شام میں جنگ سے متاثرہ بچوں کو سلانے کے لیے ریڈیواسٹیشن خصوصی لوری نشر کرنے لگے

لوری کی تخلیق میں سائنسی تحقیق اور علاج بذریعہ موسیقی سے مدد لی گئی ہے


ویب ڈیسک March 31, 2023
لوری جنگ کے شدید اثرات کا شکاربچوں کو پرسکون نیند سلانے میں معاون ہوگی،گلوکارہ غالیہ، فوٹو، فائل

شام میں جنگ زدہ ماحول سے خوف زدہ بچوں کو میٹھی نیند سلانے کے لیے ریڈیو اسٹیشنوں سے لوری نشر کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

شام میں ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی نے بچوں کی نفسیات پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اور وہ مختلف ذہنی و نفسیاتی عوارض میں مبتلا ہورہے ہیں جن میں بے خوابی بھی شامل ہے۔

عربی زبان میں لکھی گئی یہ لوری معروف شامی گلوکارہ غالیہ شاکر کی تخلیق ہے اور اسے انہوں نے اپنی ہی آواز میں ریکارڈ کروایا ہے۔ تاہم یہ کوئی عام لوری یا بچوں کا کوئی عام گیت نہیں ہے، بلکہ اس کی تخلیق میں امریکی نیوروسائنٹسٹ کی تحقیق اور میوزک تھراپی یعنی علاج بذریعہ موسیقی سے مدد لی گئی ہے۔

سائنسی بنیادوں پر تخلیق کی گئی یہ لوری بچوں کے دماغ کے اس حصے کی سرگرمی میں اضافہ کرتی ہے جو انسان پر نیند طاری کرتا ہے۔

چوبیس سالہ غالیہ شاکر گیت نگار بھی ہیں مگر اس سے پہلے کبھی انہیں لوری لکھنے اور گانے کا خیال نہیں آیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے کبھی لوری لکھنے کا نہیں سوچا تھا مگر جب مجھے پتا چلا کہ میوزک تھراپی کے ذریعے انسانی ذہن کو سکون پہنچایا جاسکتا ہے تو میں نے سوچا کہ کیوں نا خوف کا شکار بچوں کی مشکلات میں کمی کی کوشش کی جائے۔

چنانچہ غالیہ نے اس مقصد کے لیے تھراپی ایپ' اسپرٹ ٹیون' سے رابطہ کیا۔ یہ ایپ سائنسی طریقوں کے ذریعے علاج بذریعہ موسیقی پر توجہ دیتی ہے۔ مذکورہ ایپ کے منتظمین نے نیوروسائنٹسٹ ڈینیئل باؤلنگ کی مدد سے لوری کی دھنیں ترتیب دینے کے لیے غالیہ کو رہنمائی فراہم کی۔

غالیہ کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے تھے کہ لوری نہ تو بہت زیادہ جذباتی کرنے والی ہو اور نہ ہی اسے سن کر بہت زیادہ خوشی و مسرت کا احساس پیدا ہوتا ہو، بلکہ ہمارا مقصد تھا کہ اس کے بول اور دُھن کو سن کر بچے پرسکون ہوتے چلے جائیں۔

شامی گلوکارہ کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے ان کی گائی ہوئی لوری جنگ کے شدید اثرات کا شکار شامی بچوں کو پرسکون نیند سلانے میں معاون ہوگی۔

ان دنوں غالیہ شاکر کی گائی ہوئی لوری روزانہ شام کو ملک بھر میں مختلف ریڈیو اسٹیشنوں سےنشر کی جارہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں