احاطہ عدالت میں صحافیوں پر تشدد پولیس کو درخواست پر جلد کارروائی کا حکم
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کی صحافیوں کی درخواست پر الگ سے مقدمہ درج کرنے کی حمایت
ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد کے کیس میں عدالت نے پولیس کو صحافیوں کی درخواست پر جلد کارروائی کا حکم دے دیا۔
مقدمہ درج کرنے کی صحافیوں کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا۔
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے صحافیوں کی درخواست پر الگ سے مقدمہ درج کرنے کی حمایت کی جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ پولیس کارروائی کرتے وقت ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کے موقف کو مدنظر رکھے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسسٹنٹ کمشنر اور پولیس اہکاروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی صحافیوں کی درخواست پر سماعت کی۔ صحافیوں کی جانب سے وکیل زاہد آصف عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر رضوان قاضی اور سیکریٹری حسین احمد چوہدری بھی پیش ہوئے۔
بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ صحافیوں کا واقعہ الگ تھا پولیس کے خلاف الگ مقدمہ درج ہونا چاہیے، پولیس شہریوں کی محافظ ہے قانون سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کر سکتی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے پولیس کو کہتے ہیں اس درخواست پر قانون کے مطابق کارروائی کرے، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کا موقف بھی آگیا ہے پولیس نے اس کو بھی دیکھ کر کارروائی کرنی ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ پہلے پولیس نے الگ سے ایف آئی آر درج کرنی ہے تفتیش کا عمل بعد کا ہے۔
بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے بعد جس کا جو کردار ہے پولیس اس متعلق رپورٹ دے سکتی ہے، جب واقعہ مکمل مختلف ہے تو پولیس ایف آئی آر کیوں درج نہیں کر رہی؟
وکیل زاہد آصف نے کہا کہ جسٹس آف پیس نے ہمارا موقف تسلیم کیا ہے پولیس نے بھی اعتراف کیا ہے، جب واقعہ مکمل الگ ہے تو اس پر الگ مقدمہ درج ہونا ہے۔
عدالت نے پولیس کو قانون کے مطابق جلد کارروائی کا حکم دے کر درخواست نمٹا دی۔ واضح رہے کہ صحافی ثاقب بشیر، ذیشان سید، شاہ خالد اور ادریس عباسی نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔
مقدمہ درج کرنے کی صحافیوں کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا۔
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے صحافیوں کی درخواست پر الگ سے مقدمہ درج کرنے کی حمایت کی جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ پولیس کارروائی کرتے وقت ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کے موقف کو مدنظر رکھے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسسٹنٹ کمشنر اور پولیس اہکاروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی صحافیوں کی درخواست پر سماعت کی۔ صحافیوں کی جانب سے وکیل زاہد آصف عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر رضوان قاضی اور سیکریٹری حسین احمد چوہدری بھی پیش ہوئے۔
بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ صحافیوں کا واقعہ الگ تھا پولیس کے خلاف الگ مقدمہ درج ہونا چاہیے، پولیس شہریوں کی محافظ ہے قانون سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کر سکتی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے پولیس کو کہتے ہیں اس درخواست پر قانون کے مطابق کارروائی کرے، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کا موقف بھی آگیا ہے پولیس نے اس کو بھی دیکھ کر کارروائی کرنی ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ پہلے پولیس نے الگ سے ایف آئی آر درج کرنی ہے تفتیش کا عمل بعد کا ہے۔
بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے بعد جس کا جو کردار ہے پولیس اس متعلق رپورٹ دے سکتی ہے، جب واقعہ مکمل مختلف ہے تو پولیس ایف آئی آر کیوں درج نہیں کر رہی؟
وکیل زاہد آصف نے کہا کہ جسٹس آف پیس نے ہمارا موقف تسلیم کیا ہے پولیس نے بھی اعتراف کیا ہے، جب واقعہ مکمل الگ ہے تو اس پر الگ مقدمہ درج ہونا ہے۔
عدالت نے پولیس کو قانون کے مطابق جلد کارروائی کا حکم دے کر درخواست نمٹا دی۔ واضح رہے کہ صحافی ثاقب بشیر، ذیشان سید، شاہ خالد اور ادریس عباسی نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔