عمران خان انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش چار مقدمات کی عبوری ضمانت میں توسیع

انسداد دہشت گردی کی لاہور کی تین عدالتوں اور اسلام آباد کی ایک عدالت نے ضمانت میں توسیع کردی

عمران خان کو شدید ترین سکیورٹی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، وکیل کے دلائل (فوٹو فائل)

لاہور اور اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں ںے زمان پارک میں جلاؤ گھیراؤ، پولیس پر تشدد، ظل شاہ قتل کیس اور الیکشن کمیشن کے فیصلے پر احتجاج کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔

سابق وزیراعظم عمران خان لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پولیس پر تشدد، زمان پارک جلاؤ گھیراؤ اور کارکن ظل شاہ کے قتل کے مقدمے میں عبوری ضمانت میں توسیع کے لیے پیش ہوئے۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جج عبہرگل نے تینوں مقدمات میں عبوری ضمانت پر سماعت اپنے چیمبر میں کی۔

عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی تینوں مقدمات میں عبوری ضمانت میں 13 اپریل تک توسیع کردی۔ اس سے قبل انسداد دہشت گری کی خصوصی عدالت کی ڈیوٹی جج عبہر گل نے سماعت شروع کی تو عمران خان کے وکیل نے ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا کہ عمران خان کو شدید ترین سکیورٹی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عبوری ضمانت میں حاضری معافی ہوتی ہے؟ عمران خان کی جانب مچلکے بھی جمع نہیں کرائے گئے ۔عمران خان کے وکیل کا موقف تھا کہ عمران خان کو شدید سیکیورٹی خدشات ہیں۔ فاضل جج نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتا دیں کہ انہوں نے آنا ہے کہ نہیں آنا، جو عدالت آئے گا وہ ہی ریلیف لے سکتا ہے۔

وکیل عمران خان نے دلائل میں کہا کہ عمران خان کو بطور سابق وزیر اعظم سکیورٹی نہیں ملی۔ متعلقہ جج صاحب بھی چھٹی پر ہیں، صرف تاریخ دینی ہے۔ وکیل نے استدعا کی کہ ڈیڑھ بجے تک کا وقت دے دیں عمران خان پیش ہو جائیں گےانسداد دہشت گری کی عدالت کے باہر سکیورٹی کے مناسب انتظامات نہیں ہیں۔

عدالت نے اسپیشل برانچ کے اہلکار کو طلب کرکے ہدایت جاری کی کہ احاطہ عدالت کے باہر سے غیر ضروری افراد کو نکلا جائے۔وکیل عمران خان کا موقف تھا کہ عمران خان کو سکیورٹی کے سخت ترین تحفظات ہیں اگر عدالت اجازت دے تو تو میں اس حوالے سے دلائل دے دیتا ہوں کہ ملزم کے پیش ہوئے بغیر بھی کارروائی آگے بڑھ سکتی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو ایک ہفتے کی ضمانت ملی تھی آپ نے ضمانتی مچلکے تک جمع نہیں کرائے۔ سارا ریلیف آپ ہی کو نہیں مل سکتا آپ کی درخواست پر سکیورٹی کے انتظامات کردیے ہیں، آپ کو گیارہ بجے کا وقت دیا ہے اس پر عمل درآمد کروائیں۔

عمران کی عبوری ضمانت میں جے آئی ٹی کے سربراہ انسداد دہشتگری عدالت پیش ہوئے اور آگاہ کیا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوئے۔ وکیل عمران خان کا موقف تھا کہ ہم اپنا تحریری بیان پولیس کو جمع کرا دیتے ہیں یا جے آئی ٹی افسر زمان پارک آ کر تفتیش کرلیں، یہ ہوتا آیا ہے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ بہتر یہی ہے آپ تحریری بیان کے آئی ٹی کو جمع کرا دیں ۔ وکیل عمران خان نے یقین دہانی کروائی کہ ہم عمران خان کا تحریری بیان عدالت میں جمع کرانے کو تیار ہیں۔ انسداد دہشتگری عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ کو آئندہ سماعت پر دوبارہ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ جلد از جلد تفتیش مکمل کریں۔

فاضل جج نے وکیل عمران خان کو حکم دیا کہ عمران خان گیارہ بجے پیش ہوں عدالت نے ریمارکس دیے کہ گیارہ بجے کیس دوبارہ سنیں گے اگر عمران خان پیش ہوئے تو ٹھیک ورنہ قانون کے مطابق فیصلہ کردیں گے۔ عدالت نے عمران خان کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی اور سماعت گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔

بعد ازاں سابق وزیر اعظم عمران خان کی آمد سے قبل سکیورٹی انتظامات سخت کردیے گئے تھے۔ احاطہ عدالت میں اینٹی رائٹ فورس پولیس کی اضافی نفری اندر اور باہر تعینات کردی گئی تھی۔ عمران خان عدالتی حکم پر گیارہ بجے سے قبل انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوگئے۔


کمرہ عدالت میں رش ہونے پر سماعت شروع نہ ہوسکی عدالتی عملے نے ہدایت کی کہ میڈیا سمیت تمام لوگ کمرہ عدالت سے باہر چلیں جائیں۔ انسداد دہشتگردی عدالت کی ڈیوٹی جج عبہر گل نےکمرہ عدالت تبدیل کیا اور سماعت چیمبر میں کی۔ عدالت نےعمران خان کی تینوں مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔

جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کی سماعت

دریں اثنا اسلام آباد انسداددہشت گردی عدالت میں عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس آمد کے موقع پر توڑ پھوڑ کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جج راجہ جواد عباس نے کی۔

جج نے کہا کہ آپ ملزمان کو 20 دن سے جیل میں رکھے ہوئے ہیں کل یہ بے گناہ نکلے تو 20 دنوں کا ذمہ دار کون ہوگا؟ جو ملزم پیش ہوئے ان کی حالت دیکھی ہے آپ نے؟ بچے اور بوڑھے تھے، آپ لوگوں نے اپنا کام مکمل ہی نہیں کیا۔

عدالت نے لا آفیسر سے کہا کہ آپ کو تسلیم کرنا ہوگا کہ آپ نے گرفتار ملزمان کی شناخت پریڈ اور ان کے رول کا تعین کرنے میں تاخیر کی، آپ لوگ چاہتے ہیں کہ ملزمان کو لمبے عرصے کے لیے جیل میں ڈالے رکھیں؟ مجھے تو سمجھ نہیں آرہی کہ آپ کہنا کیا چاہتے ہیں، ریمانڈ کی بابت آپ نے انسداد دہشت گردی عدالت کے دائرہ اختیار پر بات کی مگر کوئی قانون بھی پیش کریں۔

جج نے کہا کہ اگر اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں تو پھر جس عدالت کا دائرہ اختیار ہے وہاں جائیں، آپ ایک بات کریں، ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ ریمانڈ دیں تو پھر ہم ٹھیک اگر ڈسچارج کریں تو ہمارا دائرہ اختیار نہیں، اپنا مائنڈ کلیئر کریں، آپ 18 دن سے ملزمان کو حراست میں رکھے ہوئے ہیں اب آپ چاہتے ہیں عدالت فیصلہ نہ کرے۔

ملزمان کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ اس عدالت کے پاس اختیارات ہیں، ملزمان 4 دفعہ پیش ہوچکے ملزمان کو بغیر کسی جرم کے جیل میں رکھنا کون سا قانون ہے؟ کارکنان کے وارث تو دھکے کھا رہے ہیں۔ جج نے کہا کہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ ہم نہ چھوڑیں عدالت چھوڑ دے۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے پر احتجاج، اسلام آباد ہائی کورٹ سے عمران خان کی ضمانت منظور

اس دوران سماعت میں وقفہ ہوا بعد ازاں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے پر عمران خان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیس کی سماعت ہوئی۔ وکیل نعیم پنجوتھہ کی جانب سے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل شروع ہوئے۔

عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست درست کرنے کی ہدایت کردی۔ اے ٹی سی میں عمران خان کی آج استثنیٰ کی درخواست پر سماعت میں پھر وقفہ ہوگیا۔

اے ٹی سی اسلام آباد میں عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی گئی۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 18 اپریل تک توسیع کرد۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے پر عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔
Load Next Story