مقدمات کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں ہوگا تو عوام کا عدلیہ پر اعتماد نہیں رہے گا جسٹس فائز عیسیٰ
فائز عیسیٰ نے چھ رکنی لارجر بنچ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی نے آرٹیکل 184/3 کے مقدمات کی کارروائیاں روکنے کا اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس قاضی فائز نے یہ فیصلہ حافظ قرآن کو 20 اضافی نمبر دینے سے متعلق کیس میں جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے چار اپریل کو لارجر بینچ تشکیل دینے کے روسٹر پر دستخط کیے، میرے فیصلے پر6 رکنی بینچ کی تشکیل آئین اور قانون میں اجازت نہیں تھی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 29 مارچ کے حکم کو 6 رکنی بینچ کالعدم نہیں کرسکتا تھا، 6 ججز کا فیصلہ آئین کا متبادل نہیں ہوسکتا، چھ ججز جلد بازی میں جمع ہوئے، 6 رکنی بینچ نے چند منٹ میں ازخود نوٹس کارروائی کو ختم کردیا۔
فائز عیسیٰ نے فیصلے میں کہا ہے کہ مقدمات کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں ہوگا تو عوام کا عدلیہ پر اعتماد نہیں ہوگا، رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی نے 6 رکنی بینچ کے روسٹر پر دستخط کرکے مس کنڈکٹ کیا۔
فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو واپس بلانے کے احکامات جاری کیے، رجسٹرار سپریم کورٹ نے میرے فیصلے سے متعلق سرکلر جاری کیا، رجسٹرار سپریم کور ٹ نے آرٹیکل 184/3کے فیصلے کو سرکلر سے انڈو کردیا، جب یہ اندازہ ہوا کہ رجسٹرار کا سرکلر غیر قانونی غیر آئینی ہے تو 6 رکنی لارجربینچ تشکیل دیاگیا اور چھ رکنی بینچ کے سربراہ نے میرے نوٹ کو مسترد کردیا۔
فائز عیسیٰ نے اپنے نوٹ میں کہا ہے کہ آمریت کی جھلک پر مبنی فیصلہ آئین کا متبادل نہیں ہوسکتا۔
جسٹس فائز عیسیٰ کا فیصلہ عدالت کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا
دریں اثنا جسٹس قاضی فائز عیسی کا چھ رکنی بینچ سے متعلق تفصیلی نوٹ عدالت کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کا نوٹ انگریزی اور اردو ترجمہ کے ساتھ ویب سائٹ پر جاری کیا گیا تھا۔