ڈالر کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
انٹربینک میں ڈالر کی قیمت287روپے سے تجاوز کرگئی جبکہ اوپن ریٹ 291روپے کی نئی ریکارڈ سطح پر آگیا
آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر واضح طور پر نظر آنے، معاشی ترقی کی نمو کی شرح 0.6فیصد تک محدود رہنے کی پیشگوئی اور نئے انفلوز کا راستہ نظر نہ آنے جیسے عوامل کے باعث منگل کو بھی ڈالر کی تیز رفتار اڑان جاری رہی جس سے ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
انٹربینک میں ڈالر کی قیمت287روپے سے تجاوز کرگئی جبکہ اوپن ریٹ 291روپے کی نئی ریکارڈ سطح پر آگیا۔
غیرملکی قرضوں کی ادائیگیوں کا دباؤ اور دوست ممالک کی جانب سے فنانسنگ گارنٹی نہ ملنے سے بھی روپیہ پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی تسلسل سے پیش قدمی جاری رہی جسکے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 2.25روپے کے اضافے سے 287.29روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 3.50روپے کے بڑے اضافے سے 291روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
دوست ممالک سے 6 تا 7ارب ڈالر کی مالیاتی ضمانت کے حصول میں ناکامی کے باوجود وزیرخزانہ کی آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق امریکا کے تعاون حاصل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن ملک میں داخلی سیاسی انتشار، الیکشن کے انعقاد سے متعلق فیصلوں پر اضطراب اور غیر یقینی ماحول نے روپیہ پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔
سیاسی افق پر تصادم کی فضاء اور معیشت کے غیرواضح سمت سے صنعت وبرآمدی شعبے اپنے مستقبل کے بارے میں مایوس نظر آرہے ہیں۔ ماہرین کاکہنا ہے کہ مہنگائی و بیروزگاری نے تجارت وصنعتی شعبوں کے اعتماد کو بھی متزلزل کردیا ہے۔
انٹربینک میں ڈالر کی قیمت287روپے سے تجاوز کرگئی جبکہ اوپن ریٹ 291روپے کی نئی ریکارڈ سطح پر آگیا۔
غیرملکی قرضوں کی ادائیگیوں کا دباؤ اور دوست ممالک کی جانب سے فنانسنگ گارنٹی نہ ملنے سے بھی روپیہ پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی تسلسل سے پیش قدمی جاری رہی جسکے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 2.25روپے کے اضافے سے 287.29روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 3.50روپے کے بڑے اضافے سے 291روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
دوست ممالک سے 6 تا 7ارب ڈالر کی مالیاتی ضمانت کے حصول میں ناکامی کے باوجود وزیرخزانہ کی آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق امریکا کے تعاون حاصل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن ملک میں داخلی سیاسی انتشار، الیکشن کے انعقاد سے متعلق فیصلوں پر اضطراب اور غیر یقینی ماحول نے روپیہ پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔
سیاسی افق پر تصادم کی فضاء اور معیشت کے غیرواضح سمت سے صنعت وبرآمدی شعبے اپنے مستقبل کے بارے میں مایوس نظر آرہے ہیں۔ ماہرین کاکہنا ہے کہ مہنگائی و بیروزگاری نے تجارت وصنعتی شعبوں کے اعتماد کو بھی متزلزل کردیا ہے۔