لاہور پولیس اداکارہ انجمن کے سابق شوہر کے قاتل ڈھونڈ نہ پائی
6 ماہ قبل عیدالاضحی کے دن ڈیفنس میں مبین ملک پر حملہ ہوا جس میں ان کا ڈرائیور رجب بھی مارا گیا،بیٹی ایمان زخمی ہوئی
ڈیفنس اے کے علاقے میں عیدقربان کے روز قتل ہونے والے سابق انکم ٹیکس آفیسر اورمعروف فلمی ہیروئن انجمن کے شوہرملک مبین کے قاتلوں کا انویسٹی گیشن پولیس6ماہ بعد بھی کوئی سراغ نہ لگاسکی۔
فائرنگ کے واقعے میں مبین ملک کا ڈرائیور رجب بھی ہلاک جبکہ ان کی کمسن بیٹی ایمان زخمی ہوگئی تھی۔ مقدمے کے اندارج اور بچی کے بیانات کے بعد کیس فائلوں کا حصہ بن گیا ہے، اس اہم کیس کے متعلق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ انویسٹی گیشن افسران نے کیس کو سردخانے اور ذمے داران کوبچانے کے لیے مبینہ طور پر بھاری رشوت وصول کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں عید الاضحیٰ کے دن انکم ٹیکس افیسر ملک مبین ،اپنی بیٹی ایمان فاطمہ اور ڈرائیور رجب کے ہمراہ اپنی سابقہ بیوی اداکارہ انجمن سے ملنے کے بعد اپنے گھر واقع ڈیفنس پہنچے جہاں ملزمان نے ان پر اندھا دھندفائرنگ کردی۔
فائرنگ سے کمسن بچی سمیت تینوں افراد زخمی ہو گئے، تینوں کو طبی امدادکے لیے اسپتال لے جایا گیا جہاں ملک مبین اور ان کا ڈرائیور رجب چل بسے۔ واقعے کا مقدمہ ملک مبین کے بھائی کے بیان پردرج ہوا ،ابتدائی طورپر انویسٹی گیشن افسران کا کہنا ہے کہ قتل پراپرٹی تنازع کا نتیجہ ہے، مبین ملک کا اپنی سابق بیوی اداکارہ انجمن سمیت متعدد افراد سے جائیداد کا تنازع چل رہا تھا اور وہ ایک ہائوسنگ سوسائٹی کے چیئرمین بھی تھے۔
واقعے کے بعد کمسن بچی کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا اور دیگر شواہد بھی قبضے میں لیے گئے تاہم اس ہائی پروفائل کیس میں بھی انویسٹی گیشن پولیس ملزمان کو ٹریس کرنے میں اب تک ناکام ہے، کیس اب فائلوں کا حصہ بن چکا ہے، متعدد پریس کانفرنسز میں جب اعلیٰ انویسٹی گیشن پولیس افسران سے اس مقدمے کی تحقیقات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو وہ تحقیقات جاری ہیں کہہ کر اپنی جان چھڑاتے رہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس نے فرضی کارروائی پوری کرنے کے لیے اداکارہ انجمن کو شامل تفتیش کیا ہے اور مبینہ طور پر بھاری رشوت لے کر باعزت چھوڑ دیا۔
کیس کے انویسٹی گیشن افسر کا کہنا ہے کہ مقدمے میں متعدد افراد کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں، ملک مبین اسلام آباد نوکری کرتے رہے وہاں موجود ان کے ساتھیوں، قریبی رشتے داروں، فائرنگ کا نشانہ بننے والی کمسن بچی سمیت دیگر افراد کے بیانات ریکارڈ ہوئے ہیں، مقتول کے موبائل فون کا ریکارڈ بھی قبضہ میں لیا گیا، پراپرٹی تنازع کیساتھ دیگر پہلو بھی زیر تفتیش ہیں لیکن تاحال انویسٹی گیشن پولیس کیس میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکی۔
فائرنگ کے واقعے میں مبین ملک کا ڈرائیور رجب بھی ہلاک جبکہ ان کی کمسن بیٹی ایمان زخمی ہوگئی تھی۔ مقدمے کے اندارج اور بچی کے بیانات کے بعد کیس فائلوں کا حصہ بن گیا ہے، اس اہم کیس کے متعلق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ انویسٹی گیشن افسران نے کیس کو سردخانے اور ذمے داران کوبچانے کے لیے مبینہ طور پر بھاری رشوت وصول کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں عید الاضحیٰ کے دن انکم ٹیکس افیسر ملک مبین ،اپنی بیٹی ایمان فاطمہ اور ڈرائیور رجب کے ہمراہ اپنی سابقہ بیوی اداکارہ انجمن سے ملنے کے بعد اپنے گھر واقع ڈیفنس پہنچے جہاں ملزمان نے ان پر اندھا دھندفائرنگ کردی۔
فائرنگ سے کمسن بچی سمیت تینوں افراد زخمی ہو گئے، تینوں کو طبی امدادکے لیے اسپتال لے جایا گیا جہاں ملک مبین اور ان کا ڈرائیور رجب چل بسے۔ واقعے کا مقدمہ ملک مبین کے بھائی کے بیان پردرج ہوا ،ابتدائی طورپر انویسٹی گیشن افسران کا کہنا ہے کہ قتل پراپرٹی تنازع کا نتیجہ ہے، مبین ملک کا اپنی سابق بیوی اداکارہ انجمن سمیت متعدد افراد سے جائیداد کا تنازع چل رہا تھا اور وہ ایک ہائوسنگ سوسائٹی کے چیئرمین بھی تھے۔
واقعے کے بعد کمسن بچی کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا اور دیگر شواہد بھی قبضے میں لیے گئے تاہم اس ہائی پروفائل کیس میں بھی انویسٹی گیشن پولیس ملزمان کو ٹریس کرنے میں اب تک ناکام ہے، کیس اب فائلوں کا حصہ بن چکا ہے، متعدد پریس کانفرنسز میں جب اعلیٰ انویسٹی گیشن پولیس افسران سے اس مقدمے کی تحقیقات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو وہ تحقیقات جاری ہیں کہہ کر اپنی جان چھڑاتے رہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس نے فرضی کارروائی پوری کرنے کے لیے اداکارہ انجمن کو شامل تفتیش کیا ہے اور مبینہ طور پر بھاری رشوت لے کر باعزت چھوڑ دیا۔
کیس کے انویسٹی گیشن افسر کا کہنا ہے کہ مقدمے میں متعدد افراد کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں، ملک مبین اسلام آباد نوکری کرتے رہے وہاں موجود ان کے ساتھیوں، قریبی رشتے داروں، فائرنگ کا نشانہ بننے والی کمسن بچی سمیت دیگر افراد کے بیانات ریکارڈ ہوئے ہیں، مقتول کے موبائل فون کا ریکارڈ بھی قبضہ میں لیا گیا، پراپرٹی تنازع کیساتھ دیگر پہلو بھی زیر تفتیش ہیں لیکن تاحال انویسٹی گیشن پولیس کیس میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکی۔