پارٹی کیلیے خون تک دیا لیکن مجھے زندہ دفن کردیا گیاتھاہاشمی

جس وقت پارٹی چھوڑ رہا تھا نواز شریف نے بات تک نہیں کی،ٹو دی پوائنٹ میں گفتگو

جس وقت پارٹی چھوڑ رہا تھا نواز شریف نے بات تک نہیں کی،ٹو دی پوائنٹ میں گفتگو

تحریک انصاف کے رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ میں نے پارٹی کی بہت خدمت کی۔

جب میرے جسم سے خون رس رہا تھا تو ہمیں کہا جاتا تھا کہ نواز شریف کا ساتھ چھوڑ دو لیکن ہم نے ان کی بات نہیں مانی، ہم نے آمریت کیخلاف جدوجہد کی لیکن ن لیگ نے مجھے قبر میں زندہ دفن کردیا تھا۔ وہ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹودی پوائنٹ میں اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو کررہے تھے۔

جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں آج بھی اپنے موقف پر قائم ہوں، احسن اقبال نے جو بھی کہاوہ جھوٹ ہے، پارٹی چھوڑنے سے چند روز قبل خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف ملے تھے انھوں نے کہاکہ کہاں بیٹھیں جس پر میں نے کہاکہ خواجہ سعد رفیق کے گھر بیٹھ جاتے ہیں، ہم ان کے گھر جارہے تھے کہ راستے میں میاں نواز شریف کا خواجہ آصف کو فون آیا، اس وقت میاں نواز شریف کو پتہ تھا کہ میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں، خواجہ آصف نے بھی ان کو باور کرایا تو انھوں نے کہاکہ ان کو میری طرف سے سلام کہہ دیں جس پر میں نے کہا کہ میری طرف سے بھی وعلیکم سلام کہہ دیں۔


میاں نواز شریف نے مجھ سے بات تک نہیں کی، میں نواز شریف کا دشمن نہیں ہوں وہ میرے بھائی ہیں لیکن اختلافات اپنی جگہ پر ہیں، میں نے نواز شریف کو کہا تھا کہ وہ کاروبار چھوڑ کر سیاست کریں، اسحاق ڈار ،احسن اقبال ،پرویزرشید اورمیاں نوازشریف کے بیٹے سب باہر کاروبار اور نوکریاں کرتے رہے ہیں لیکن ہم نے ن لیگ کو زندہ رکھنے کے لیے سخت مصیبتیں جھیلیں، ہمارے بچے بھی مرے لیکن ہمارا کچھ نہیں بنا ہم نے پارٹی اور قوم کے لیے قربانی دی ہم سے زیادہ کسی نے وفا نہیں کی یہ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ میں نوازشریف کے خرچے پر پلاہوں ۔ شہباز شریف نے میرے پردادا کی زمین قبضہ گروپ کے حوالے کردی۔

یہ معاملہ اب عدالت میں ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ میں نے احسن اقبال کو ایکسپریس نیوز کے پروگرام میں آنے سے خود منع کردیا اور ان کی مہربانی ہے کہ انھوں نے میری درخواست مان لی اور پروگرام میں نہیں آئے کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ان کے پروگرام میں آنے سے کشیدگی بڑھتی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ جس رات مخدوم جاوید ہاشمی پارٹی چھوڑ رہے تھے اس رات میری ان سے چھ گھنٹے کی طویل ملاقات ہوئی، اس ملاقات میں شکوے شکائیتوں کے ساتھ ساتھ جذبات بھی تھے۔ انھوں نے میاں نوازشریف کے حق میں بھی بات کی اور اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا، یہ باتیں انہوں نے میرے گھر میں کی تھیں اس لیے میں یہ حق رکھتا ہوں کہ اپنے گھر کی بات ٹی وی پر آکر نہ کروں۔

میرا یہاں تحریک انصاف سے کوئی مقابلہ نہیں ہے میں نے پارٹی کی ترجمانی بھی کرنی ہے اور مخدوم جاوید ہاشمی کا بھرم بھی رکھنا ہے، بیگم کلثوم نواز خود ان کو منانے کے لیے آئی تھیں لیکن یہ نہیں مانے، میاں نوازشریف بھی ان کو منانے کے لیے آنا چاہتے تھے لیکن جب ہم نے دیکھا کہ ان کے لہجے میں نرمی نہیں تو پھر ہم نے ان کو انکار سننے کے لیے نہیں بلایا، اگر مخدوم جاوید ہاشمی کو میاؔں نواز شریف کے باہر جانے پر اعتراض تھا تو یہ اس وقت بات کرتے اب اس بات کا کیا فائدہ ہے، نواز شریف کئی سالوں سے کاروبار نہیں کررہے اور پاکستان میں سیاست غربت کے ساتھ نہیںہوسکتی، عمران خان کا لب ولہجہ سیاستدانوں اور بڑے لیڈروں والا نہیں، ان کو اپنے لہجے میں نرمی رکھنی چاہیے۔
Load Next Story