مسجد اقصٰی پر اسرائیلیوں کا حملہ عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس طلب
اردن عرب ممالک کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ اسرائیلی جارحانہ اقدام کو روکنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے گا
عرب لیگ نے بدھ کو مسجد اقصٰی پر حالیہ اسرائیلی حملے سے متعلق ہنگامی اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اردن کی وزارت خارجہ نے اپنے میں کہا کہ اجلاس اردن نے مصر اور فلسطین کے تعاون سے بلایا ہے۔ اجلاس مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پولیس کے چھاپے اور نمازیوں پر حملے میں اضافے کے حوالے سے منعقد کیا جائے گا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں مسجد اقصیٰ میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی ریاستی دہشتگردی پر غور کیا جائے گا۔ اردن نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لیے عرب ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ اسرائیلی فورسز کے فلسطینیوں پر مظالم بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے اور ایک مسترد اور قابل مذمت طرز عمل ہے جس کا مقصد تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ عرب ممالک کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ تمام ضروری اقدامات کرے گا تاکہ فلسطینیوں پر تشدد میں خطرناک اضافے، اسرائیلی قبضے کی خلاف ورزیوں کو روکا اور اسے جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں اس وقت کشیدگی بڑھ گئی جب اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کمپلیکس کے اندر سے 350 کے قریب نمازیوں کو حراست میں لے لیا۔ یہودی آباد کاروں کی جانب سے مسجد پر دھاوا بولنے کے بعد فلسطینیوں کے ایک گروپ نے خود کو مسجد کے اندر روکا اور پولیس کو دروازے بند کرکے اندر آنے سے روکنے کی کوشش کی۔
اسرائیلی پولیس مسجد کی چھت پر گئی اور کچھ نے کھڑکیوں کو توڑ دیا اور اندر موجود نمازیوں پر صوتی بموں سے حملہ کیا۔ مسجد میں موجود کچھ لوگوں نے پولیس کے خلاف مزاحمت کرنے کی کوشش کی تاہم قابض فورسز نے ہتھیاروں سے نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اردن کی وزارت خارجہ نے اپنے میں کہا کہ اجلاس اردن نے مصر اور فلسطین کے تعاون سے بلایا ہے۔ اجلاس مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پولیس کے چھاپے اور نمازیوں پر حملے میں اضافے کے حوالے سے منعقد کیا جائے گا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں مسجد اقصیٰ میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی ریاستی دہشتگردی پر غور کیا جائے گا۔ اردن نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لیے عرب ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ اسرائیلی فورسز کے فلسطینیوں پر مظالم بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے اور ایک مسترد اور قابل مذمت طرز عمل ہے جس کا مقصد تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ عرب ممالک کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ تمام ضروری اقدامات کرے گا تاکہ فلسطینیوں پر تشدد میں خطرناک اضافے، اسرائیلی قبضے کی خلاف ورزیوں کو روکا اور اسے جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں اس وقت کشیدگی بڑھ گئی جب اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کمپلیکس کے اندر سے 350 کے قریب نمازیوں کو حراست میں لے لیا۔ یہودی آباد کاروں کی جانب سے مسجد پر دھاوا بولنے کے بعد فلسطینیوں کے ایک گروپ نے خود کو مسجد کے اندر روکا اور پولیس کو دروازے بند کرکے اندر آنے سے روکنے کی کوشش کی۔
اسرائیلی پولیس مسجد کی چھت پر گئی اور کچھ نے کھڑکیوں کو توڑ دیا اور اندر موجود نمازیوں پر صوتی بموں سے حملہ کیا۔ مسجد میں موجود کچھ لوگوں نے پولیس کے خلاف مزاحمت کرنے کی کوشش کی تاہم قابض فورسز نے ہتھیاروں سے نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔