نیند کے مسائل میں زیادتی فالج کے امکانات بڑھاسکتی ہے تحقیق
تحقیق میں انٹراسٹروک نامی مطالعے میں شریک ہونے والے 4500 سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا
ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیند میں مسائل میں زیادتی آپ کے فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات میں بڑھا کر سکتی ہے۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق خراٹے لینا، نتھنوں سے زور سے سانس لینے کی آواز کا آنا، دن کے وقت زیادہ سونا، رات کے وقت جاگنا یا کم یا بہت زیادہ نیند لینا نیند کے معیار کو خراب کرتا ہے اور فالج کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
آئرلینڈ کی یونیورسٹی آف گیلوے سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی مصنفہ کرسٹین مکارتھی کے مطابق وہ افراد جن میں ان علامات میں سے پانچ سے زیادہ علامات ہوتی ہیں ان میں نیند کے مسائل کا شکار نہ ہونے والوں کی نسبت فالج میں مبتلا ہونے کے خطرے پانچ گُنا تک بڑھ سکتے ہیں۔
امریکی ریاست شکاگو میں قائم نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے فیئنبرگ اسکول آف میڈیسن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر کرسٹن نٹسن(جو تحقیق کا حصہ نہیں تھیں) کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج ماضی کی تحقیق کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں جس میں ناکافی نیند اور بلند فشارِ خون اور خون کی شریانوں کے خراب ہونے، جو فالج کے عوامل سمجھے جاتے ہیں، کے درمیان تعلق سامنے آیا تھا۔
بدھ کے روز جرنل نیورولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں انٹراسٹروک نامی مطالعے میں شریک ہونے والے 4500 سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔ بین الاقوامی سطح کا یہ مطالعہ ان لوگوں پر مشتمل تھا جو فالج میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
تحقیق میں شامل تقریباً 1800 افراد کو فالج کی سب سے عام قسم پیش آئی تھی جس میں دماغ کو جانے والی رگیں بند ہوجاتی ہیں۔ جبکہ دیگر 439 افراد کو ہیمرج ہوا تھا جس میں دماغ کی رگیں یا شریانیں پھٹ جاتی ہیں اور اس کے نتیجے میں دماغ کے بافتوں میں خون بہتا ہے۔
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے فیئنبرگ اسکول آف میڈیسن کے ڈاکٹر فِلیس زی (یہ بھی تحقیق کا حصہ نہیں تھے) کے مطابق خراب نیند قدرتی بلڈ پریشر کو متاثر کر سکتی ہے (جو رات کے اوقات میں ہوتا ہے) اور ہائبرٹینشن میں کردار ادا کرسکتی ہے(جو فالج اور کارڈیو ویسکیولر مرض کے لیے خطرناک عامل ہوتا ہے)۔