سپریم کورٹ نے حافظ قرآن کو اضافی نمبر دینے کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ازخود نوٹس کا اختیار استعمال کرکے پانچ رکنی بنچ کے حکم کی خلاف ورزی کی، تحریری فیصلہ
سپریم کورٹ نے حافظ قرآن کو ایم بی بی ایس میں اضافی 20 نمبر دینے کا ازخود نوٹس کیس چند منٹوں میں نمٹا دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ازخود نوٹس غیر مؤثر ہونے پر نمٹایا جاتا ہے، ازخود نوٹس اور اس کے دیگر اثرات پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔
تحریری فیصلہ
بعد ازاں سپریم کورٹ کے 6 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت اور اسے نمٹانے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ جس مین کہا گیا ہے کہ حافظ قرآن کو بیس اضافی نمبر دینے کے کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 6 رکنی بنچ نے کی اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فیصلہ واپس لے لیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل کے طلبا کو 20 اضافی نمبرز کے کیس میں بنچز کی تشکیل پر حکم جاری کرکے ازخود کاروائی کا اختیار استعمال کیا گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ازخود نوٹس کا اختیار استعمال کرکے پانچ رکنی بنچ کے حکم کی خلاف ورزی کی کیونکہ ازخود نوٹس کی کاروائی کا اختیار صرف چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس ہے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے جاری سرکلر میں درست وضاحت کی گئی تھی، سرکلر کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے احکامات کا ازخود نوٹس کیسز پر اطلاق نہیں ہوتا۔
پی ایم ڈی سی کے وکیل افنان کنڈی عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے موقف دیا کہ 20 اضافی نمبر 2018 تک رولز کے تحت دیے جاتے تھے لیکن 2021 میں نئے رولز بنے اور اضافی نمبرز ختم ہوگئے، 20 اضافی نمبرز کا معاملہ عملی طور پر ختم ہو چکا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسی کیس کے اندر آئینی مقدمات کی کاروائی کو روک دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹسز کے حوالے سے جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلے پر لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔
مزید پڑھیں؛ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا ازخود نوٹس کی سماعت مؤخر کرنے کا حکم
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ ینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی شامل تھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں بنایا گیا بینچ کا روسٹر رجسڑار عشرت علی کے دستخط سے جاری کیا گیا تھا۔
قبل ازیں، سپریم کورٹ نے الیکشن التوا کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ عدالت میں دیگر معاملات کو بھی اٹھایا گیا۔ عدالتی کارروائی چلانے سے 2 ججز نے معذرت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جو فیصلہ کیا، اس کا ہمارے بینچ پر کوئی اثر نہیں۔
واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 29 مارچ کو ازخود نوٹس اور آئینی اہمیت کے مقدمات پر سماعت مؤخر کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔
عدالت کے 3 رکنی بینچ نے مذکورہ تحریری حکم حافظ قرآن کو اضافی نمبر دینے کے کیس میں جاری کیا، 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریر کیا، جس سے جسٹس شاہد وحید نے اختلاف کیا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ازخود نوٹس غیر مؤثر ہونے پر نمٹایا جاتا ہے، ازخود نوٹس اور اس کے دیگر اثرات پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔
تحریری فیصلہ
بعد ازاں سپریم کورٹ کے 6 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت اور اسے نمٹانے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ جس مین کہا گیا ہے کہ حافظ قرآن کو بیس اضافی نمبر دینے کے کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 6 رکنی بنچ نے کی اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فیصلہ واپس لے لیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل کے طلبا کو 20 اضافی نمبرز کے کیس میں بنچز کی تشکیل پر حکم جاری کرکے ازخود کاروائی کا اختیار استعمال کیا گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ازخود نوٹس کا اختیار استعمال کرکے پانچ رکنی بنچ کے حکم کی خلاف ورزی کی کیونکہ ازخود نوٹس کی کاروائی کا اختیار صرف چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس ہے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے جاری سرکلر میں درست وضاحت کی گئی تھی، سرکلر کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے احکامات کا ازخود نوٹس کیسز پر اطلاق نہیں ہوتا۔
پی ایم ڈی سی کے وکیل افنان کنڈی عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے موقف دیا کہ 20 اضافی نمبر 2018 تک رولز کے تحت دیے جاتے تھے لیکن 2021 میں نئے رولز بنے اور اضافی نمبرز ختم ہوگئے، 20 اضافی نمبرز کا معاملہ عملی طور پر ختم ہو چکا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسی کیس کے اندر آئینی مقدمات کی کاروائی کو روک دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹسز کے حوالے سے جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلے پر لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔
مزید پڑھیں؛ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا ازخود نوٹس کی سماعت مؤخر کرنے کا حکم
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ ینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی شامل تھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں بنایا گیا بینچ کا روسٹر رجسڑار عشرت علی کے دستخط سے جاری کیا گیا تھا۔
قبل ازیں، سپریم کورٹ نے الیکشن التوا کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ عدالت میں دیگر معاملات کو بھی اٹھایا گیا۔ عدالتی کارروائی چلانے سے 2 ججز نے معذرت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جو فیصلہ کیا، اس کا ہمارے بینچ پر کوئی اثر نہیں۔
واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 29 مارچ کو ازخود نوٹس اور آئینی اہمیت کے مقدمات پر سماعت مؤخر کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔
عدالت کے 3 رکنی بینچ نے مذکورہ تحریری حکم حافظ قرآن کو اضافی نمبر دینے کے کیس میں جاری کیا، 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریر کیا، جس سے جسٹس شاہد وحید نے اختلاف کیا تھا۔