وزارت خزانہ توجہ دے
پاکستان کے پہلے صدر اسکندر علی مرزا 13 نومبر 1969 میں لندن میں انتقال کر گئے
اس وقت ملک میں شدید سیاسی بحران جاری ہے، عوامی مسائل پر بیانات کی مٹی ڈال دی گئی ہے اس کو ہٹانا بہت ضروری ہے اگر اس مٹی کو جو مسائل کے حوالے سے ہے نہ ہٹایا گیا تو آنیوالے الیکشن میں امیدوار خاصے مایوسی کا شکار ہوں گے ۔
جن مسائل کے حوالے سے سینئر سٹیزن (عمر رسیدہ افراد) مشکلات کا شکار ہیں ان کی تکلیف کو کوئی سننے والا نہیں ہے اور عمر رسیدہ افراد وعدوں کے تحت زندہ ہیں اور معاف کیجیے گا کبھی کبھی خودکشی بھی حلال محسوس ہوتی ہے۔
ان سیاسی حضرات کو بھی رب کی طرف لوٹنا ہے زندگی میں اپنے منصب کا احترام کرتے ہوئے ان عمر رسیدہ افراد کے لیے کچھ کر گزریں تو بہتر ہے کہ اعلیٰ اور ارفع منصب پر رہنے والے آج اپنے رب کی طرف لوٹ گئے اب تو معاملہ اعمالوں کا ہے۔
پاکستان کے پہلے صدر اسکندر علی مرزا 13 نومبر 1969 میں لندن میں انتقال کر گئے۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو 18 مارچ 1993 میں امریکا میں انتقال کر گئے، 6 نومبر 1990 سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور نگراں وزیر اعظم غلام مصطفی جتوئی 20 نومبر کو لندن میں چل بسے۔ سابق صدر پرویز مشرف نے کئی اعزازات لیے اور ان اعزازات کو چھوڑ کر یہ بھی رب کی طرف لوٹ گئے جن میں ذوالفقار علی بھٹو بھی قابل ذکر ہیں۔
جن سیاسی شخصیات نے قوم کے لیے کچھ بہتر فیصلے کیے ان کا نام تاریخ میں آج بھی سنہری الفاظ سے لکھا جا رہا ہے پاکستان کے پہلے صدر اسکندر علی مرزا نے ملک میںعمررسیدہ افراد کے لیے قوانین بنانے پر خصوصی توجہ دی تھی جو عمر رسیدہ افراد کو یاد ہوں گے۔
سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو جب وزیر اعظم تھے تو انھوں نے جناح اسپتال کراچی میں ایک مہنگی ترین کینسر کے مریضوں کے لیے ریڈیو تھراپی کی مشین نصب کروائی تھی اس زمانے میں کچھ نجی اسپتال ریڈیو تھراپی کے لیے 1984 کی بات ہے 25 ہزار لے رہے تھے غریب آدمی زندگی کے دن پورے کرکے چلا جاتا تھا مگر جناح اسپتال میں یہ علاج فری ہو رہا تھا۔
سابق وزیر اعلیٰ اور نگران وزیر اعظم غلام مصطفی جتوئی نے اپنے دور وزارت میں بہت اچھے فیصلے کیے تھے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے قادیانیوں کے حوالے سے فیصلہ کیا، سابق صدر پرویز مشرف نے جب صدر کا چارج لیا تو آئی ایم ایف سے بہتر رابطے کیے جس کی وجہ سے قوم مہنگائی کی دلدل میں گرنے سے محفوظ رہے اس پر تو بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے مگر کالم میں اتنی جگہ نہیں ہے۔
میری وزرات خزانہ کے حکام سے مودبانہ گزارش ہے کہ وہ سینئر سٹیزن کے حوالے سے سنجیدگی سے سوچیں کہ ان کا شمار بھی عمر رسیدہ افراد میں ہوتا ہے گریڈ 5 سے لے کر 20 گریڈ تک کے بیشتر حضرات کو ریٹائر ہوئے عرصہ ہوا مگر ان کے بقایا جات اب تک نہیں مل سکے یہ انتہائی افسوس کی بات ہے ملک کی خدمت کرنیوالے آج در بدر پھر رہے ہیں اداروں کے چکر مایوسی کے تحت کاٹتے رہتے ہیں کچھ اداروں میں پنشن بھی دو ماہ تک نہیں ملتی ۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں عمر رسیدہ افراد کو ای او بی آئی میں 5250 روپے ملا کرتے تھے اور یہ سلسلہ ایک عرصے تک جاری رہا پھر عمران خان وزیر اعظم بن گئے انھوں نے عمر رسیدہ افراد کو 8500روپے کر دیے۔
ایک سینئر سٹیزن نے بتایا کہ ہر ضمنی الیکشن میں کثیر تعداد جو عمر رسیدہ ہیں اور ای او بی آئی کے ممبر ہیں نے تمام ووٹ عمران خان کے نام کر دیے۔
عمر رسیدہ افراد کے پیسے بڑھانے سے ملک کے معاشی حالات تو خراب ہونے سے رہے اب عمران خان کہہ رہے ہیں کہ اگر ہم دوبارہ اقتدار میں آئے تو یہ رقم بہت بڑھا دی جائے گی۔ کراچی سے لے کر خیبر تک عمر رسیدہ افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے اور یہ ووٹ یقینا عمران خان کو سو فیصد ڈالا جائے گا کیونکہ اب نظریاتی کارکنوں کا زمانہ گیا لوگ بدحالی کا شکار ہیں انتہائی معذرت کے ساتھ وزیر خزانہ صاحب سے جس زمانے میں عمر رسیدہ افراد کو 5250 ایک عرصے تک ملتے رہے اور آپ وزیر خزانہ بھی رہے آپ اگر وزارت سے منسلک نہ ہوتے تو کیا آپ 5250 میں گزارا کر لیتے اس کا جواب تو آپ ہی دے سکتے ہیں۔
اب عمران خان نے پھر ای او بی آئی کے ممبران کو امید دلائی ہے تو ووٹ کے حوالے سے آپ نے کبھی سوچا ہے کہ عمران خان کو کتنے عمر رسیدہ افراد ووٹ دیں گے۔ ای او بی آئی میں آپ 15000 کر دیں تاکہ الیکشن کے زمانے میں لوگ (ن) لیگ کے حوالے سے سوچیں کہ اب تو ووٹ ان کا حق ہے یہی حق عمران خان کو ضمنی الیکشن میں عمر رسیدہ افراد نے دیا آپ مستقبل کے بارے میں سوچیں ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی صحت کے حوالے سے جس طرح اثر انداز ہوئی ہے کیا ای او بی آئی کے ممبران 8500 میں ڈاکٹروں اور لیبارٹریوں کے ٹیسٹوں میں کیسا پورا کریں گے۔
عمر رسیدہ افراد تو 8500 میں کیسے علاج معالجے کے بعد خوراک اور دوسری ضروریات پوری کریں گے کبھی آپ نے اپنی مراعات کو نکال کر عام آدمی کی طرح سوچا اگر آپ اس پر توجہ دیں تو یقینا ای او بی آئی کی رقم 15000 تک ہو سکتی ہے جب کہ عمران خان کہہ چکے ہیں کہ جب ہم آئیں گے تو ای او بی آئی کو بہت بہتر کردیں گے یہ فیصلہ سیاسی طور پر (ن) لیگ کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
آپ حضرات آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے وفد کی صورت میں جا رہے ہیں میری دلی دعا ہے کہ آپ اس میں کامیابی سے لوٹیں اس وزٹ پر خطیر رقم یقینا خرچ ہوگی تو آپ نیکی کے زمرے میں 8500 کے بجائے ان مفلوک الحال عمر رسیدہ افراد کے 15000 روپے کردیں تاکہ وہ کچھ سکون سے زندگی گزارنے کے قابل ہوں۔ دسمبر 2022 سے ادویات تقریباً 16 فیصد مہنگی ہوئی ہیں اب وہ 8500 میں گھر کو دیکھیں اپنے زندہ لاشے کو دیکھیں' عمر رسیدہ افراد کو 5 لاکھ تک قرضے کی سہولت دیں اور وہ یہ رقم ای او بی آئی سے ادا کرنیوالی پنشن سے 500 روپے ماہانہ کاٹ لیں صرف بچیوں کی شادی کے لیے یہ قرض دیے جائیں اب آنیوالے الیکشن میں صرف قوم یقینا ان پر توجہ دے گی۔
جنھوں نے مشکل مسائل حل کیے ہوں۔ 5250 روپے عمران خان نے8500 کیسے کر دیے، سینئر سٹیزن کا ایک وسیع حلقہ عمران خان پر توجہ دے رہا ہے اور اب پھر عمران خان کہتے ہیں ای او بی آئی میں پھر سے عمر رسیدہ افراد کی بہتری کے لیے بہت خوبصورت اضافہ کریں گے ۔
اسحاق ڈار صاحب میں نے ای او بی آئی کے حوالے سے بہت گہری روشنی ڈالی ہے اس پر توجہ دیں جو ریٹائرڈ ہوگئے ان کے بقایا جات جلدازجلد دیے جائیں تاکہ آنیوالے الیکشن میں کسے ووٹ دینا ہے یہ سوچ تو تب ہی بدلے گی جب آپ عمر رسیدہ افراد کے مسائل پر خصوصی توجہ دیں گے۔
جن مسائل کے حوالے سے سینئر سٹیزن (عمر رسیدہ افراد) مشکلات کا شکار ہیں ان کی تکلیف کو کوئی سننے والا نہیں ہے اور عمر رسیدہ افراد وعدوں کے تحت زندہ ہیں اور معاف کیجیے گا کبھی کبھی خودکشی بھی حلال محسوس ہوتی ہے۔
ان سیاسی حضرات کو بھی رب کی طرف لوٹنا ہے زندگی میں اپنے منصب کا احترام کرتے ہوئے ان عمر رسیدہ افراد کے لیے کچھ کر گزریں تو بہتر ہے کہ اعلیٰ اور ارفع منصب پر رہنے والے آج اپنے رب کی طرف لوٹ گئے اب تو معاملہ اعمالوں کا ہے۔
پاکستان کے پہلے صدر اسکندر علی مرزا 13 نومبر 1969 میں لندن میں انتقال کر گئے۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو 18 مارچ 1993 میں امریکا میں انتقال کر گئے، 6 نومبر 1990 سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور نگراں وزیر اعظم غلام مصطفی جتوئی 20 نومبر کو لندن میں چل بسے۔ سابق صدر پرویز مشرف نے کئی اعزازات لیے اور ان اعزازات کو چھوڑ کر یہ بھی رب کی طرف لوٹ گئے جن میں ذوالفقار علی بھٹو بھی قابل ذکر ہیں۔
جن سیاسی شخصیات نے قوم کے لیے کچھ بہتر فیصلے کیے ان کا نام تاریخ میں آج بھی سنہری الفاظ سے لکھا جا رہا ہے پاکستان کے پہلے صدر اسکندر علی مرزا نے ملک میںعمررسیدہ افراد کے لیے قوانین بنانے پر خصوصی توجہ دی تھی جو عمر رسیدہ افراد کو یاد ہوں گے۔
سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو جب وزیر اعظم تھے تو انھوں نے جناح اسپتال کراچی میں ایک مہنگی ترین کینسر کے مریضوں کے لیے ریڈیو تھراپی کی مشین نصب کروائی تھی اس زمانے میں کچھ نجی اسپتال ریڈیو تھراپی کے لیے 1984 کی بات ہے 25 ہزار لے رہے تھے غریب آدمی زندگی کے دن پورے کرکے چلا جاتا تھا مگر جناح اسپتال میں یہ علاج فری ہو رہا تھا۔
سابق وزیر اعلیٰ اور نگران وزیر اعظم غلام مصطفی جتوئی نے اپنے دور وزارت میں بہت اچھے فیصلے کیے تھے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے قادیانیوں کے حوالے سے فیصلہ کیا، سابق صدر پرویز مشرف نے جب صدر کا چارج لیا تو آئی ایم ایف سے بہتر رابطے کیے جس کی وجہ سے قوم مہنگائی کی دلدل میں گرنے سے محفوظ رہے اس پر تو بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے مگر کالم میں اتنی جگہ نہیں ہے۔
میری وزرات خزانہ کے حکام سے مودبانہ گزارش ہے کہ وہ سینئر سٹیزن کے حوالے سے سنجیدگی سے سوچیں کہ ان کا شمار بھی عمر رسیدہ افراد میں ہوتا ہے گریڈ 5 سے لے کر 20 گریڈ تک کے بیشتر حضرات کو ریٹائر ہوئے عرصہ ہوا مگر ان کے بقایا جات اب تک نہیں مل سکے یہ انتہائی افسوس کی بات ہے ملک کی خدمت کرنیوالے آج در بدر پھر رہے ہیں اداروں کے چکر مایوسی کے تحت کاٹتے رہتے ہیں کچھ اداروں میں پنشن بھی دو ماہ تک نہیں ملتی ۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں عمر رسیدہ افراد کو ای او بی آئی میں 5250 روپے ملا کرتے تھے اور یہ سلسلہ ایک عرصے تک جاری رہا پھر عمران خان وزیر اعظم بن گئے انھوں نے عمر رسیدہ افراد کو 8500روپے کر دیے۔
ایک سینئر سٹیزن نے بتایا کہ ہر ضمنی الیکشن میں کثیر تعداد جو عمر رسیدہ ہیں اور ای او بی آئی کے ممبر ہیں نے تمام ووٹ عمران خان کے نام کر دیے۔
عمر رسیدہ افراد کے پیسے بڑھانے سے ملک کے معاشی حالات تو خراب ہونے سے رہے اب عمران خان کہہ رہے ہیں کہ اگر ہم دوبارہ اقتدار میں آئے تو یہ رقم بہت بڑھا دی جائے گی۔ کراچی سے لے کر خیبر تک عمر رسیدہ افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے اور یہ ووٹ یقینا عمران خان کو سو فیصد ڈالا جائے گا کیونکہ اب نظریاتی کارکنوں کا زمانہ گیا لوگ بدحالی کا شکار ہیں انتہائی معذرت کے ساتھ وزیر خزانہ صاحب سے جس زمانے میں عمر رسیدہ افراد کو 5250 ایک عرصے تک ملتے رہے اور آپ وزیر خزانہ بھی رہے آپ اگر وزارت سے منسلک نہ ہوتے تو کیا آپ 5250 میں گزارا کر لیتے اس کا جواب تو آپ ہی دے سکتے ہیں۔
اب عمران خان نے پھر ای او بی آئی کے ممبران کو امید دلائی ہے تو ووٹ کے حوالے سے آپ نے کبھی سوچا ہے کہ عمران خان کو کتنے عمر رسیدہ افراد ووٹ دیں گے۔ ای او بی آئی میں آپ 15000 کر دیں تاکہ الیکشن کے زمانے میں لوگ (ن) لیگ کے حوالے سے سوچیں کہ اب تو ووٹ ان کا حق ہے یہی حق عمران خان کو ضمنی الیکشن میں عمر رسیدہ افراد نے دیا آپ مستقبل کے بارے میں سوچیں ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی صحت کے حوالے سے جس طرح اثر انداز ہوئی ہے کیا ای او بی آئی کے ممبران 8500 میں ڈاکٹروں اور لیبارٹریوں کے ٹیسٹوں میں کیسا پورا کریں گے۔
عمر رسیدہ افراد تو 8500 میں کیسے علاج معالجے کے بعد خوراک اور دوسری ضروریات پوری کریں گے کبھی آپ نے اپنی مراعات کو نکال کر عام آدمی کی طرح سوچا اگر آپ اس پر توجہ دیں تو یقینا ای او بی آئی کی رقم 15000 تک ہو سکتی ہے جب کہ عمران خان کہہ چکے ہیں کہ جب ہم آئیں گے تو ای او بی آئی کو بہت بہتر کردیں گے یہ فیصلہ سیاسی طور پر (ن) لیگ کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
آپ حضرات آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے وفد کی صورت میں جا رہے ہیں میری دلی دعا ہے کہ آپ اس میں کامیابی سے لوٹیں اس وزٹ پر خطیر رقم یقینا خرچ ہوگی تو آپ نیکی کے زمرے میں 8500 کے بجائے ان مفلوک الحال عمر رسیدہ افراد کے 15000 روپے کردیں تاکہ وہ کچھ سکون سے زندگی گزارنے کے قابل ہوں۔ دسمبر 2022 سے ادویات تقریباً 16 فیصد مہنگی ہوئی ہیں اب وہ 8500 میں گھر کو دیکھیں اپنے زندہ لاشے کو دیکھیں' عمر رسیدہ افراد کو 5 لاکھ تک قرضے کی سہولت دیں اور وہ یہ رقم ای او بی آئی سے ادا کرنیوالی پنشن سے 500 روپے ماہانہ کاٹ لیں صرف بچیوں کی شادی کے لیے یہ قرض دیے جائیں اب آنیوالے الیکشن میں صرف قوم یقینا ان پر توجہ دے گی۔
جنھوں نے مشکل مسائل حل کیے ہوں۔ 5250 روپے عمران خان نے8500 کیسے کر دیے، سینئر سٹیزن کا ایک وسیع حلقہ عمران خان پر توجہ دے رہا ہے اور اب پھر عمران خان کہتے ہیں ای او بی آئی میں پھر سے عمر رسیدہ افراد کی بہتری کے لیے بہت خوبصورت اضافہ کریں گے ۔
اسحاق ڈار صاحب میں نے ای او بی آئی کے حوالے سے بہت گہری روشنی ڈالی ہے اس پر توجہ دیں جو ریٹائرڈ ہوگئے ان کے بقایا جات جلدازجلد دیے جائیں تاکہ آنیوالے الیکشن میں کسے ووٹ دینا ہے یہ سوچ تو تب ہی بدلے گی جب آپ عمر رسیدہ افراد کے مسائل پر خصوصی توجہ دیں گے۔