ایمرجنسی کا نفاذ شوکت عزیز کی ایڈوائس کا ریکارڈ نہیں ملا اکرم شیخ

تحقیقات میں صرف مشرف کیخلاف شواہد ملے، دیگر افراد پر مقدمے کی درخواست توجہ ہٹانے کی کوشش ہے،پراسیکیوٹر


ایف آئی اے کی رپورٹ فراہم کی جائے، بیرسٹر فروغ نسیم، نقل حاصل کرنا ملزم کا حق ہے، عدالت، غداری کیس کی سماعت 24اپریل تک ملتوی۔ فوٹو: فائل

پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ3نومبر2007کو ایمرجنسی کے نفاذ کیلیے سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی ایڈوائس کا کوئی ثبوت ملا نہ ہی اس وقت کی وفاقی کابینہ کے فیصلے کا کوئی ریکارڈ کیبنٹ سیکریٹریٹ میں موجود ہے۔

خصوصی عدالت میں سماعت کے دوران دلائل میں اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ ایمرجنسی کے احکام میں جن افرادکا تذکرہ کیا گیا ان کے خلاف شواہد پیش کرنا مشرف کی ذمے داری ہے، تحقیقات میں ثبوت صرف مشرف کے خلاف ملے ہیں، تحقیقاتی رپورٹ کی نقل عدالت کو تو فراہم کی جاسکتی ہے، ملزم کو نہیں، یہ فرد واحد کاذاتی فعل تھا، حسین اصغر کا اختلافی نوٹ نہیں، جن افراد سے تفتیش کی گئی ان کی فہرست فراہم نہیں کی جاسکتی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ ملزم کے دفاع میں معاون ثابت ہوسکتی ہے، اس کو کس طرح فراہم کرنے سے محروم رکھا جا سکتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق اکرم شیخ نے کہا کہ ایمرجنسی آرڈر کا وزیراعظم ہائوس میں ریکارڈ ہے اور نہ ہی حکومت کو یہ علم ہے کہ ان کا ساتھ دینے والے مشیر کون تھے، یہ تو خود پرویز مشرف ہی بتاسکتے ہیں، تحریری رپورٹ کی نقل فراہم کرنا ضروری نہیں۔

بی بی سی کے مطابق جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ مقدمے کی تحقیقات کی نقول حاصل کرنا ملزم کا حق ہے اور انھیں کیسے محروم کیا جاسکتا ہے۔ اکرم شیخ نے کہا کہ دیگر افراد کے خلاف بھی مقدمہ چلانے کی درخواستیں مقدمے سے توجہ ہٹانے کے مترادف ہیں، درخواستیں مسترد کردی جائیں۔ بیرسٹرفروغ نسیم نے کہا کہ آرٹیکل6میں واضح ہے کہ غداری کے مقدمے کی کارروائی مارچ 1956 سے شروع کی جائے گی، عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی ہے تو اس حکم کی نقول فراہم کی جائیں۔آن لائن کے مطابق جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ہم نے ایسا کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا۔ فروغ نسیم نے کہا کہ مقدمے کا دستاویزی مواد ان کے پاس نہیں، تیاری کیلیے مہلت دی جائے، اکرم شیخ نے مخالفت کی تاہم عدالت نے سماعت24اپریل تک ملتوی کر دی۔ آئندہ سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے گی جبکہ پراسیکیوٹر کی تقرری پر فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں