روس سے تیل کی درآمد اسی مہینے سے شروع ہوجائے گی وزیر پیٹرولیم
ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں 24 گھنٹے گیس فراہم نہیں کرسکتے، صاحب استطاعت لوگوں کیلیے ٹیرف میں اضافہ کیا ہے
وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ معاملات بہتر انداز میں چل رہے ہیں اور رواں ماہ روس سے خام تیل کی در آمد کا آغاز ہوجائیگا ،گیس کے ملکی ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں او ر اس برس بھی موسم سرما میں گیس کی قلت کا سامنا رہے گا۔
یہ بات انہوں نے گزشتہ روز کراچی میں پی ایس او ہاؤس میں پٹرولیم ڈیلرز اور کراچی چیمبر میں تاجروں و صنعت کاروں سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔مصدق ملک نے مزید کہا کہ کراچی میں بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کا نوٹس لیا گیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ سحر و افطار کے اوقات میں صارفین کو بجلی اور گیس کی بلا تعطل فراہمی جاری رکھی جاسکے،اس سلسلے میں ہماری گورنر سندھ سے بھی بات ہوئی ہے ،تاہم میں گورنر سندھ سے درخواست کروں گا کہ بل ضرور جمع کرائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی صنعتوں کو بجلی اور گیس کی عدم فراہمی کے حوالے سے بھی شکایات آئی ہیں، چھوٹی صنعتوں کے بھی بجلی کے نرخوں پر اعتراضات ہیں،کراچی میں انفرا اسٹریکچر نہ ہونے کے باعث بعض علاقوں میں گیس کی فراہمی میں رکاوٹیں ہیں،ہماری پاس گیس کے ذخائر کم ہورہے ہیں اور چوبیس گھنٹے گیس فراہمی ممکن نہیں ہے، نومبرسے گیس کی طلب بڑھ جاتی ہے، صاحب استطاعت لوگوں کےلیے گیس ٹیرف میں اضافہ کیا گیا ہے تاہم غریب اور متوسط صارفین پر گیس کے نرخوں میں اضافہ کا بوجھ نہیں ڈالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بارشوں اور موسم سرد ہونے کے باعث وہاں گیس کی طلب بڑھ گئی ہے ،ہمارا بنیادی نقطہ یہ ہے کہ ملک میں صنعتی پیداواری عمل کو بڑھایا جاسکے،سیاسی اور عدالتی حالات پر ا ن کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات کی کچھ ذمہ داری سپریم کورٹ پر بھی ہے،بینچوں کی تشکیل پر عدالت کے اپنے اندر اتفاق نہیں،سیاستدانوں کو کٹہرے میں لایا جارہا ہے ،سپریم کورٹ میں بے چینی پھیل رہی ہے تو ان سوالات کے جوابات سپریم کورٹ کے پاس ہیں،ایک فل کورٹ بنادیں تو اس میں کیا حرج تھا،ہم اسمبلی میں قاعدے کے ساتھ بات چیت شروع کررہے ہیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ عدلیہ کے اندر جو کچھ ہورھا ہے، ہم سے تو پوچھا جاتا ہے ،لیکن ان ججز سے بھی پوچھیں،آئین کی پاسداری کی ذمہ سپریم کورٹ کے ججز پر بھی ہے،یہ جو افرا تفری ہو رہی ہے ،اس کے کچھ جوابات عدلیہ کے پاس ہیں اور ان کو اس کا جواب دینا چاہیے،عوام کو سستے پٹرول کی فراہمی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ڈیلرز نے سستے پیٹرول کے حوالے سے کچھ تجاویز دی ہیں،وزارت پٹرولیم اس کا جائزہ لے کر ہی سستے پٹرول کی فراہمی کے حوالے سے کوئی اسکیم تیار کرے گی۔
یہ بات انہوں نے گزشتہ روز کراچی میں پی ایس او ہاؤس میں پٹرولیم ڈیلرز اور کراچی چیمبر میں تاجروں و صنعت کاروں سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔مصدق ملک نے مزید کہا کہ کراچی میں بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کا نوٹس لیا گیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ سحر و افطار کے اوقات میں صارفین کو بجلی اور گیس کی بلا تعطل فراہمی جاری رکھی جاسکے،اس سلسلے میں ہماری گورنر سندھ سے بھی بات ہوئی ہے ،تاہم میں گورنر سندھ سے درخواست کروں گا کہ بل ضرور جمع کرائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی صنعتوں کو بجلی اور گیس کی عدم فراہمی کے حوالے سے بھی شکایات آئی ہیں، چھوٹی صنعتوں کے بھی بجلی کے نرخوں پر اعتراضات ہیں،کراچی میں انفرا اسٹریکچر نہ ہونے کے باعث بعض علاقوں میں گیس کی فراہمی میں رکاوٹیں ہیں،ہماری پاس گیس کے ذخائر کم ہورہے ہیں اور چوبیس گھنٹے گیس فراہمی ممکن نہیں ہے، نومبرسے گیس کی طلب بڑھ جاتی ہے، صاحب استطاعت لوگوں کےلیے گیس ٹیرف میں اضافہ کیا گیا ہے تاہم غریب اور متوسط صارفین پر گیس کے نرخوں میں اضافہ کا بوجھ نہیں ڈالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بارشوں اور موسم سرد ہونے کے باعث وہاں گیس کی طلب بڑھ گئی ہے ،ہمارا بنیادی نقطہ یہ ہے کہ ملک میں صنعتی پیداواری عمل کو بڑھایا جاسکے،سیاسی اور عدالتی حالات پر ا ن کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات کی کچھ ذمہ داری سپریم کورٹ پر بھی ہے،بینچوں کی تشکیل پر عدالت کے اپنے اندر اتفاق نہیں،سیاستدانوں کو کٹہرے میں لایا جارہا ہے ،سپریم کورٹ میں بے چینی پھیل رہی ہے تو ان سوالات کے جوابات سپریم کورٹ کے پاس ہیں،ایک فل کورٹ بنادیں تو اس میں کیا حرج تھا،ہم اسمبلی میں قاعدے کے ساتھ بات چیت شروع کررہے ہیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ عدلیہ کے اندر جو کچھ ہورھا ہے، ہم سے تو پوچھا جاتا ہے ،لیکن ان ججز سے بھی پوچھیں،آئین کی پاسداری کی ذمہ سپریم کورٹ کے ججز پر بھی ہے،یہ جو افرا تفری ہو رہی ہے ،اس کے کچھ جوابات عدلیہ کے پاس ہیں اور ان کو اس کا جواب دینا چاہیے،عوام کو سستے پٹرول کی فراہمی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ڈیلرز نے سستے پیٹرول کے حوالے سے کچھ تجاویز دی ہیں،وزارت پٹرولیم اس کا جائزہ لے کر ہی سستے پٹرول کی فراہمی کے حوالے سے کوئی اسکیم تیار کرے گی۔