ہائی بلڈ پریشر اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق کا انکشاف
اگرچہ ماہرین کو شک تھا لیکن اب ہائی بلڈ پریشراور الزائیمر اور ڈیمنشیا کے درمیان ٹھوس ثبوت ملے ہیں
ایک نئی تحقیق کے مطابق ہائی بلڈ پریشر اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے۔ اگراس کیفیت کے شکار افراد ذیابیطس میں مبتلا ہوں تو اس سے خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
جامعہ ایڈنبرا سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر جوانا وارڈلا اور ان کے ساتھیوں نے اس ضمن میں ایک تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق دماغ کے بعض حصے بلڈ پریشر سے غیرمعمولی طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ اس سے اعصابی انحطاط بڑھتا ہے اور یہاں تک کہ ڈیمنشیا اور الزائیمر تک کا شکار ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے اس ضمن میں برطانوی بایوبینک سے 30 ہزار افراد کے دماغی اسکین اور دیگر ڈیٹا لیا ہے۔ اس کےعلاوہ الزائیمر اور ڈیمنشیا کے جینیاتی عوامل کو مدِ نظر رکھا گیا تھا۔ ماہرین نے دیکھا کہ جو افراد مسلسل بلڈ پریشر کے شکار تھے ان کے دماغی قشر(کارٹیکس) میں غیرمعمولی تبدیلیاں دیکھی گئی تھیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں اور صرف اس مرض پر قابو پاکر زندگی بھر کا روگ بننے والے دماغی امراض کو روکا جاسکتا ہے۔
جامعہ ایڈنبرا سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر جوانا وارڈلا اور ان کے ساتھیوں نے اس ضمن میں ایک تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق دماغ کے بعض حصے بلڈ پریشر سے غیرمعمولی طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ اس سے اعصابی انحطاط بڑھتا ہے اور یہاں تک کہ ڈیمنشیا اور الزائیمر تک کا شکار ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے اس ضمن میں برطانوی بایوبینک سے 30 ہزار افراد کے دماغی اسکین اور دیگر ڈیٹا لیا ہے۔ اس کےعلاوہ الزائیمر اور ڈیمنشیا کے جینیاتی عوامل کو مدِ نظر رکھا گیا تھا۔ ماہرین نے دیکھا کہ جو افراد مسلسل بلڈ پریشر کے شکار تھے ان کے دماغی قشر(کارٹیکس) میں غیرمعمولی تبدیلیاں دیکھی گئی تھیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں اور صرف اس مرض پر قابو پاکر زندگی بھر کا روگ بننے والے دماغی امراض کو روکا جاسکتا ہے۔