مذاکرات میں تعطل دور کیا جائے وزیراعظم کی نثار کو ہدایت سیز فائر کیلیے سمیع الحق کو ٹاسک تفویض
طالبان کو تحفظات ہیں تو ہمیں بھی اعتراضات ہیں، وزیرداخلہ، سمیع الحق کی ملاقات، کل اجلاس طلب
وفاقی حکومت نے طالبان کو مذاکرات کے دوران جنگ بندی پر قائل کرکے ان سے باقاعدہ اعلان کروانے کیلیے مولانا سمیع الحق کو ٹاسک دیدیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزیرداخلہ کوہدایت کی ہے کہ وہ طالبان کمیٹی کے ارکان سے رابطے کرکے مذاکرات میںحائل تعطل کودورکریں مگر اس میں یہ بھی خیال رکھا جائے کہ طالبان کومذاکرات کے دوران مکمل سیزفائر کااعلان کرناپڑیگا، اگر ایسا نہیں ہوا تو اس سے مذاکرات کے عمل کو نقصان پہنچے گا۔ وزیراعظم نے وزیرداخلہ کو کہا کہ حکومت کی قیام امن کی کاوش ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں ہے لیکن اسے کوئی مجبوری یاکمزوری نہ سمجھے، حکومت آگ اورخون کی ہولی کے بجائے ملک میں امن اور ترقی چاہتی ہے جس کے بعد وزیرداخلہ نے حکومتی کمیٹی کے ارکان اور طالبان کمیٹی کے سربراہ مولاناسمیع الحق کیساتھ جمعرات کو بات چیت میں بھی یہ واضح کیاکہ وہ طالبان سے مذاکرات کے عمل کے دوران مکمل فائربندی کرنے کااعلان کروائیں تاکہ ہفتہ کو مجوزہ اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل پرغورکیاجاسکے۔
وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہاہے کہ یہ کہنا غلط ہے کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، چندماہ میں حکومت نے انتہائی سنجیدگی،خلوص اوربرُدباری سے مذاکرات کے راستے میں حائل تمام رکاوٹوںکودورکیا ہے۔ ایک بیان میں وزیرداخلہ نے کہا کہ اگر مذاکرات میں سنجیدگی نہ ہوتی تو حکومتی ٹیم خود جنوبی وزیرستان کیوںجاتی۔ اگرطالبان کوبعض معاملات میں اعتراضات ہیں توبہت سے تحفظات ہمیں بھی ہیں مگراس کے باوجود ہم نے مذاکرات کے عمل کو خلوص نیت سے آگے بڑھایا ۔ دونوںاطراف سے اعتراضات اورتحفظات مذاکرات کی میز پر ہی دور ہوسکتے ہیںمیڈیا میں بیانات سے نہیں ۔ میں نہیںسمجھتا کہ اگرفائربندی ختم کردی جائے تو بامقصد مذاکرات آگے بڑھ سکیںگے۔ طالبان کمیٹی کیساتھ کل ہفتہ کو میٹنگ بلا لی گئی ہے تاکہ آئندہ کا کالائحہ عمل کافیصلہ کیاجاسکے، مولاناسمیع الحق سے بھی ملاقات ہوئی ہے اور وہ پر پُرعزم ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے ہی کوئی پرامن حل نکالاجاسکتاہے۔
ادھرمولانا سمیع الحق نے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ صورتحال میں دونوں حلقوںکو صبروتحمل اور وسعت ظرفی کامظاہرہ کرناچاہیے، مذاکرات میں اتارچڑھائو ، تاخیر ، تعطل ، ناراضی اور گلے شکوے معمول کی بات ہے۔طالبان کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر مولانا یوسف شاہ نے کہا طالبان سے رابطہ ہوگیا ہے، انھوں نے مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔ طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ طالبان شوریٰ کو جنگ بندی میں توسیع پر آمادہ کرنے کیلیے کمیٹی کے ارکان خود وزیرستان جائیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے معاملات میں تاخیر ہوئی، انھوں نے کہا کہ حکومت کو جن معاملات پر عملدرآمد کرنا ہے، جلد سے جلد کرنا چاہیے تاکہ بات چیت کا عمل راستے پر آ سکے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزیرداخلہ کوہدایت کی ہے کہ وہ طالبان کمیٹی کے ارکان سے رابطے کرکے مذاکرات میںحائل تعطل کودورکریں مگر اس میں یہ بھی خیال رکھا جائے کہ طالبان کومذاکرات کے دوران مکمل سیزفائر کااعلان کرناپڑیگا، اگر ایسا نہیں ہوا تو اس سے مذاکرات کے عمل کو نقصان پہنچے گا۔ وزیراعظم نے وزیرداخلہ کو کہا کہ حکومت کی قیام امن کی کاوش ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں ہے لیکن اسے کوئی مجبوری یاکمزوری نہ سمجھے، حکومت آگ اورخون کی ہولی کے بجائے ملک میں امن اور ترقی چاہتی ہے جس کے بعد وزیرداخلہ نے حکومتی کمیٹی کے ارکان اور طالبان کمیٹی کے سربراہ مولاناسمیع الحق کیساتھ جمعرات کو بات چیت میں بھی یہ واضح کیاکہ وہ طالبان سے مذاکرات کے عمل کے دوران مکمل فائربندی کرنے کااعلان کروائیں تاکہ ہفتہ کو مجوزہ اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل پرغورکیاجاسکے۔
وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہاہے کہ یہ کہنا غلط ہے کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، چندماہ میں حکومت نے انتہائی سنجیدگی،خلوص اوربرُدباری سے مذاکرات کے راستے میں حائل تمام رکاوٹوںکودورکیا ہے۔ ایک بیان میں وزیرداخلہ نے کہا کہ اگر مذاکرات میں سنجیدگی نہ ہوتی تو حکومتی ٹیم خود جنوبی وزیرستان کیوںجاتی۔ اگرطالبان کوبعض معاملات میں اعتراضات ہیں توبہت سے تحفظات ہمیں بھی ہیں مگراس کے باوجود ہم نے مذاکرات کے عمل کو خلوص نیت سے آگے بڑھایا ۔ دونوںاطراف سے اعتراضات اورتحفظات مذاکرات کی میز پر ہی دور ہوسکتے ہیںمیڈیا میں بیانات سے نہیں ۔ میں نہیںسمجھتا کہ اگرفائربندی ختم کردی جائے تو بامقصد مذاکرات آگے بڑھ سکیںگے۔ طالبان کمیٹی کیساتھ کل ہفتہ کو میٹنگ بلا لی گئی ہے تاکہ آئندہ کا کالائحہ عمل کافیصلہ کیاجاسکے، مولاناسمیع الحق سے بھی ملاقات ہوئی ہے اور وہ پر پُرعزم ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے ہی کوئی پرامن حل نکالاجاسکتاہے۔
ادھرمولانا سمیع الحق نے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ صورتحال میں دونوں حلقوںکو صبروتحمل اور وسعت ظرفی کامظاہرہ کرناچاہیے، مذاکرات میں اتارچڑھائو ، تاخیر ، تعطل ، ناراضی اور گلے شکوے معمول کی بات ہے۔طالبان کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر مولانا یوسف شاہ نے کہا طالبان سے رابطہ ہوگیا ہے، انھوں نے مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔ طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ طالبان شوریٰ کو جنگ بندی میں توسیع پر آمادہ کرنے کیلیے کمیٹی کے ارکان خود وزیرستان جائیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے معاملات میں تاخیر ہوئی، انھوں نے کہا کہ حکومت کو جن معاملات پر عملدرآمد کرنا ہے، جلد سے جلد کرنا چاہیے تاکہ بات چیت کا عمل راستے پر آ سکے۔