رانا ثنا اللہ کے حکم پر ایف آئی اے نے ’اٹھایا‘ تھا اظہر مشوانی کا دعویٰ

اظہر مشوانی نے لاہور ہائی کورٹ میں دوران سماعت اپنی گمشدگی کے حوالے سے بڑا دعویٰ کیا


کورٹ رپورٹر April 03, 2023
فوٹو فائل

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور عمران خان کے فوکل پرسن برائے سوشل میڈیا اظہر مشوانی نے کہا ہے کہ انہیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے رانا ثنا اللہ کے حکم پر غیر قانونی طور پر اغوا کیا تھا۔

واضح رہے کہ اظہر مشوانی گزشتہ دنوں پُراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے تھے، پی ٹی آئی نے اُن کے لاپتہ ہونے کو جبری گمشدگی قرار دیا اور جمعے کو ملک بھر میں احتجاج کی کال دی تھی البتہ اُسی روز اظہر مشوانی 8 دن کے بعد گھر پہنچ گئے تھے۔

لاہور ہائیکورٹ میں اظہر مشوانی کی بازیابی اور ایف آئی آر کی معلومات فراہم کرنے سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت جسٹس عالیہ نیلم نے کی۔

اس دوران جسٹس عالیہ نے محکمہ قانون کے افسر سے دریافت کیا کہ پٹنشر کو کب رہا کیا گیا؟۔ پولیس افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اظہر مشوانی نے بازیابی کے بعد کسی بھی تھانے میں اپنی جبری گمشدگی اور اس کی تحقیقات کے حوالے سے درخواست دائر نہیں کی۔

جسٹس نیلم نے دوران سماعت دریافت کیا کہ 'اظہر مشوانی سے متعلق پولیس کی فائل کہاں ہے'۔ اس پر پولیس افسر نے بتایا کہ تفتیشی افسر کیس سے متعلق مجسٹریٹ کی کورٹ میں پیش ہوئے ہیں جہاں ان کا بیان تاحال قلم بند نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے لاپتا رہنما اظہرمشوانی گھر واپس پہنچ گئے

اس پر جسٹس نیلم نے استفسار کیا کہ 'پولیس فائل کے بغیر ہم کیس کی کارروائی کو کیسے آگے بڑھائیں؟'۔

اظہر مشوانی کے وکیل اظہر صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ 'عدالت کی مداخلت کی وجہ سے میرا مؤکل آج کمرہ عدالت میں موجود ہے۔ اس پر جج نے اظہر مشوانی کو رسٹروم پر بلا کر 'جبری گمشدگی' کے حوالے سے استفسار کیا۔

اظہر مشوانی نے عدالت کو بتایا کہ 'مجھے جن لوگوں نے حراست میں لیا وہ منہ پر ماسک پہنے ہوئے اور اپنا تعلق ایف آئی اے سے بتا رہے تھے، انہوں نے بتایا کہ رانا ثنا اللہ اور ڈی جی کے حکم پر گرفتار کیا گیا ہے۔

اظہر مشوانی کی دوسری درخواست پر پولیس حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پنجاب میں مشوانی کیخلاف کوئی مقدمہ درج ہے اور نہ ہی کسی کیس کی تحقیقات چل رہی ہیں۔

عدالت نے اظہر مشوانی کو ہدایت کی کہ وہ مجسٹریٹ کورٹ میں اپنا بیان ریکارڈ کرائیں جس کے بعد درخواست کو نمٹا دیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں