صنعتی و تاجر برادری کا شرح سود میں اضافہ قبول کرنے سے انکار
اب کوئی کمرشل بینک نجی شعبے کو 23.5 سے 24 فیصد سے کم پر قرضہ نہیں دیگا،عرفان شیخ
صدرایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا ہے کہ پوری کاروباری، صنعتی اورتاجر برادری نے بیس پوائنٹس 21 فیصد ہو جانے والے پالیسی ریٹ کو قبول کرنے سے متفقہ طور پر انکار کر دیا ہے۔
صدرایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے حکومت کو واضح طور پر آگاہ کر دیاہے کہ پاکستان کی پوری کاروباری، صنعتی اورتاجر برادری نے آج کے 100 بیسس پوائنٹس کے مزید اضافے کے بعد 21 فیصد ہو جانے والے پالیسی ریٹ کو قبول کرنے سے متفقہ طور پر انکار کر دیا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ اب کوئی بھی کمرشل بینک نجی شعبے کو 23.5سے 24 فیصد سے کم پر قرضہ نہیں دے گا۔
عرفان اقبال شیخ نے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کی افادیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 14 مہینوں میں مہنگائی کی شرح کو کم کرنے کیلیے انٹرسٹ ریٹ میں 11.25فیصد اضافہ کیے جانے کے باوجود کچھ بھی مطلوبہ پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی ہے اور اگر حکومت کو یہ گورننس اور ریگولیٹری کی ناکامی نظر نہیں آتی ہے تو پھر حکومت کو اصلاح احوال کی طرف راغب کرنے کے لیے ناکامی کا منظر نامہ کیا ہوگا۔
عرفان اقبال شیخ نے بتایا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے آج ہی یعنی 4 اپریل 2023 کو پاکستان کی معاشی صورتحال سے متعلق اپنی تازہ ترین نیوز ریلیز میں مالی سال 2023 میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کا تخمینہ صرف 0.6 فیصد رکھا ہے اور یہ تاریک معاشی منظرنامہ رجعت پسندانہ، آئی ایم ایف کی ظالمانہ ڈیکٹیشن پر مبنی اور معاشی کساد بازاری پر مبنی مانیٹری پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہے جس نے کاروبار کے لیے فنانس تک رسائی کو بلکل ختم کر دیا ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہماری برآمدات مسلسل گر رہی ہیں اور مارچ 2023 میں مسلسل ساتویں مہینے پاکستان کی برآمدات میں کمی ہوئی ہے اور مارچ 2023میں یہ کمی سالانہ بنیادوں پر 14.76 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
صدرایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے حکومت کو واضح طور پر آگاہ کر دیاہے کہ پاکستان کی پوری کاروباری، صنعتی اورتاجر برادری نے آج کے 100 بیسس پوائنٹس کے مزید اضافے کے بعد 21 فیصد ہو جانے والے پالیسی ریٹ کو قبول کرنے سے متفقہ طور پر انکار کر دیا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ اب کوئی بھی کمرشل بینک نجی شعبے کو 23.5سے 24 فیصد سے کم پر قرضہ نہیں دے گا۔
عرفان اقبال شیخ نے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کی افادیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 14 مہینوں میں مہنگائی کی شرح کو کم کرنے کیلیے انٹرسٹ ریٹ میں 11.25فیصد اضافہ کیے جانے کے باوجود کچھ بھی مطلوبہ پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی ہے اور اگر حکومت کو یہ گورننس اور ریگولیٹری کی ناکامی نظر نہیں آتی ہے تو پھر حکومت کو اصلاح احوال کی طرف راغب کرنے کے لیے ناکامی کا منظر نامہ کیا ہوگا۔
عرفان اقبال شیخ نے بتایا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے آج ہی یعنی 4 اپریل 2023 کو پاکستان کی معاشی صورتحال سے متعلق اپنی تازہ ترین نیوز ریلیز میں مالی سال 2023 میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کا تخمینہ صرف 0.6 فیصد رکھا ہے اور یہ تاریک معاشی منظرنامہ رجعت پسندانہ، آئی ایم ایف کی ظالمانہ ڈیکٹیشن پر مبنی اور معاشی کساد بازاری پر مبنی مانیٹری پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہے جس نے کاروبار کے لیے فنانس تک رسائی کو بلکل ختم کر دیا ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہماری برآمدات مسلسل گر رہی ہیں اور مارچ 2023 میں مسلسل ساتویں مہینے پاکستان کی برآمدات میں کمی ہوئی ہے اور مارچ 2023میں یہ کمی سالانہ بنیادوں پر 14.76 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔