پنجاب 18 سال سے زائد شناختی کارڈ کا حامل ہر شخص مفت آٹا لینے کا اہل
صوبے میں مفت آٹا فراہمی کے ذریعے صرف مستحق خاندانوں کو ٹارگٹڈ فوڈ سبسڈی دینے کا طریقہ کار ختم
پنجاب میں 18 سال سے زائد عمر کے شناختی کارڈ کے حامل ہر شخص کو مفت آٹا لینے کا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔
صوبے میں مفت آٹا فراہمی کے ذریعے صرف مستحق خاندانوں کو ٹارگٹڈفوڈ سبسڈی دینے کے طریقہ کار کو ختم کر دیا گیا ہے اور نئے طریقہ کار کے تحت پنجاب کے رہائشی پتے پر مبنی شناختی کارڈ رکھنے والے 18 سال سے زائد عمر کے ہر شخص کو مفت آٹا لینے کا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔
فی الوقت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ خاندان(اوسطا6 افراد)کو 3 تھیلے جب کہ غیر رجسٹرڈ فرد کو1 تھیلا مفت آٹا فراہم کیا جا رہا ہے، تاہم وزیر اعظم شہباز شریف نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ غیر رجسٹر افراد کو بھی3 تھیلے فراہم کیے جائیں، مگر بیوروکریسی نے اس کی مخالفت کردی ہے۔اس حوالے سے آج اسلام آباد میں وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔
گزشتہ روز تک 1 کروڑ40 لاکھ تھیلے تقسیم کیے جا چکے ہیں، تاہم مفت آٹا کی تقسیم کا طریقہ کار تبدیل ہونے کے بعد پنجاب کی نگران حکومت کا4 کروڑ74 لاکھ تھیلوں کی تقسیم کا ہدف عملی طور پر ختم ہو گیا ہے ۔نئے ابتدائی تخمینے کے مطابق مفت آٹا تھیلوں کی تعداد8 کروڑ سے تجاوز ہونے کاامکان ہے ،۔
مفت آٹا کی طلب میں بڑے اضافے کے بعد سرکاری گندم کے کم ذخائر کے سبب محکمہ خوراک پنجاب نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ پاسکو کے پاس موجود گندم میں سے مزید3 لاکھ ٹن گندم فراہم کی جائے۔اس سے قبل وفاق پنجاب کو 8 لاکھ ٹن گندم فراہم کرچکا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر نگراں پنجاب حکومت نے وفاق کے مالی اشتراک کے ساتھ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں60 ہزار ماہانہ سے کم آمدن والے رجسٹرڈ1 کروڑ58 لاکھ مستحق خاندانوں کو 30 کلو آٹا مفت دینے کی اسکیم شروع کی تھی، تاہم تکنیکی مسائل، انتظامی ناقص منصوبہ بندی اور غیر معمولی عوامی رش کے سبب پنجاب بھر میں مفت آٹا تقسیم کے مراکز دھینگا مشتی، بدنظمی کا گڑھ بن چکے ہیں۔
گزشتہ روز تک9 افراد مفت آٹا حصول کے دوران جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ مراکز پر غیر رجسٹرڈ افراد کی اکثریت سے بھی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹریشن کا طریقہ کار پیچیدہ اور وقت طلب ہونے سے بھی عوامی رش بڑھ رہا ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم نے صرف مستحق افراد کو ٹارگٹڈ سبسڈی کا منصوبہ ختم کردیا ہے۔
نئے فیصلے کے مطابق اب 18 اور اس سے زیادہ عمر کا ہر فرد جس کا شناختی کارڈبنا ہوا ہے اور اس پر پنجاب کا رہائشی پتا درج ہے وہ 10 کلو والا ایک تھیلا مفت آٹا (فی الوقت) حاصل کر سکتا ہے ،اس حکم نامے پر گزشتہ روز سے عملدرآمد کا آغاز ہو گیا ہے جس کے بعد فلورملز کے لیے مفت آٹا کی بڑھتی طلب کو پورا کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
اُدھر راولپنڈی سمیت کئی شہروں میں فلورملز کو مفت آٹا فراہمی کی مد میں واجب الادا سرکاری گندم کوٹہ جاری نہ ہونے سے بھی ملز کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔ گزشتہ روز تک ملز کو مفت آٹا کی گندم فراہم نہیں کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں سرکاری گندم کے ذخائر انتہائی کم سطح پر آنے کے سبب فلورملز کو ریگولر سرکاری کوٹہ حافظ آباد سے اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب ایپ میں متعدد بار خلل کے سبب مفت آٹا تقسیم کی رفتار سست ہونے سے عوام میں اشتعال بڑھنے لگا ہے اور مینویل اندراج سے کام چلانے میں جعلسازی کا خدشہ ہے۔ پنجاب کے سرکاری محکموں کے ذرائع کے مطابق "بی آئی ایس پی" حکام ڈیٹا شراکت داری کے حوالے سے تعاون نہیں کر رہے ہیں۔
صوبے میں مفت آٹا فراہمی کے ذریعے صرف مستحق خاندانوں کو ٹارگٹڈفوڈ سبسڈی دینے کے طریقہ کار کو ختم کر دیا گیا ہے اور نئے طریقہ کار کے تحت پنجاب کے رہائشی پتے پر مبنی شناختی کارڈ رکھنے والے 18 سال سے زائد عمر کے ہر شخص کو مفت آٹا لینے کا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔
فی الوقت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ خاندان(اوسطا6 افراد)کو 3 تھیلے جب کہ غیر رجسٹرڈ فرد کو1 تھیلا مفت آٹا فراہم کیا جا رہا ہے، تاہم وزیر اعظم شہباز شریف نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ غیر رجسٹر افراد کو بھی3 تھیلے فراہم کیے جائیں، مگر بیوروکریسی نے اس کی مخالفت کردی ہے۔اس حوالے سے آج اسلام آباد میں وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔
گزشتہ روز تک 1 کروڑ40 لاکھ تھیلے تقسیم کیے جا چکے ہیں، تاہم مفت آٹا کی تقسیم کا طریقہ کار تبدیل ہونے کے بعد پنجاب کی نگران حکومت کا4 کروڑ74 لاکھ تھیلوں کی تقسیم کا ہدف عملی طور پر ختم ہو گیا ہے ۔نئے ابتدائی تخمینے کے مطابق مفت آٹا تھیلوں کی تعداد8 کروڑ سے تجاوز ہونے کاامکان ہے ،۔
مفت آٹا کی طلب میں بڑے اضافے کے بعد سرکاری گندم کے کم ذخائر کے سبب محکمہ خوراک پنجاب نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ پاسکو کے پاس موجود گندم میں سے مزید3 لاکھ ٹن گندم فراہم کی جائے۔اس سے قبل وفاق پنجاب کو 8 لاکھ ٹن گندم فراہم کرچکا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر نگراں پنجاب حکومت نے وفاق کے مالی اشتراک کے ساتھ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں60 ہزار ماہانہ سے کم آمدن والے رجسٹرڈ1 کروڑ58 لاکھ مستحق خاندانوں کو 30 کلو آٹا مفت دینے کی اسکیم شروع کی تھی، تاہم تکنیکی مسائل، انتظامی ناقص منصوبہ بندی اور غیر معمولی عوامی رش کے سبب پنجاب بھر میں مفت آٹا تقسیم کے مراکز دھینگا مشتی، بدنظمی کا گڑھ بن چکے ہیں۔
گزشتہ روز تک9 افراد مفت آٹا حصول کے دوران جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ مراکز پر غیر رجسٹرڈ افراد کی اکثریت سے بھی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹریشن کا طریقہ کار پیچیدہ اور وقت طلب ہونے سے بھی عوامی رش بڑھ رہا ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم نے صرف مستحق افراد کو ٹارگٹڈ سبسڈی کا منصوبہ ختم کردیا ہے۔
نئے فیصلے کے مطابق اب 18 اور اس سے زیادہ عمر کا ہر فرد جس کا شناختی کارڈبنا ہوا ہے اور اس پر پنجاب کا رہائشی پتا درج ہے وہ 10 کلو والا ایک تھیلا مفت آٹا (فی الوقت) حاصل کر سکتا ہے ،اس حکم نامے پر گزشتہ روز سے عملدرآمد کا آغاز ہو گیا ہے جس کے بعد فلورملز کے لیے مفت آٹا کی بڑھتی طلب کو پورا کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
اُدھر راولپنڈی سمیت کئی شہروں میں فلورملز کو مفت آٹا فراہمی کی مد میں واجب الادا سرکاری گندم کوٹہ جاری نہ ہونے سے بھی ملز کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔ گزشتہ روز تک ملز کو مفت آٹا کی گندم فراہم نہیں کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں سرکاری گندم کے ذخائر انتہائی کم سطح پر آنے کے سبب فلورملز کو ریگولر سرکاری کوٹہ حافظ آباد سے اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب ایپ میں متعدد بار خلل کے سبب مفت آٹا تقسیم کی رفتار سست ہونے سے عوام میں اشتعال بڑھنے لگا ہے اور مینویل اندراج سے کام چلانے میں جعلسازی کا خدشہ ہے۔ پنجاب کے سرکاری محکموں کے ذرائع کے مطابق "بی آئی ایس پی" حکام ڈیٹا شراکت داری کے حوالے سے تعاون نہیں کر رہے ہیں۔