جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیس پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتوں میں توسیع
درخواستیں 6 ہوں یا 70، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک انسداد دہشتگردی عدالت فیصلہ نہیں کر سکتی، جج کے ریمارکس
انسداد دہشت گردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کردی۔
پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے 75 کارکنوں کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، عامر کیانی، ذلفی بخاری، خرم شہزاد، عمر ایوب، حماد اظہر، علی اعوان نواز اور شہزاد وسیم انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچ گئے جب کہ پی ٹی آئی کے وکلا سردار مصروف، علی بخاری اور نعیم پنجوتھہ بھی جج راجا جواد عباس کی عدالت میں موجود تھے۔
دوران سماعت جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کی حد تک ابھی آپ لوگ اسلام آباد ہائی کورٹ چلے گئے ہیں۔ جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلہ نہیں دیتی تب تک انسداد دہشت گردی کی عدالت فیصلہ نہیں کر سکتی۔ جج نے کہا کہ 6 ہیں، 60 ہیں یا 70 درخواستیں ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے گا۔
جج راجا جواد عباس نے کہا کہ جب معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ چلاگیا تو سیشن عدالتوں میں سماعت نہیں ہو سکتی۔ اس موقع پر تفتیشی افسر نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ابھی تک شاملِ تفتیش نہیں ہوئے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ شاملِ تفتیش کیا ہونا؟ ان کو افطاری پر بلاناہے؟۔
دوران سماعت پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کی کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باعث حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی گئی۔ وکیل نعیم پنجوتھہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ جوڈیشل کمپلیکس پیشی پر بغیر وقوعہ کے حسان نیازی کو گرفتار کرکیاگیا۔ مراد سعید کے گھر چھاپا مارا گیا اور فرخ حبیب کے سسرال پر بھی چھاپا مارا گیا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کو عدالت پیش ہونے میں مسائل ہیں کیونکہ اغوا کا ڈر ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت آپ کو حفاظت دیں؟وکیل نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں حفاظت کےلیے درخواست دی ہوئی ہے لیکن ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا۔ جج نے ہدایت کی کہ ایک دن کی حاضری سے استثنا منظور کیا جاتا ہے لیکن آئندہ پیشی پر حاضری یقینی بنائیں۔
عدالت نے شبلی فراز، مراد سعید، فرخ حبیب اور حسان نیازی کی آج حاضری سے استثا کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں میں 17 مئی تک توسیع کردی۔
پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے 75 کارکنوں کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، عامر کیانی، ذلفی بخاری، خرم شہزاد، عمر ایوب، حماد اظہر، علی اعوان نواز اور شہزاد وسیم انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچ گئے جب کہ پی ٹی آئی کے وکلا سردار مصروف، علی بخاری اور نعیم پنجوتھہ بھی جج راجا جواد عباس کی عدالت میں موجود تھے۔
دوران سماعت جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کی حد تک ابھی آپ لوگ اسلام آباد ہائی کورٹ چلے گئے ہیں۔ جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلہ نہیں دیتی تب تک انسداد دہشت گردی کی عدالت فیصلہ نہیں کر سکتی۔ جج نے کہا کہ 6 ہیں، 60 ہیں یا 70 درخواستیں ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے گا۔
جج راجا جواد عباس نے کہا کہ جب معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ چلاگیا تو سیشن عدالتوں میں سماعت نہیں ہو سکتی۔ اس موقع پر تفتیشی افسر نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ابھی تک شاملِ تفتیش نہیں ہوئے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ شاملِ تفتیش کیا ہونا؟ ان کو افطاری پر بلاناہے؟۔
دوران سماعت پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کی کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باعث حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی گئی۔ وکیل نعیم پنجوتھہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ جوڈیشل کمپلیکس پیشی پر بغیر وقوعہ کے حسان نیازی کو گرفتار کرکیاگیا۔ مراد سعید کے گھر چھاپا مارا گیا اور فرخ حبیب کے سسرال پر بھی چھاپا مارا گیا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کو عدالت پیش ہونے میں مسائل ہیں کیونکہ اغوا کا ڈر ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت آپ کو حفاظت دیں؟وکیل نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں حفاظت کےلیے درخواست دی ہوئی ہے لیکن ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا۔ جج نے ہدایت کی کہ ایک دن کی حاضری سے استثنا منظور کیا جاتا ہے لیکن آئندہ پیشی پر حاضری یقینی بنائیں۔
عدالت نے شبلی فراز، مراد سعید، فرخ حبیب اور حسان نیازی کی آج حاضری سے استثا کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں میں 17 مئی تک توسیع کردی۔