وکلا کنونشن میں الیکشن کے بروقت انعقاد کی قرارداد کثرت رائے سے منظور
قرارداد میں سپریم کورٹ کے ججز پر حملے کی مذمت اور ججز کے درمیان اختلافات پر پریشانی کا اظہار
پنجاب کے دارالحکومت میں منعقد ہونے والے وکلا کنونشن میں ملک میں بروقت انتخابات کے انعقاد کی قرارداد کو منظور کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وکلا کنونشن میں پیش کی گئی قرارداد کے متن میں لکھا گیا ہے کہ وکلا کنونشن انتخابات ملتوی کرنے کی مذمت کرتا ہے اور بروقت انعقاد کا مطالبہ کرتا ہے، الیکشن کمیشن اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے عدالت کے فیصلے پر عمل کرے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو آئینی مدت سے تجاوز کرکے انتخابات ملتوی کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ علاوہ ازیں قرارداد میں سپریم کورٹ کے ججز پر سیاسی مفادات کے لیے حملے کی مذمت اور سپریم کورٹ کے ججز کے اختلافات پر پریشانی کا اظہار کیا گیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ججز اپنے اختلافات کو ختم کریں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری نے وکلا کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن نوے دن میں ہونے ہیں تو نوے دن میں ہوں گے، وزیر قانون کہتے ہیں کہ فل کورٹ بیٹھے، کیا ان کی مرضی کا بینچ بننے گا، چیف جسٹس پاکستان اپنا ہاؤس آرڈر میں کریں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کسی سیاسی جماعت کے تابع نہیں ہے اور نہ ہوگی، وکلا کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ کالے کوٹ سے ہے، عدلیہ پر حملہ ہوگا تو پھر عدلیہ کیساتھ کھڑے ہوں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وکلا کنونشن میں پیش کی گئی قرارداد کے متن میں لکھا گیا ہے کہ وکلا کنونشن انتخابات ملتوی کرنے کی مذمت کرتا ہے اور بروقت انعقاد کا مطالبہ کرتا ہے، الیکشن کمیشن اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے عدالت کے فیصلے پر عمل کرے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو آئینی مدت سے تجاوز کرکے انتخابات ملتوی کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ علاوہ ازیں قرارداد میں سپریم کورٹ کے ججز پر سیاسی مفادات کے لیے حملے کی مذمت اور سپریم کورٹ کے ججز کے اختلافات پر پریشانی کا اظہار کیا گیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ججز اپنے اختلافات کو ختم کریں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری نے وکلا کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن نوے دن میں ہونے ہیں تو نوے دن میں ہوں گے، وزیر قانون کہتے ہیں کہ فل کورٹ بیٹھے، کیا ان کی مرضی کا بینچ بننے گا، چیف جسٹس پاکستان اپنا ہاؤس آرڈر میں کریں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کسی سیاسی جماعت کے تابع نہیں ہے اور نہ ہوگی، وکلا کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ کالے کوٹ سے ہے، عدلیہ پر حملہ ہوگا تو پھر عدلیہ کیساتھ کھڑے ہوں گے۔