اگلے دس برس تک کینسراور امراضِ قلب کی ویکسین دستیاب ہوسکے گی
متعارف کرائے جانے والی ان ویکسین سے لاکھوں افراد کی زندگیوں کو بچایا جاسکے گا
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دہائی کے آخر تک کینسر اور دل کے مرض کے لیے ویکسین تیار ہونے کے امکانات ہیں۔
دوا ساز کمپنی موڈرنا کے سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ آئندہ پانچ سالوں کے عرصے میں ممکنہ طور پر کمپنی کی جانب سے نئے علاج متعارف کرائے جاسکتے ہیں جو لاکھوں افراد کی زندگیوں کو بچا سکتے ہیں۔
موڈرنا کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر پال برٹن (جنہوں نے کووڈ کی مختلف ویکسینز میں سے ایک بنائی تھی) کے مطابق کمپنی ایسے انجیکشن بنانے مصروف ہے جو مختلف اقسام کے کینسر کا علاج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمپنی دنیا بھر میں مختلف اقسام کے کینسر میں مبتلا افراد کو خصوصی کینسر ویکسین مہیا کرے گی۔ ایم آر این اے تھیراپی ممکنہ طور پر ان نایاب بیماریوں کا علاج پیش کرے گی جن کا پہلے علاج ممکن نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مستبل میں تنفس کے مختلف انفیکشنز کا علاج ایک انجیکشن سے کیا جاسکے گا۔ آئندہ 10 سالوں میں ہم ایسی دنیا میں ہوں گے جہاں بیماری کے جینیاتی سبب کی شناخت کی جاسکے گی اور ایم آر این اے پر مبنی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس کو ٹھیک کیا جاسکے گا۔
ان ہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ایم آر این اے صرف وبائی امراض کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس کا اطلاق تمام اقسام کی بیماریوں میں ہو سکتا ہے چاہے وہ کینسر ہو، وبائی مرض ہو، کارڈیو ویسکیولر مرض، آٹو امیون یا کوئی نایاب مرض ہو۔
دوا ساز کمپنی موڈرنا کے سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ آئندہ پانچ سالوں کے عرصے میں ممکنہ طور پر کمپنی کی جانب سے نئے علاج متعارف کرائے جاسکتے ہیں جو لاکھوں افراد کی زندگیوں کو بچا سکتے ہیں۔
موڈرنا کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر پال برٹن (جنہوں نے کووڈ کی مختلف ویکسینز میں سے ایک بنائی تھی) کے مطابق کمپنی ایسے انجیکشن بنانے مصروف ہے جو مختلف اقسام کے کینسر کا علاج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمپنی دنیا بھر میں مختلف اقسام کے کینسر میں مبتلا افراد کو خصوصی کینسر ویکسین مہیا کرے گی۔ ایم آر این اے تھیراپی ممکنہ طور پر ان نایاب بیماریوں کا علاج پیش کرے گی جن کا پہلے علاج ممکن نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مستبل میں تنفس کے مختلف انفیکشنز کا علاج ایک انجیکشن سے کیا جاسکے گا۔ آئندہ 10 سالوں میں ہم ایسی دنیا میں ہوں گے جہاں بیماری کے جینیاتی سبب کی شناخت کی جاسکے گی اور ایم آر این اے پر مبنی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس کو ٹھیک کیا جاسکے گا۔
ان ہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ایم آر این اے صرف وبائی امراض کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس کا اطلاق تمام اقسام کی بیماریوں میں ہو سکتا ہے چاہے وہ کینسر ہو، وبائی مرض ہو، کارڈیو ویسکیولر مرض، آٹو امیون یا کوئی نایاب مرض ہو۔