کرنسی ڈیلرز کی حکومت کو 24 ارب ڈالر لانے کی پیشکش حکومت نے جائزہ لینا شروع کردیا
سینیٹ کے بعد ایکسچینج کمپنیز نمائندے آئندہ ہفتے قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی میں بھی طلب
وفاقی حکومت نے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور شرح مبادلہ میں استحکام کیلیے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے ملک میں 24 ارب ڈالر لانے کی پیشکش کا جائزہ لینا شروع کردیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بھی آئندہ ہفتے ایکسچینج کمپنیزکے نمائندوں کو بریفنگ کیلیے طلب کرلیا، اس بارے میں ایسوسی ایشن کے رہنما ملک بوستان نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اگلے ہفتے بریفنگ کیلئے بلایا ہے۔
کمیٹی حکام کا کہنا ہے کہ شرح مبادلہ میں استحکام اور ملکی زرمبادلہ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ایسوسی ایشن کی تجاویز کا جائزہ لے کر وہ اپنی سفارشات وزیراعظم کو بھجوائیں گے،تجاویز بارے وزارت خزانہ کے حکام سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ شرح مبادلہ میں استحکام لانے اور زرمبادلہ کے ذخائریں اضافے سے متعلق تجاویز دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ تجاویز کا جائزہ لے رہی ہے، قابل عمل تجاویز پر عمل کیا جائے گا۔
دوسری جانب ملک بوستان کا کہنا ہے کہ حکومت کو ماہانہ ایک ارب ڈالر اور دو سال تک 24 ارب ڈالر فنڈز فراہمی کی پیشکش کی ہے، ایسوسی ایشن کی جانب سے 10 سے 15 ہزار ڈالرز کی خریدو فروخت پر شناختی کارڈ کی شرط ختم کرنے سمیت فاریکس ٹریڈ مارکیٹ کیلئے شرائط نرم کرنے کا مطالبہ کیا، اگر ایسوسی ایشن کی تجاویز پر عمل کیا جائے توآئی ایم ایف سے نجات یقینی ہے،ہم نے ایسی تجاویز نہیں دیں جو قابل عمل نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس سے پہلے1998 میں ایسا کر کے دکھا چکے ہیں، اس وقت تو ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 40 کروڑ ڈالر کی کم ترین اور خطرناک ترین سطع پر آچکے تھے، ایٹمی دھماکوں کے باعث پاکستان پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد تھیں، ہم ذرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھا کر دس ارب ڈالر تک لے کر گئے تھے، ہمارے ماڈل اور تجاویز کو ترکی نے نافذ کرکے ڈالر کے مسئلے پو قابو پایا تو ہم کیوں نہیں کر سکتے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بھی آئندہ ہفتے ایکسچینج کمپنیزکے نمائندوں کو بریفنگ کیلیے طلب کرلیا، اس بارے میں ایسوسی ایشن کے رہنما ملک بوستان نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اگلے ہفتے بریفنگ کیلئے بلایا ہے۔
کمیٹی حکام کا کہنا ہے کہ شرح مبادلہ میں استحکام اور ملکی زرمبادلہ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ایسوسی ایشن کی تجاویز کا جائزہ لے کر وہ اپنی سفارشات وزیراعظم کو بھجوائیں گے،تجاویز بارے وزارت خزانہ کے حکام سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ شرح مبادلہ میں استحکام لانے اور زرمبادلہ کے ذخائریں اضافے سے متعلق تجاویز دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ تجاویز کا جائزہ لے رہی ہے، قابل عمل تجاویز پر عمل کیا جائے گا۔
دوسری جانب ملک بوستان کا کہنا ہے کہ حکومت کو ماہانہ ایک ارب ڈالر اور دو سال تک 24 ارب ڈالر فنڈز فراہمی کی پیشکش کی ہے، ایسوسی ایشن کی جانب سے 10 سے 15 ہزار ڈالرز کی خریدو فروخت پر شناختی کارڈ کی شرط ختم کرنے سمیت فاریکس ٹریڈ مارکیٹ کیلئے شرائط نرم کرنے کا مطالبہ کیا، اگر ایسوسی ایشن کی تجاویز پر عمل کیا جائے توآئی ایم ایف سے نجات یقینی ہے،ہم نے ایسی تجاویز نہیں دیں جو قابل عمل نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس سے پہلے1998 میں ایسا کر کے دکھا چکے ہیں، اس وقت تو ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 40 کروڑ ڈالر کی کم ترین اور خطرناک ترین سطع پر آچکے تھے، ایٹمی دھماکوں کے باعث پاکستان پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد تھیں، ہم ذرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھا کر دس ارب ڈالر تک لے کر گئے تھے، ہمارے ماڈل اور تجاویز کو ترکی نے نافذ کرکے ڈالر کے مسئلے پو قابو پایا تو ہم کیوں نہیں کر سکتے ہیں۔