مصباح کو اپنی قوت فیصلہ کو بہتر کرنا ہوگا جلال الدین
قومی ٹیم کی قیادت کیلیے بہترین چوائس ہیں، بروقت فیصلے کرنے والا اچھا قائد ہوتا ہے، جلال الدین
ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں تاریخ کی پہلی ہیٹ ٹرک کا اعزاز پانے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر جلال الدین نے اپنے ریکارڈ ہولڈرگراؤنڈ نیاز اسٹیڈیم کی حالت زار دیکھ کر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
جلال الدین نے ون ڈے انٹرنیشنل میں پہلی ہیٹ ٹرک 1982 میں آسٹریلیا کیخلاف اسی میدان میں بنائی تھی، دورئہ حیدرآباد کے موقع پر جب وہ اپنی خوشگوار یادوں کو تازہ کرنے کے لیے نیاز اسٹیڈیم پہنچے تو وہاں پہنچتے ہی جہاں انھیں خوشی ملی وہیں گراونڈکی حالت زار دیکھ کر شدید دھچکا بھی لگا۔ اس موقع پر جلال الدین نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں کئی بار حیدرآباد کے نیاز اسٹیڈیم آئے ہیں، لیکن اس وقت وہ خصوصی طور پر اُن یادوں کو تازہ کرنے آئے ہیں کہ جب انھوں نے 22 سال قبل آسٹریلیا کیخلاف ایک روزہ کرکٹ تاریخ کی پہلی ہیٹ ٹرک کی تھی۔ انھوں نے اس بات پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دیگر اسٹیڈیم کے انکلوژرز کو تو صرف ''ایک ایک ٹیسٹ'' کھیلنے والوں کے نام سے منسوب کیا ہوا ہے، لیکن ان کے تاریخی ریکارڈ کو فراموش کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ملک میں جب انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہو رہی ہے تو پی سی بی کو نیاز اسٹیڈیم میں قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے میچزکا انعقادکرانا چاہیے۔
انھوں نے نیاز اسٹیڈیم کو دیگر کاموں کے لیے استعمال کرنے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیڈیم انتظامیہ کو اس کی اہمیت کا اندازہ ہونا چاہیے اور اس کی تاریخی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اس کی دیکھ بھال کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ بار بارکوچ تبدیل کرنے یا بہت سارے کوچز لگانے سے پاکستان کرکٹ صحیح نہیں ہو سکتی ہے، کرکٹ کی بہتری کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ میں اہل لوگوںکو آگے لانا ہو گا جو اس وقت بورڈ میں نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت پی سی بی کی جو صورتحال ہے، اس میں کوئی بھی کوچ آ جائے ٹیم کی کارکردگی بہتر نہیں ہو سکتی، پرفارمنس کی بہتری کے لیے اہل اور اُن لوگوںکو آگے لانا ہوگا جن کے پاس کرکٹ کا علم ہے، ان کو معلوم ہو کہ کرکٹ کی بہتری کیلیے کیا کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں میں اعتمادکی کمی ہے، کیونکہ کھلاڑیوں کو پی سی بی، سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ پر ہی اعتماد نہیں ہے اور اس ہی وجہ سے ٹیم متحد ہوکر نہیں کھیلتی ہے اور نہ ہی بہتر نتائج آتے ہیں۔ جلال الدین نے کہا کہ مصباح الحق قومی ٹیم کی کمان سنبھالنے کیلیے بہتر چوائس ہیں تاہم انھیں نہ صرف قوت فیصلہ کو مضبوط کرنا ہوگا بلکہ اس بات کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ بروقت فیصلہ کرنے والا اچھا کپتان ہوتا ہے۔
جلال الدین نے ون ڈے انٹرنیشنل میں پہلی ہیٹ ٹرک 1982 میں آسٹریلیا کیخلاف اسی میدان میں بنائی تھی، دورئہ حیدرآباد کے موقع پر جب وہ اپنی خوشگوار یادوں کو تازہ کرنے کے لیے نیاز اسٹیڈیم پہنچے تو وہاں پہنچتے ہی جہاں انھیں خوشی ملی وہیں گراونڈکی حالت زار دیکھ کر شدید دھچکا بھی لگا۔ اس موقع پر جلال الدین نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں کئی بار حیدرآباد کے نیاز اسٹیڈیم آئے ہیں، لیکن اس وقت وہ خصوصی طور پر اُن یادوں کو تازہ کرنے آئے ہیں کہ جب انھوں نے 22 سال قبل آسٹریلیا کیخلاف ایک روزہ کرکٹ تاریخ کی پہلی ہیٹ ٹرک کی تھی۔ انھوں نے اس بات پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دیگر اسٹیڈیم کے انکلوژرز کو تو صرف ''ایک ایک ٹیسٹ'' کھیلنے والوں کے نام سے منسوب کیا ہوا ہے، لیکن ان کے تاریخی ریکارڈ کو فراموش کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ملک میں جب انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہو رہی ہے تو پی سی بی کو نیاز اسٹیڈیم میں قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے میچزکا انعقادکرانا چاہیے۔
انھوں نے نیاز اسٹیڈیم کو دیگر کاموں کے لیے استعمال کرنے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیڈیم انتظامیہ کو اس کی اہمیت کا اندازہ ہونا چاہیے اور اس کی تاریخی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اس کی دیکھ بھال کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ بار بارکوچ تبدیل کرنے یا بہت سارے کوچز لگانے سے پاکستان کرکٹ صحیح نہیں ہو سکتی ہے، کرکٹ کی بہتری کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ میں اہل لوگوںکو آگے لانا ہو گا جو اس وقت بورڈ میں نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت پی سی بی کی جو صورتحال ہے، اس میں کوئی بھی کوچ آ جائے ٹیم کی کارکردگی بہتر نہیں ہو سکتی، پرفارمنس کی بہتری کے لیے اہل اور اُن لوگوںکو آگے لانا ہوگا جن کے پاس کرکٹ کا علم ہے، ان کو معلوم ہو کہ کرکٹ کی بہتری کیلیے کیا کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں میں اعتمادکی کمی ہے، کیونکہ کھلاڑیوں کو پی سی بی، سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ پر ہی اعتماد نہیں ہے اور اس ہی وجہ سے ٹیم متحد ہوکر نہیں کھیلتی ہے اور نہ ہی بہتر نتائج آتے ہیں۔ جلال الدین نے کہا کہ مصباح الحق قومی ٹیم کی کمان سنبھالنے کیلیے بہتر چوائس ہیں تاہم انھیں نہ صرف قوت فیصلہ کو مضبوط کرنا ہوگا بلکہ اس بات کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ بروقت فیصلہ کرنے والا اچھا کپتان ہوتا ہے۔