عامر کیلیے فوری طورپردوبارہ گرین شرٹ پہننا دشوار
فاسٹ بولنگ میں خود کفیل ہونے کے سبب سلیکٹرز کوپیسر کی یاد نہیں آ رہی
محمد عامر کیلیے فوری طور پر دوبارہ گرین شرٹ زیب تن کرنا دشوار ہے۔
محمد عامر نے جولائی 2019 میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، پھر دسمبر 2020 میں انھوں نے مینجمنٹ پر ذہنی اذیت دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے ہر طرز کے انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
فکسنگ کیس میں جیل سے رہائی کے بعد ان کی انٹرنیشنل کرکٹ میں جلد واپسی میں نجم سیٹھی کا اہم کردار تھا، وہ جب پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ بنے تو یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ عامر جلد قومی ٹیم میں شامل ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عامر کی بابراعظم پر تنقید؛ پرفارمنس میں کمی پر ہوتی ہے، وہاب
اس حوالے سے اطلاعات میں گذشتہ چند روز سے تیزی آ گئی،البتہ پی سی بی کے اعلیٰ حلقوں کا کہنا ہے کہ فی الحال اس کا دور دور تک کوئی امکان نہیں،ٹیم فاسٹ بولنگ کے حوالے سے خود کفیل ہے،نئے پیسرز زمان خان اور احسان اللہ نے بھی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا،اب سلیکشن کمیٹی کو عامر کی یاد نہیں آ رہی، آفیشل طور پر وہ اب تک ریٹائرڈ ہیں۔
قومی ٹیم میں واپسی کا اہل ثابت کرنے کیلیے پہلے انھیں ریٹائرمنٹ واپس لینا ہوگی، پھر فارم اور فٹنس کا جائزہ لیا جائے گا، نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز میں تو اس کا دور دور تک امکان نہیں ہے۔
سلیکشن کمیٹی نے ابتدائی مشاورت مکمل کر لی اور کپتان بابر اعظم کی عمرہ ادا کرنے کے بعد سعودی عرب سے واپسی پر مشاورت سے اعلان کیا جائے گا، ورلڈکپ قریب ہونے کی وجہ سے ون ڈے اسکواڈ میں کوئی بڑا سرپرائز متوقع نہیں ہے۔
محمد عامر نے جولائی 2019 میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، پھر دسمبر 2020 میں انھوں نے مینجمنٹ پر ذہنی اذیت دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے ہر طرز کے انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
فکسنگ کیس میں جیل سے رہائی کے بعد ان کی انٹرنیشنل کرکٹ میں جلد واپسی میں نجم سیٹھی کا اہم کردار تھا، وہ جب پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ بنے تو یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ عامر جلد قومی ٹیم میں شامل ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عامر کی بابراعظم پر تنقید؛ پرفارمنس میں کمی پر ہوتی ہے، وہاب
اس حوالے سے اطلاعات میں گذشتہ چند روز سے تیزی آ گئی،البتہ پی سی بی کے اعلیٰ حلقوں کا کہنا ہے کہ فی الحال اس کا دور دور تک کوئی امکان نہیں،ٹیم فاسٹ بولنگ کے حوالے سے خود کفیل ہے،نئے پیسرز زمان خان اور احسان اللہ نے بھی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا،اب سلیکشن کمیٹی کو عامر کی یاد نہیں آ رہی، آفیشل طور پر وہ اب تک ریٹائرڈ ہیں۔
قومی ٹیم میں واپسی کا اہل ثابت کرنے کیلیے پہلے انھیں ریٹائرمنٹ واپس لینا ہوگی، پھر فارم اور فٹنس کا جائزہ لیا جائے گا، نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز میں تو اس کا دور دور تک امکان نہیں ہے۔
سلیکشن کمیٹی نے ابتدائی مشاورت مکمل کر لی اور کپتان بابر اعظم کی عمرہ ادا کرنے کے بعد سعودی عرب سے واپسی پر مشاورت سے اعلان کیا جائے گا، ورلڈکپ قریب ہونے کی وجہ سے ون ڈے اسکواڈ میں کوئی بڑا سرپرائز متوقع نہیں ہے۔