالج کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے تحقیق
تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ فالج میں مبتلا ہونے سے ایک سال قبل 46 فی صد مریضں ذہنی صحت کے مسائل سے گزر رہے تھے
سائنس دانوں کی جانب سے کیے جانے والے دو مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈپریشن اور دیگر ذہنی صحت کے مسائل ان کیفیات میں مبتلا افراد میں فالج کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں۔
جرنل نیورولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے فالج کے مریضوں اور ایک کنٹرول گروپ جس میں افراد کو فالج نہیں تھا کہ درمیان موازنہ کیا جس میں یہ انکشاف ہوا کہ فالج میں مبتلا ہونے سے ایک سال قبل 46 فی صد مریضوں کی ذہنی صحت مسائل کی زد میں تھی۔ جبکہ یہ بات بھی منکشف ہوئی کہ ڈپریشن میں مبتلا افراد کو فالج کے بعد صحت یابی میں مشکل کا سامنا تھا۔
پہلی تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ جن افراد میں ڈپریشن کی بدترین علامات پائی گئیں ان کے فالج میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ تھے۔دوسری تحقیق میں ایسے لوگوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا جن کے جینز کا تعلق ڈپریشن، بائی پولر مرض اور سیزنل افیکٹو ڈِس آرڈر سے تھا اور ان افراد کے فالج میں مبتلا ہونے کے زیادہ خطرات دیکھے گئے۔
سوئیڈن کی لُونڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کے مطابق ان کی تحقیق کے ڈیٹا میں یہ بات سامنے آئی کہ ان افراد کے ذہنی صحت کے مسائل فالج کا سبب تھے۔
برطانیہ میں ہر سال اندازاً ایک لاکھ افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں اور ملک بھر میں 13 لاکھ فالج کے مریض موجود ہیں۔
فالج کا مرض تب وقوع پذیر ہوتا ہے جب دماغ میں خون کی فراہمی منقطع ہوجاتی ہے جس سے دماغ کے خلیے مرنے لگتے ہیں۔ یہ کیفیت طویل مدتی معذوری کا سبب بن سکتی ہے اور لوگوں کے سوچنے اور محسوس کرنے کے طریقے کو متاثر کرسکتی ہے۔
جرنل نیورولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے فالج کے مریضوں اور ایک کنٹرول گروپ جس میں افراد کو فالج نہیں تھا کہ درمیان موازنہ کیا جس میں یہ انکشاف ہوا کہ فالج میں مبتلا ہونے سے ایک سال قبل 46 فی صد مریضوں کی ذہنی صحت مسائل کی زد میں تھی۔ جبکہ یہ بات بھی منکشف ہوئی کہ ڈپریشن میں مبتلا افراد کو فالج کے بعد صحت یابی میں مشکل کا سامنا تھا۔
پہلی تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ جن افراد میں ڈپریشن کی بدترین علامات پائی گئیں ان کے فالج میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ تھے۔دوسری تحقیق میں ایسے لوگوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا جن کے جینز کا تعلق ڈپریشن، بائی پولر مرض اور سیزنل افیکٹو ڈِس آرڈر سے تھا اور ان افراد کے فالج میں مبتلا ہونے کے زیادہ خطرات دیکھے گئے۔
سوئیڈن کی لُونڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کے مطابق ان کی تحقیق کے ڈیٹا میں یہ بات سامنے آئی کہ ان افراد کے ذہنی صحت کے مسائل فالج کا سبب تھے۔
برطانیہ میں ہر سال اندازاً ایک لاکھ افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں اور ملک بھر میں 13 لاکھ فالج کے مریض موجود ہیں۔
فالج کا مرض تب وقوع پذیر ہوتا ہے جب دماغ میں خون کی فراہمی منقطع ہوجاتی ہے جس سے دماغ کے خلیے مرنے لگتے ہیں۔ یہ کیفیت طویل مدتی معذوری کا سبب بن سکتی ہے اور لوگوں کے سوچنے اور محسوس کرنے کے طریقے کو متاثر کرسکتی ہے۔