ملک میں مہنگائی مزید بڑھنے کا امکان ہے وزارت خزانہ
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی میں مزید اضافے کا امکان ہے البتہ مالی سال کے اختتام پر مہنگائی میں کمی ممکن ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھنے سمیت بنیادی اشیاء کی طلب اور رسد میں فرق کے باعث مہنگائی بڑھ رہی ہے۔
یہ بات وزارت خزانہ نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں کہی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کے اثرات کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے البتہ مالی سال کے اختتام پر مہنگائی میں کمی کا امکان ہے، حکومت آئی ایم ایف پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرنے کے لیے پُرعزم ہے، کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ قابو کرکے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباوٴ کم کیا جارہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی سے فروری تک ترسیلات زرمیں 10 فیصد کمی ہوئی، مالی سال کے 8 ماہ میں برآمدات میں 9.7 اور درآمدات میں 21 فیصد کمی ہوئی، مالی سال کے 8 ماہ میں کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 68 فیصد کم ہوا اور غیرملکی سرمایہ کاری میں 40.4 فیصد کمی ہوئی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق 29 مارچ کو اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 7 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز تھے اور 29 مارچ کو ڈالرکا ریٹ 283 روپے 92 پیسے تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 8 ماہ میں ایف بی آر ٹیکس وصولیوں میں 18.2 فیصد اضافہ ہوا جب کہ جولائی سے فروری تک بجٹ خسارہ میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے میں جاری مالی سال کے دوران سالانہ بنیادوں پر 68 فیصد کی کمی جبکہ ایف بی آر کے محاصل میں سالانی بنیادوں پر 18.2 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں سمندر پار پاکستانیوں نے 18 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک ارسال کیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 10.9 فیصد کم ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں سمندر پار پاکستانیوں نے 20.2 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک ارسال کیا تھا، اس مدت میں ملکی برآمدات کا حجم 18.6 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 9.7 فیصد کم ہے۔
گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملکی برآمدات کا حجم 20.6 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا، اس کے برعکس درآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 21 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی۔ جولائی سے فروری تک ملکی درآمدات کا حجم 37.4 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 47.3 ارب ڈالرتھا۔
اعداد و شمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے میں سالانہ بنیادوں پر 68 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی، اس مدت میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 3.9 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 12.1 ارب ڈالر تھا۔
براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اسی مدت کے دوران سالانہ بنیادوں پر 40.4 فیصد کی کمی ہوئی، اس مدت میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم 784.4 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1.3 ارب ڈالر تھا ۔ 29 مارچ 2023ء کو زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 5.595 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال کی اسی تاریخ کو 6.52 ارب ڈالر تھا۔
اعدادوشمارکے مطابق اس مدت میں ایف بی آر کے محاصل میں سالانہ بنیادوں پر18.2 فیصدکی نمو ریکارڈ کی گئی، جولائی سے جنوری تک ایف بی آر نے 4493 ارب روپے کے محصولات جمع کیے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 3802 ارب ڈالر تھیں۔
نان ٹیکس ریونیو میں اس مدت کے دوران 33.6 فیصد کی نمو ہوئی، اس مدت میں نان ٹیکس ریونیو کا حجم 1046 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 783 ارب روپے تھا۔ سرکاری شعبے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) بشمول صوبائی گرانٹس میں اس مدت کے دوران سالانہ بنیادوں پر 40.9 فیصد کی کمی ہوئی، پی ایس ڈی پی کے تحت اس مدت میں 214 ارب روپے جاری کیے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 362 ارب روپے تھے۔
اعدادوشمارکے مطابق اس مدت میں مالیاتی خسارے میں 4 فیصد کا اضافہ ہوا، جولائی سے لے کر جنوری تک کی مدت میں مالی خسارے کا حجم 1974 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1898 ارب روپے تھا۔ پرائمری بیلنس 945 ارب روپے رہا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں منفی 210 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔