ریڈیو پاکستان کے پینشنرز کی استدعا

پورے دو ماہ گزرنے کے بعد بھی ریڈیو پاکستان کے ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن کی ادائیگی نہیں کی گئی


Shakeel Farooqi April 04, 2023
[email protected]

جس وقت یہ کالم لکھا جا رہا ہے ، مارچ کی اکتیس تاریخ ہے اور جب یہ شایع ہوگا اُس روز اپریل کی چار تاریخ ہوگی۔ صورتحال یہ ہے کہ پورے دو ماہ گزرنے کے بعد بھی ریڈیو پاکستان کے ریٹائرڈ ملازمین کو نہ تو پینشن کی ادائیگی کی گئی ہے اور نہ ہی یہ معلوم ہے کہ دو ماہ کے واجبات کی ادائیگی کب ہوگی؟

رمضان المبارک سال کے بارہ مہینوں میں اپنی ایک مخصوص اہمیت رکھتا ہے۔ قرآن مجید کا نزول اِسی ماہِ مبارک میں ہوا تھا اور وطنِ عزیز پاکستان جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کہلاتا ہے، اِسی مبارک مہینہ میں معرضِ وجود میں آیا تھا۔

یہ رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے اور اِس کی فضیلت یہ ہے کہ اِس میں ربِ کریم اپنے خزانوں کے منہ کھول دیتے ہیں۔ کنجوس سے کنجوس مالدار اور صاحبِ ثروت لوگ بھی اِس ماہ کا احترام کرتے ہوئے راہِ خدا میں زکوٰۃ، خیرات اور صدقات کے دریا بہاتے ہیں۔

حاکمِ مطلق اور خالقِ کائنات بڑا کریم اور غفور الرحیم ہے۔ اُس کا حکم ہے کہ حقداروں کو بلا تاخیر اُن کا حق دیا جائے اور ایسا نہ کرنا ظلم و ستم کے زمرہ میں ہوگا۔

رحمت اللعالمین نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰﷺ کا فرمان بھی یہی ہے کہ مزدور کو اُس کی مزدوری اُس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کر دی جائے۔اِس سے زیادہ بھلا اور کیا کہا جاسکتا ہے۔ آئینِ پاکستان میں درج بنیادی حقوق اور حقوقِ انسانی کا تقاضہ بھی یہی ہے۔

جس طرح ملازمین کو ماہ بہ ماہ تنخواہ یا اجرت کی باقاعدگی سے ادائیگی حکومت کا فرض اور اجیر کا حق بنتا ہے ٹھیک اِسی طرح پینشن کی بلاتاخیر ادائیگی بھی حکومت پر لازم ہے۔

یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر ریڈیو پاکستان کے پینشنرز کو فوری پینشن کیوں نہیں دی جا رہی۔ ریڈیو پاکستان کی برسوں پرانی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ جب انھیں ایسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ دیگر محکموں کے ملازمین کی طرح انھوں نے بھی اپنی عمرِ عزیز اِس ادارے کی خدمت میں گزاری ہے۔

صرف یہی نہیں وقتِ مقررہ پر ہی نہیں بلکہ اِس سے بھی پہلے اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہونا اُن کے خون میں شامل ہے۔حالات نارمل ہوں یا ہنگامی وقت کی پابندی اُن کا طرہ امتیاز رہا۔ کون نہیں جانتا ہے کہ لوگ اپنی گھڑیاں ریڈیو پاکستان سے ملاتے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کا ماضی آفتاب کے مانند ہمیشہ روشن اور درخشاں رہا ہے جس کا سہرا اِس کے کارکنان کے سَر ہے جو اپنے فرائضِ منصبی کی احسن ادائیگی کے بعد اب ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں۔ مقررہ مدتِ ملازمت کے بعد ہر سرکاری ملازم ریٹائرمنٹ کی زندگی گزارتا ہے جس کے عوض وہ پینشن کا حقدار ہوتا ہے۔

صرف یہی نہیں بلکہ اُس کی موت کے بعد اُس کی پینشن کا مقررہ حصہ اُس کی بیوہ کو ملتا رہتا ہے تاکہ وہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلائے بغیر باعزت زندگی گزار سکیں۔ پینشن نہ کوئی صدقہ ہے اور نہ خیرات بلکہ یہ اُس کا قانونی اور اخلاقی حق ہے لہٰذا اِس کی باقاعدگی اور پابندی سے بروقت ادائیگی حکومت کا خواہ وہ کوئی بھی ہو فرض بنتا ہے۔

پینشن اُس کا بنیادی حق ہے جو اُسے ہر حال میں ملنا چاہیے تاکہ وہ خود کو لاوارث نہ محسوس کرے۔ آج کل جب کہ بے لگام مہنگائی نے اچھے اچھوں کا جینا حرام کردیا ہے عزت و آبرو کی زندگی گزارنا اور سفید پوشی کا بھرم رکھنا مشکل سے مشکل تر ہو رہا ہے۔

پینشن کی بلاتاخیر اور پوری ادائیگی ڈوبتے کے لیے تنکے کا سہارا ہے۔ بیچارے پینشنرز کا ایک اور سنگین مسئلہ یہ ہے کہ بڑھاپے کی وجہ سے انھیں طرح طرح کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں جن کا علاج مہنگے سے مہنگا ہو رہا ہے۔

ان کی جمع پونجی کا بڑا حصہ بیماریوں کے علاج پر خرچ ہو جاتا ہے۔ ایسے میں ان کی خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے چہ جائیکہ ان کی گزارہ پینشن ہی روکر ان کے مسائل میں اضافہ کیا جائے۔

سب سے بڑی بات یہ ہے کہ بڑھاپا بذاتِ خود سب سے بڑی بیماری ہے۔ اِن گزارشات کے ساتھ ہماری حکومت سے مودبانہ استدعا ہے کہ ریڈیو پاکستان کے مظلوم پینشنرز کے تمام واجبات کی بلاتاخیر ادائیگی کو یقینی بنائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں