حکومت دینی مدارس کے معاملات میں مداخلت سے باز رہے علمائے کرام

اصلاحات کے نام پرمدارس کوکنٹرول کرنا عالمی ایجنڈا ہے،پاکستان کو لادین ریاست بنانے جیسے سازشی اقدامات کیے جارہے ہیں


Staff Reporter April 17, 2014
گرومندر پر تحفظ دینی مدارس ریلی کے دوران علمائے کرام ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

جمعیت علمائے اسلام صوبہ خیبرپختونخوا کے سینئرنائب امیر سابق وفاقی وزیر مولانا عطا الرحمن نے کہا ہے کہ اصلاحات کے نام پر دینی مدارس کو کنٹرول کرنا عالمی ایجنڈا ہے۔

ملک کو لادین ریاست بنانے جیسے سازشی اقدامات کیے جا رہے ہیں حکومت دینی مدارس کے معاملات میں مداخلت سے با ز رہے،علمائے کرام اور طلبہ کے سفاک قاتلوں کو گرفتار کرکے نشان عبرت بنایا جائے،مدارس کے علمائے کرام ،اساتذہ اورطلبا کی ٹارگٹ کلنگ قابل مذمت ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے جے یو آئی کراچی کے زیراہتمام نمائش چورنگی میں تحفظ دینی مدارس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا،ریلی سے سابق سینیٹر علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو ، قاری محمد عثمان ، مولانا محمد غیاث ، مولانا سید حماد اللہ شاہ ، مولانا عمرصا دق اور دیگر نے خطاب کیا۔

مولانا عطا الرحمن نے کہا کہ حکومت ایک مرتبہ پھر اصلاحات کے نام پر دینی مدارس میں مداخلت کرکے ان اداروں کی آ زا دی اور حریت فکر کو ختم کرنا چاہتی ہے،علامہ ڈاکٹر خا لد محمو د سومرو نے کہا کہ امریکی ایما پر دینی مدا رس کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے،ہزارو ں اسکو لوں پر وڈیروں کا قبضہ ہے۔



اندرون سندھ میں اساتذہ بھی وڈیروں کے قابو میں ہیں،ہزاروں بچوں کو تعلیم سے محروم رکھ کر حکومت سندھ کے عوام کی کیا خدمت کررہی ہے،حکومت تعلیم کے قاتل وڈیروں کے خلاف کارروائی سے کیوں گریزاں ہے، حکومت مدا رس کے خلا ف کارروا ئی کے بجا ئے ان اداروں میں تعلیم کا آغاز کرے ، جے یوآئی کرا چی کے امیر قاری محمد عثمان نے کہا کہ دینی مدا رس پر دہشت گردی کے الزاما ت لگانے والے خود عالمی دہشت گرد ہیں اور دنیا بھر میں مظلوم اقوم کو اپنا غلام بنانے کے لیے مختلف حر بے استعمال کررہے ہیں۔

مولانا محمد غیاث نے کہا کہ آ ج کی یہ عظیم الشا ن ریلی حکو مت وقت کو متنبہ کر رہی ہے کہ وہ دینی مدا رس کے خلاف کسی بھی قسم کی کا روا ئی سے با ز رہے جے یو آئی اور کروڑو ں عوام دینی مدا رس کی پشت پر ہیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ شہید کیے گئے علما اور طلبہ کے سفاک قا تلو ں کو گرفتارکیاجائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔