ترکیہ کے زلزلے میں بچھڑنے والی شیرخوار بچی دو ماہ بعد ماں سے مل گئی

حکام نے ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج میچ ہونے پر بچی کوماں کے حوالے کیا

 ننھی وطین زلزلہ آنے کے بعد پانچ دن تک ملبے میں دبی رہی تھی، فوٹو؛ انٹرنیٹ

ترکیہ میں آنے والے تباہ کن زلزلے میں خاندان سے بچھڑنے والی شیرخوار بچی 54روز کے بعد ماں سے مل گئی۔

ساڑھے تین ماہ کی وطین بیگدس ہولناک زلزلے کے بعد 128 گھنٹے یعنی پانچ دن سے زائد وقت تک ملبے تلے دبے رہنے کے باوجود معجزانہ طور پر نہ صرف زندہ رہی بلکہ اسے خراش تک نہیں آئی تھی۔

پہلے یہ سمجھا جارہا تھا کہ اس شیرخوار بچی کا پورا گھرانہ زلزلے کی زد میں آکر موت کا شکار ہوگیا ہے، تاہم بعدازاں وزارت برائے خاندان و سماجی بہبود سے جنوبی ترکی کے اسپتال میں زیرعلاج یاسمین بیگدس نامی خاتون نےرابطہ کیا کہ جن لاوارث بچوں کی تصاویر اور معلومات جاری کی گئی ہیں ان میں اس کی ننھی بیٹی بھی شامل ہے۔

یاسمین بیگدس کی درخواست کے بعد وزارت کے حکام نے دونوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا اور ٹیسٹ میچ ہونے کے بعد ننھی وطین کو ماں کے حوالے کردیا گیا، مگر زلزلے میں بچھڑنے کے بعد وطین کے دوبارہ ماں کی مہربان آغوش میں آنے تک تقریباً دو ماہ کا عرصہ گزرچکا ہے۔

پانچ روز تک ملبے میں دبے رہنے کے بعد وطین کئی دنوں تک طبی مرکز میں زیرعلاج رہی، مگر ڈاکٹر یہ دیکھ کر حیران تھے کہ اسے کچھ بھی نہیں ہوا تھا۔ وہ بالکل ٹھیک تھی۔ والدین یا کسی عزیز رشتے دار کا کوئی اتا پتانہ ہونے کی وجہ سے طبی عملے نے اس کا نام ' غیزیم' رکھ دیا تھا جو ترک زبان میں معمے کو کہتے ہیں۔

وطین کو اس کی ماں کے حوالے کرتے ہوئے وزیر برائے خاندان و سماجی خدمات دریا یانک نے کہا کہ دنیا میں ایک ماں کو اس کی اولاد سے ملانے سے بڑھ کر کیا کام ہوسکتا ہے، خوشیوں کے ان یادگار لمحات کا حصہ بن کر ہم سب بہت خوش ہیں۔

 
Load Next Story