کراچی میں زکوۃ تقسیم کے دوران بھگدڑ سے 3 بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق
راشن کی تقسیم کے دوران بجلی کا تار گرنے سے بھگدڑ مچی، سندھ حکومت کا نوٹس، فیکٹری سیل، 7 ملازمین گرفتار اور مقدمہ درج
سائٹ ایریا نورس چورنگی کے قریب نجی کمپنی میں زکوۃ کی تقسیم کے دوران بھگدڑمچنے سے 3 بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق ہوگئے، سندھ حکومت نے لواحقین کیلیے فی کس پانچ لاکھ جبکہ ہر زخمی کو ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔
ابتدائی تفصیلات کے مطابق بھگدڑ مچنے سے نالے میں گرنے سے خواتین بھی جاں بحق ہوئیں جبکہ متعدد افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جاں بحق و زخمی ہونے والے افراد کو عباسی اسپتال منتقل کیا کیا۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے رضا کار کے مطابق راشن کی تقسیم کے دوران بجلی کا تار گرنے کی وجہ سے بھگدڑ مچی تاہم بعد میں اس دعوے کی تردید کردی گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق بھگدڑ مچنے سے متعدد افراد بے ہوش بھی ہوگئے۔
پولیس کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق حادثے میں 12 افراد جاں بحق جبکہ پانچ زخمی ہوئے جن میں سے تین کی حالت تشویشناک ہے، مرنے والوں اور زخمیوں کی خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔
ایس پی بلدیہ ٹاؤن کے مطابق کمپنی کی جانب سے راشن تقسیم کی اطلاع نہیں دی گئی تھی، بھگدڑ کے دوران پانی کی لائن لیک ہوئی، جس میں بجلی کا تار گرا اور یہی ہلاکتوں کا سبب بھی بنا۔ پولیس نے کمپنی سے 7 افراد کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا۔
ایس ایس پی کیماڑی فدا حسین جانوری نے کہا کہ فیکٹری میں چار سو سے زائد افراد موجود تھے، اس دوران پھگدڑ مچی، انتظامیہ کو بھی کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ اموات دم گھٹنے کیوجہ سے پیش آئیں۔
فیکٹری سیل
ڈی سی کیماڑی مختیار علی ابڑو نے جائے وقوعہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے افسوسناک واقعات پہلے بھی پیش آ چکے ہیں، یہاں ڈائنگ فیکٹری انتظامیہ مستحقین میں راشن او نقدی تقسیم کررہی تھی، اس طرح کا پروگرام منعقد کرنے سے قبل پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کرنا اور اجازت لینا ضروری ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیکٹری انتظامیہ نے کوئی اطلاع نہیں دی تھی، یہ خلاف قانون عمل ہے، فیکٹری مالک عمرے کی ادائیگی پر گیا ہوا ہے، واپس آنے پر شامل تفتیش کریں گے جبکہ فیکٹری سے ملازمین سمیت 7 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کیماڑی نے بتایا کہ فیکٹری کو فوری طور پر سیل کردیا گیا ہے۔
سندھ حکومت کا نوٹس
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سیمنز چورنگی پر پیش آنے والے افسوسناک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کرلی۔ مراد علی شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ راشن کی تقسیم اور فلاحی کاموں کیلئے انتظامیہ کو باقاعدہ اطلاع دینی چاہئے، گیارہ افراد کے جاں بحق ہونے کی رپورٹ انتہائی تکلیف دہ ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے زخمیوں کو فوری اسپتال منتقل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ مجھے شہیدوں کا سن کر دکھ ہوا کہ جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین ہیں۔
فیکٹری مالکان کیخلاف ایف آئی آر درج کرلی، صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن
صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سائٹ کراچی کے علاقے میں نجی فیکٹری کے باہر راشن تقسیم کے دوران افسوسناک واقعہ پیش آیا، بھگدڑ مچنے سے بچوں اور عورتوں کی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ انہوں نے کہا فیکٹری انتظامیہ نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو راشن کی تقسیم سے متعلق نہ ہی کوئی اطلاع دی اور نہ ہی اجازت لی ۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹری مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج کردی ہے اور 7 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ہر کوئی نیکی کا کام کرنا چاہتا ہے ، مخیر حضرات اور غیر سرکاری تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ نیکی کا کام کرتے وقت ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو اطلاع دیں تاکہ انہیں مناسب سیکیورٹی فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں آٹے کی تقسیم کے دوران پنجاب میں افسوس ناک واقعات پیش آئے ، اس کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ حکومت نے مستحق خاندانوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت آٹے کی خریداری کی رقوم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا، تاکہ اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوں۔
کے الیکٹرک کا مؤقف
کے الیکٹرک نے سائٹ ایریا نورس چورنگی پر بھگڈر مچنے کے افسوسناک واقعہ پر اپنا مؤقف جاری کردیا۔ ترجمان نے واقعہ پر نہایت افسوس اور لواحقین سے سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق مذکورہ جائے وقوعہ کے قریب کے الیکٹرک کا تار ٹوٹنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، افسوسناک حادثے سے کے الیکٹرک انفراسٹرکچر کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
سندھ حکومت کا لواحقین کیلیے 5 لاکھ اور زخمیوں کو ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان
صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سائٹ فیکٹری کے افسوسناک واقعہ کا نوٹس لیا، جس کے بعد واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے ۔
صوبائی وزیر نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے لئے امداد کا اعلان کیا ہے۔ واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے لئے 5 لاکھ اور زخمیوں کو ایک لاکھ روپے کی امداد دی جائے گی۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ غفلت برتنے پر فیکٹری مالکان کے خلاف کیس درج کرلیا گیا ہے اور واقعے کے 7 زمہ داران کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔