داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے برطرف شدہ کنٹریکٹ ملازمین کا احتجاج

ملازمین کے وائس چانسلر کے خلاف نعرے، بحالی کا مطالبہ

کنٹریکٹ ملازمین کے احتجاج کی تصویر (فوٹو : ایکسپریس)

داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے برطرف شدہ کنٹریکٹ ملازمین نے ایم اے جناح روڈ پر پانچویں روز بھی احتجاج کیا اور وائس چانسلر کے خلاف نعرے بازی کی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق داؤد یونیورسٹی اف ٹیکنالوجی کے مین گیٹ کے باہر برطرف ملازمین کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے ایم اے جناح روڈ بلاک کر کے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھالیے اور وائس چانسلر کے خلاف نعرے بازی کی۔

برطرف ملازمین نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے ڈیلی ویجز کے 42 سے زائد ملازمین جبکہ 13 کنٹریکٹ ملازمین کو برطرف کیا گیا۔ زیادہ تر کا تعلق نچلے گریڈ سے ہے تاہم نکالے جانے والوں میں 9 ریسرچ ایسوسی ایٹس بھی شامل ہیں۔

ملازمین نے مطالبہ کیا ہے کہ برطرف شدہ کنٹریکٹ ملازمین کو فوری طور پر نوکریوں پر بحال کیا جائے، ملازمین کو مستقل کیا جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تواحتجاج روز جاری رہے گا۔

یاد رہے کہ ان ملازمین کو سابق وائس چانسلر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی کے دور میں تعینات کیا گیا تھا۔


دوسری جانب داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی انتظامیہ کا کنٹریکٹ ملازمین کے احتجاج کے حوالے سے کہنا ہے کہ جامعہ کے کسی کنٹریکٹ ملازم کو کنٹریکٹ میں دیئے گئے وقت سے پہلے برطرف نہیں کیا گیا اور ان کی تعداد 200 نہیں بلکہ 88 ہے اور تمام 88 کنٹریکٹ ملازمین اپنی کنٹریکٹ کی مدت پوری کر رہے ہیں۔

انتظامیہ کے مطابق انہیں دیئے گئے کنٹریکٹ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ کنٹریکٹ عارضی ملازمت ہے جو ایک مہینے کے نوٹس پر ختم کی جاسکتی ہے تاہم تمام کنٹریکٹ ملازمین اپنی نوکری پر ہیں جن کی مدت پوری نہیں ہوئی ہے، احتجاجی کنٹریکٹ ملازمین کا تعصب پرستی کا الزام بے بنیاد اور لغو ہے کیونکہ کنٹریکٹ ملازمین میں دیگر قومیتیں بھی شامل ہیں اور کنٹریکٹ کی تجدید نہ کرنے کا فیصلہ عارضی ملازمت دینے پر حکومتی پابندی کے باعث کیا گیا، زبان اور رنگ و نسل کی بنیاد پر نہیں۔

انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ کنٹریکٹ ملازمین کے حوالے سے اجازت کیلئے مجاز اتھارٹی کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یونیورسٹی اس وقت شدید مالی خسارے کا شکار ہے اور تقریباً 550 ملین روپے کے مالی خسارے اور واجب الادا ادائیگیوں کے بوجھ کا سامنا ہے۔

مالی خسارے کی وجہ سے یونیورسٹی کے پاس مستقل ملازمین کو آئندہ ماہ کی تنخواہ دینے کیلئے رقم موجود نہیں اور اس مہینے کی تنخواہ بھی بینک کی اوور ڈرافٹ کی سہولت کی وجہ سے دی گئی ہے۔
Load Next Story