عدالت نے پنجاب حکومت کو 45 ہزار ایکڑ زرعی اراضی فوج کے حوالے کرنے سے روک دیا
عدالت نے مدعا علیہان کو 9 مئی کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے پر ان سے جواب طلب کر لیا
لاہور ہائی کورٹ نے نگراں پنجاب حکومت کو صوبے کے تین اضلاع بھکر، خوشاب اور ساہیوال میں تقریباً 45,267 ایکڑ اراضی ''کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ'' کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے سے روک دیا۔
جی ایچ کیو لینڈ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے 10 مارچ کو جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں 45 ہزار 267 ایکڑ زرعی اراضی پاک فوج کے حوالے کر دی گئی ہے۔
جی ایچ کیو لینڈ ڈائریکٹوریٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب، بورڈ آف ریونیو اور زراعت، جنگلات، لائیو سٹاک اور آبپاشی کے محکموں کے سیکرٹریز کو خط لکھا کہ بھکر کی تحصیل کلور کوٹ اور منکیرہ میں 42,724 ایکڑ، قائد آباد اور خوشاب کی تحصیلوں میں 1,818 ایکڑ، ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی میں 725 ایکڑاور خوشاب کی تحصیلوں میں 42,724 ایکڑ اراضی حوالے کی جائے۔
خط میں پنجاب حکومت کے 20 فروری 2023 کے نوٹی فکیشن اور 8 مارچ کو دستخط کیے گئے مشترکہ منصوبے کا حوالہ دیا گیا۔ اس پیش رفت کے بعد پنجاب میں نگراں سیٹ اپ نے فوری طور پر فوج کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کا اس نے اپنے خط میں ذکر کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
لاہور ہائی کورٹ کے جج عابد حسین چٹھہ نے دو صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کرتے ہوئے صوبے کی نگراں حکومت کو اس مقصد کے لیے کسی بھی "سرکاری زمین کی لیز" میں توسیع کرنے سے روک دیا۔
یہ فیصلہ 28 مارچ کو پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے احمد رفیع عالم کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر جاری کیا گیا۔ عدالت نے مدعا علیہان کو 9 مئی کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے پر ان سے جواب طلب کر لیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کے اٹھائے گئے نکات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ جج نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی نوٹس بھجوائے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 کے تحت نگران حکومت کا مینڈیٹ اور دائرہ کار روزمرہ کے کام کرنے تک محدود ہے اور اسے خاص طور پر مستقل نوعیت کے پالیسی فیصلے کرنے سے روک دیا گیا۔