عدالت نے انہیں مافیا ٹھیک کہا الیکشن متنازع ہوئے تو تباہی ہوگی عمران خان
شہباز حکومت سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر بنی، حکومت الیکشن روکنے کیلیے غیر آئینی قدم اٹھا سکتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو ڈرانے، دھمکانے کی کوشش کی مگر ججز ان کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے، عدالت نے ان کو مافیا ٹھیک ہی کہا تھا، اگر انتخابات متنازع ہوئے تو ملک میں مزید تباہی ہوگی۔
سپریم کورٹ کے پنجاب میں الیکشن کے فیصلے پر پی ٹی آئی کی جانب سے ملک کے مختلف علاقوں میں 75 سے زائد مقامات پر یوم تشکر کے پروگراموں کا انعقاد کیا گیا، جس کا مرکزی پروگرام لاہور کے لبرٹی چوک پر سجا۔
عمران خان نے کارکنان سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور عید کے بعد انتخابی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا۔ اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ آج ہم سب کیلیے خوشی کا دن ہے جس پر پوری قوم کو مبارک باد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کا نظام ہمیشہ طاقتور کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں شروع سے انصاف نہیں ہوا، غریب ملکوں میں طاقتور فیصلہ کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب انتخابات، پی ٹی آئی کا ایک ہفتے میں امیدوار فائنل کرنے کا فیصلہ
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے ججز کو ڈرایا دھمکایا اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی، ان کی کوشش تھی کہ ججز آئین کے ساتھ کھڑے نہ ہوں جبکہ آئین کہتا ہے اسمبلی تحلیل ہونے کے نوے دن میں الیکشن ہوجائیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 'الیکشن کیلیے ہمیں حکومت گرانے کا کہا گیا اور جیسے ہی ہم نے پنجاب ، کے پی کی اسمبلی تحلیل کی تو یہ الیکشن سے بھاگ گئے، انتخابات کے خوف سے ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہے کیونکہ 37 میں سے 30 ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کے حق میں نتیجہ دیکھ کر انہیں معلوم ہے کہ الیکشن میں انہیں شکست ہوگی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ حکومت الیکشن ملتوی کرنے کیلیے غیر آئینی قدم بھی اٹھا سکتی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مانا گیا تو غیرآئینی اقدام ہوگا
سپریم کورٹ ان پر توہین عدالت لگائے گی، الیکشن متنازع انداز سے ہوئے تو ملک میں مزید تباہی آئے گی، الیکشن کمیشن ان کا آلہ کار بنا ہوا ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے انتخابات مئی میں کروانے کیلیے سپریم کورٹ جائے گی
عمران خان نے کہا کہ 'یہ خود کو بچانے کیلیے آئین سے انحراف کررہے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کی وجہ سے ہی شہباز شریف کی حکومت بنی، جب سپریم کورٹ نے نوے دن میں الیکشن کا کہا تو انہوں نے انکار کردیا، اگر فیصلہ ان کے حق میں آئے تو یہ مانتے ہیں اور نہ آئے تو پھر اسے غلط کہتے ہیں'۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے پانامہ کیس کا نام لیے بغیر کہا کہ 'عدالت نے ان کو مافیا ٹھیک ہی کہا تھا کیونکہ اس مافیا نے بلیک میل کرنے کی کوشش کی مگر سپریم کورٹ کے ججز ان کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے، مافیا الیکشن میں شکست کے خوف سے آئین کو ماننے کیلیے تیار نہیں، یہ لوگ مشکل وقت میں ملک سے بھاگ جاتے ہیں، نوازشریف اور زرداری کا پاکستان میں کوئی اسٹیک نہیں ہے، نواز شریف لندن میں بیٹھ کر ملک کے فیصلے کررہا ہے جبکہ زرداری کا بیٹا کہتا ہے ملک میں مارشل لا لگ جائے گا، اُس کی سیاست تو اپنے نانا کی وجہ سے ہے'۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے خلاف رات کو بارہ بجے عدالتیں کھلیں مگر ہم نے کسی جج کو برا بھلا نہیں کہا اور قانون کی بات کو ہمیشہ سے مانا مگر انہوں نے فیصلہ دینے والے ججز پر حملے کیے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پنجاب میں انتخابات کا شیڈول جاری کردیا
پی ٹی آئی کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اب قانون کی حکمرانی کی طرف لوٹ رہے ہیں، 27 سال پہلے تحریک شروع کی جس کا مقصد قانون کی حکمرانی تھا'۔