گردشی قرضے کو جزوی طور پر کم کرنے کیلیے 103 ارب روپے کی منظوری
49 ارب کے الیکٹرک کے مختلف کلیمز میں ادا،باقی ماندہ 54 ارب آزاد جموں کشمیر کو ملیں گے
حکومت نے بڑھتے ہوئے پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کو کم کرنے کیلیے 103 ارب روپے کی اضافی سبسڈی کی منظوری دی ہے۔
وزارت خزانہ نے کے الیکٹرک اور آزاد جموں و کشمیر کے کلیمز کو حل کرنے کے لیے سبسڈی دی سرکاری ذرائع کے مطابق، 103 بلین روپے کی غیر بجٹ شدہ سبسڈی 335 بلین روپے کی اضافی بجلی سبسڈی کی پہلی قسط ہے جسے اسلام آباد نے فروری میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ طے پانے والے مفاہمت کے تحت ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
ایک ایسے وقت میں جب پاور ڈویژن اضافی سبسڈی کے دعوؤں کو ختم کرنے کے عمل میں تھا، وزیر اعظم نے انکشاف کیا کہ چینی پاور پلانٹس کے بقایا جات بڑھ کر 450 ارب روپے ہو گئے ہیں۔
وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت کی جانب سے گزشتہ تقریباً ایک سال کے دوران چینی پروڈیوسرز کو 150 ارب روپے کی ادائیگی کے باوجود چین کے واجبات 450 ارب روپے تک پہنچ گئے۔
بجلی کی خریداری کی لاگت پر واجب الادا بھاری واجبات کم بجٹ سبسڈیز، زیادہ لائن لاسز، بجلی کے بلوں کی کم وصولی اور پبلک سیکٹر کی نا اہلی کی وجہ سے پاور سیکٹر کے مالی بحران کی نشاندہی کرتے ہیں۔
وزارت خزانہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ فنڈز سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی گارنٹیڈ (سی پی پی اے جی) کو جائیں گے، جو آئی پی پیز کے ساتھ بھی ادائیگیوں کا تصفیہ کرے گا۔ یہ رقم ایڈوانس سبسڈی کے طور پر دی گئی ہے، جسے وزارت توانائی کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے دائر کیے گئے دعووں کے خلاف ایڈجسٹ کیا جائے گا۔103 ارب روپے میں سے تقریباً 49 ارب روپے کے الیکٹرک کے مختلف کلیمز میں ادا کیے جائیں گے جبکہ باقی ماندہ 54 ارب روپے آزاد جموں کشمیر کو ملیں گے۔
یہ ٹاسک فورس وزیر اعظم کی جانب سے قائم کی گئی تھی تاکہ کے الیکٹرک سے متعلق مسائل کو حل کیا جاسکے۔ یہ ٹاسک فورس اس حوالے سے مختلف دستاویزات تیار کررہی تھی جس میں بجلی کی خرید و فروخت کے معاہدات، ٹیرف کی ادائیگی، مختلف اقسام کی زر تلافی اور دیگر مسائل کے حل شامل تھے۔گردشی قرضہ جو پہلے 2.1 ٹریلین روپے تک کم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا اب بڑھ کر 2.374 ٹریلین روپے ہو جائے گا ، بجلی کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود 261 ارب روپے کا اضافہ۔
کابینہ نے پرانے سرکلر ڈیٹ کو ریٹائر کرنے کے لیے حاصل کیے گئے 283.3 ارب روپے کے قرض کی ادائیگی کو دو سال تک موخر کرنے کی بھی منظوری دی۔
ذرائع کے مطابق ایکسپورٹرز سبسڈی، کسان پیکج، فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ، کے الیکٹرک، اے جے کے اور بلوچستان کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 120 ارب روپے کی آخری قسط جون میں جاری کی جائے گی۔
وزارت خزانہ نے کے الیکٹرک اور آزاد جموں و کشمیر کے کلیمز کو حل کرنے کے لیے سبسڈی دی سرکاری ذرائع کے مطابق، 103 بلین روپے کی غیر بجٹ شدہ سبسڈی 335 بلین روپے کی اضافی بجلی سبسڈی کی پہلی قسط ہے جسے اسلام آباد نے فروری میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ طے پانے والے مفاہمت کے تحت ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
ایک ایسے وقت میں جب پاور ڈویژن اضافی سبسڈی کے دعوؤں کو ختم کرنے کے عمل میں تھا، وزیر اعظم نے انکشاف کیا کہ چینی پاور پلانٹس کے بقایا جات بڑھ کر 450 ارب روپے ہو گئے ہیں۔
وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت کی جانب سے گزشتہ تقریباً ایک سال کے دوران چینی پروڈیوسرز کو 150 ارب روپے کی ادائیگی کے باوجود چین کے واجبات 450 ارب روپے تک پہنچ گئے۔
بجلی کی خریداری کی لاگت پر واجب الادا بھاری واجبات کم بجٹ سبسڈیز، زیادہ لائن لاسز، بجلی کے بلوں کی کم وصولی اور پبلک سیکٹر کی نا اہلی کی وجہ سے پاور سیکٹر کے مالی بحران کی نشاندہی کرتے ہیں۔
وزارت خزانہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ فنڈز سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی گارنٹیڈ (سی پی پی اے جی) کو جائیں گے، جو آئی پی پیز کے ساتھ بھی ادائیگیوں کا تصفیہ کرے گا۔ یہ رقم ایڈوانس سبسڈی کے طور پر دی گئی ہے، جسے وزارت توانائی کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے دائر کیے گئے دعووں کے خلاف ایڈجسٹ کیا جائے گا۔103 ارب روپے میں سے تقریباً 49 ارب روپے کے الیکٹرک کے مختلف کلیمز میں ادا کیے جائیں گے جبکہ باقی ماندہ 54 ارب روپے آزاد جموں کشمیر کو ملیں گے۔
یہ ٹاسک فورس وزیر اعظم کی جانب سے قائم کی گئی تھی تاکہ کے الیکٹرک سے متعلق مسائل کو حل کیا جاسکے۔ یہ ٹاسک فورس اس حوالے سے مختلف دستاویزات تیار کررہی تھی جس میں بجلی کی خرید و فروخت کے معاہدات، ٹیرف کی ادائیگی، مختلف اقسام کی زر تلافی اور دیگر مسائل کے حل شامل تھے۔گردشی قرضہ جو پہلے 2.1 ٹریلین روپے تک کم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا اب بڑھ کر 2.374 ٹریلین روپے ہو جائے گا ، بجلی کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود 261 ارب روپے کا اضافہ۔
کابینہ نے پرانے سرکلر ڈیٹ کو ریٹائر کرنے کے لیے حاصل کیے گئے 283.3 ارب روپے کے قرض کی ادائیگی کو دو سال تک موخر کرنے کی بھی منظوری دی۔
ذرائع کے مطابق ایکسپورٹرز سبسڈی، کسان پیکج، فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ، کے الیکٹرک، اے جے کے اور بلوچستان کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 120 ارب روپے کی آخری قسط جون میں جاری کی جائے گی۔