زمبابوے کے مالی مسائل نے آئی سی سی کو بھی چکرا دیا
چیف ایگزیکٹیو مختلف تنازعات میں الجھے بورڈ کے معاملات سلجھاتے ہوئے ہلکان۔
زمبابوے کرکٹ کے مالی مسائل نے آئی سی سی کو بھی چکرا دیا، چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن مختلف تنازعات میں الجھے بورڈ کے معاملات سلجھاتے ہوئے ہلکان ہوگئے، کھلاڑیوں کو ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں شرکت پر 4 لاکھ ڈالر سے نوازنے پر بھی ناخوشی ظاہر کردی۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے زمبابوے کرکٹ کو مالی مسائل سے نکالنے کیلیے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں مگر اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہورہا، حال ہی میں ورلڈ ٹوئنٹی20 میں زمبابوے کرکٹ نے کھلاڑیوں کو شرکت پر راضی کرنے کے لیے 4 لاکھ ڈالر جیسی خطیر رقم سے نوازا،اس کے باوجود ٹیم کوالیفائنگ رائونڈ سے ہی آگے نہیں بڑھ پائی تھی، خود آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن اور چیف فنانشل آفیسر فیصل حسنین نے اسے بہت بڑی رقم قرار دیا۔ مقامی اخبار میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق زمبابوے کرکٹ نے یہ پیکیج کھلاڑیوں کو ان کی تنخواہوں کے علاوہ دیا تھا،اس پر آئی سی سی سے کوئی مشورہ بھی نہیں کیا گیا کیونکہ بورڈ کو ڈر تھا کہ وہ اس معاہدے پر اعتراض کرسکتی ہے۔
زیڈ سی نے یہ اقدام پلیئرز کی جانب سے ایونٹ کے بائیکاٹ کی دھمکیوں پر اٹھایا۔ زمبابوین پلیئر معاوضوں کی عدم ادائیگی کے خلاف فروری سے بائیکاٹ پر تھے، بقایا جات ادا کرنے کیلیے زمبابوے نے آئی سی سی سے 2.5 ملین ڈالر قرض لیا جو اس کی آئندہ برس ورلڈ کپ میں شرکت فیس 16.3 ملین ڈالر سے منہا کر لیے جائیں گے۔ رچرڈسن اور حسنین نے ہرارے میں2 دن گزارے، اس دوران انھوں نے زمبابوین بینکرز، اسٹاف، بورڈ ممبرز، کوچ اینڈی والر، فرنچائز چیف ایگزیکٹیوز اور چند حکومتی آفیشلز سے ملاقاتیں کیں۔ انھوں نے زمبابوے بورڈ کے مالی مسائل پر ایک پیپر بھی پیش کیا جس میں کہا گیا کہ آئی سی سی کو اسکے ٹیسٹ اسٹیٹس کے حوالے سے بھی دبائو کا سامنا ہے،زیادہ بہتر مالی پوزیشن میں موجود کئی ایسوسی ایٹس ممالک کی پرفارمنس بھی کافی اچھی ہے۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے زمبابوے کرکٹ کو مالی مسائل سے نکالنے کیلیے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں مگر اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہورہا، حال ہی میں ورلڈ ٹوئنٹی20 میں زمبابوے کرکٹ نے کھلاڑیوں کو شرکت پر راضی کرنے کے لیے 4 لاکھ ڈالر جیسی خطیر رقم سے نوازا،اس کے باوجود ٹیم کوالیفائنگ رائونڈ سے ہی آگے نہیں بڑھ پائی تھی، خود آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن اور چیف فنانشل آفیسر فیصل حسنین نے اسے بہت بڑی رقم قرار دیا۔ مقامی اخبار میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق زمبابوے کرکٹ نے یہ پیکیج کھلاڑیوں کو ان کی تنخواہوں کے علاوہ دیا تھا،اس پر آئی سی سی سے کوئی مشورہ بھی نہیں کیا گیا کیونکہ بورڈ کو ڈر تھا کہ وہ اس معاہدے پر اعتراض کرسکتی ہے۔
زیڈ سی نے یہ اقدام پلیئرز کی جانب سے ایونٹ کے بائیکاٹ کی دھمکیوں پر اٹھایا۔ زمبابوین پلیئر معاوضوں کی عدم ادائیگی کے خلاف فروری سے بائیکاٹ پر تھے، بقایا جات ادا کرنے کیلیے زمبابوے نے آئی سی سی سے 2.5 ملین ڈالر قرض لیا جو اس کی آئندہ برس ورلڈ کپ میں شرکت فیس 16.3 ملین ڈالر سے منہا کر لیے جائیں گے۔ رچرڈسن اور حسنین نے ہرارے میں2 دن گزارے، اس دوران انھوں نے زمبابوین بینکرز، اسٹاف، بورڈ ممبرز، کوچ اینڈی والر، فرنچائز چیف ایگزیکٹیوز اور چند حکومتی آفیشلز سے ملاقاتیں کیں۔ انھوں نے زمبابوے بورڈ کے مالی مسائل پر ایک پیپر بھی پیش کیا جس میں کہا گیا کہ آئی سی سی کو اسکے ٹیسٹ اسٹیٹس کے حوالے سے بھی دبائو کا سامنا ہے،زیادہ بہتر مالی پوزیشن میں موجود کئی ایسوسی ایٹس ممالک کی پرفارمنس بھی کافی اچھی ہے۔