پنجاب وائلڈ لائف میں افسران کا شدید بحران ڈائریکٹر سمیت 500 پوسٹیں خالی
اہم تعیناتیاں نہ ہونے سے چڑیا گھروں میں مسائل، غیرقانونی شکار میں تشویش ناک حد تک اضافہ
پنجاب حکومت نے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کو حالات کے رحم و کرم پرچھوڑ دیا، محکمے میں افسران کا بحران شدت اختیار کرگیا، ڈائریکٹر سمیت 500 سے زائد پوسٹیں خالی پڑی ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق پنجاب وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ میں گزشتہ کئی ماہ سے ڈائریکٹرکا عہدہ خالی ہے، اسی طرح ڈپٹی ڈائریکٹرلاہور ریجن سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں ڈپٹی ڈائریکٹرز کی 8 سیٹیں خالی ہیں، اہم سیٹیوں پرتعیناتیاں نہ ہونے سے سرکاری چڑیا گھروں اور سفاری پارکس میں مسائل بڑھنے لگے ہیں جبکہ غیرقانونی شکار میں بھی تشویش ناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر وائلڈ لائف لاہور، شیخوپورہ سمیت مختلف اضلاع میں 20 پوسٹیں خالی ہیں، اسی طرح 100 سے زائد وائلڈ لائف انسپکٹروں کی تعیناتیاں نہیں ہوسکی ہیں جبکہ 400 سے زائد ہیڈ وائلڈ لائف واچرز کی پوسٹیں بھی خالی پڑی ہیں جبکہ دیگر سیکڑوں چھوٹے عہدوں پر طویل عرصے سے تعیناتیاں نہیں ہوئی ہیں۔
گزشتہ اور رواں سال کے دوران ریٹائرڈ ہونیوالے ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹرز کے عہدوں پربھی نئی تعیناتیاں نہیں ہوئیں جبکہ بعض جگہوں پرافسران کو اضافی چارج دیے گئے ہیں، وائلڈلائف حکام کے مطابق اس حوالے سے سیکرٹری جنگلات و جنگلی حیات پنجاب کو متعدد بار سمری بھیجی گئی ہے لیکن پنجاب وائلڈ لائف میں افرادی قوت کی کمی کو پورا نہیں کیا جاسکا۔
انتظامی افسران اور فیلڈ عملے کی کمی کے باعث صوبے بھر میں نایاب جنگلی جانوروں اور پرندوں کے غیرقانونی شکار میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے، محکمہ دستیاب وسائل کو بروئے کارلاتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر غیرقانونی شکار کھیلنے والوں کیخلاف کارروائیوں میں مصروف ہے تاہم یہ عمل انتہائی محدود ہے۔
ڈائریکٹراور ڈپٹی ڈائریکٹر نہ ہونے سے کئی اہم انتظامی فیصلوں پرعملدرآمد رُکا ہوا ہے، سابق سیکرٹری جنگلات و جنگلی حیات پنجاب شاہد زمان نے فیلڈ میں محکمہ جنگلات، جنگلی حیات اور فشریز کے اسٹاف کو اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اس حوالے سے کوئی اہم پیشرفت نہیں ہوسکی تھی۔
موجودہ سیکرٹری جنگلات، جنگلی حیات و فشریز پنجاب سے اس بارے میں موقف لینے کے لئے متعدد بار رابطہ کیا گیا تاہم ان کی طرف سے کوئی رسپانس نہیں دیا گیا، پنجاب وائلڈ لائف حکام نے نگران وزیراعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اور محکمے میں فوری طور پر اہم انتطامی تعیناتیاں کی جائیں۔