فکسنگ اسکینڈل راشد لطیف نے ایک بار پھر کنیریا کی حمایت کردی
لیگ اسپنر کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، وقت آنے پر حقائق بیان کروں گا، سابق کپتان
راشد لطیف نے فکسنگ اسکینڈل میں الجھے دانش کنیریا کی حمایت کر دی، ان کے مطابق لیگ اسپنر کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، اس حوالے سے حقائق وقت آنے پر بیان کروں گا۔
تفصیلات کے مطابق کنیریا پر ای سی بی نے فکسنگ کے الزام میں تاحیات پابندی عائد کی جس کا اطلاق دنیا بھر میں ہوا، وہ ان دنوں برطانوی عدالتوں سے انصاف کے طلبگار ہیں، مشکل وقت میں سابق کپتان راشد لطیف نے ایک بار پھر دانش کنیریا کی حمایت کر دی، انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسپنرکو قربانی کا بکرا بنایا گیا، مجھے ساری حقیقت کا علم ہے لیکن وقت آنے پر اس کے بارے میں بتائوں گا، محمد عامر کی قبل از وقت کرکٹ میں واپسی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ آئی سی سی قوانین میں ترامیم کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف پاکستانی کھلاڑی بلکہ دنیا بھر کے پلیئرز کلب اور فرسٹ کرکٹ کھیل سکیں گے۔
سابق کپتان نے واضح کیا کہ کرکٹ میں کھلاڑیوں کی عمر نہیں پرفارمنس دیکھی جاتی ہے، ہمارے ہاں پلیئر 30 سال کی عمر میں جاکر میچور ہوتے ہیں، قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق، محمد حفیظ، یونس خان، شاہد آفریدی سمیت دیگرکھلاڑی 30 سال سے زیادہ کے ہیں، سینئرز میں خامیاں نکالنے کی بجائے انھیں اعتماد دینے کی ضرورت ہے، صرف کپتان یا کوچ تبدیل کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق کنیریا پر ای سی بی نے فکسنگ کے الزام میں تاحیات پابندی عائد کی جس کا اطلاق دنیا بھر میں ہوا، وہ ان دنوں برطانوی عدالتوں سے انصاف کے طلبگار ہیں، مشکل وقت میں سابق کپتان راشد لطیف نے ایک بار پھر دانش کنیریا کی حمایت کر دی، انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسپنرکو قربانی کا بکرا بنایا گیا، مجھے ساری حقیقت کا علم ہے لیکن وقت آنے پر اس کے بارے میں بتائوں گا، محمد عامر کی قبل از وقت کرکٹ میں واپسی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ آئی سی سی قوانین میں ترامیم کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف پاکستانی کھلاڑی بلکہ دنیا بھر کے پلیئرز کلب اور فرسٹ کرکٹ کھیل سکیں گے۔
سابق کپتان نے واضح کیا کہ کرکٹ میں کھلاڑیوں کی عمر نہیں پرفارمنس دیکھی جاتی ہے، ہمارے ہاں پلیئر 30 سال کی عمر میں جاکر میچور ہوتے ہیں، قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق، محمد حفیظ، یونس خان، شاہد آفریدی سمیت دیگرکھلاڑی 30 سال سے زیادہ کے ہیں، سینئرز میں خامیاں نکالنے کی بجائے انھیں اعتماد دینے کی ضرورت ہے، صرف کپتان یا کوچ تبدیل کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔