کنٹینر کلیئر کرانے کیلیے تاجروں کا اسٹیٹ بینک کو خط
درآمدات کی مد میں تمام اقسام کی ادائیگیوں کو180سے 365 دنوں کی حد تک توسیع دی جائے
وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت پاکستان کی جانب سے کنٹینر کلیئر کرانے کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک کو خط ارسال کردیا گیا۔
بندرگاہوں پر صنعتی خام مال ودیگر اشیاء پر مشتمل طویل عرصے سے رکے کنٹینرز کی کلئیرنس کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت پاکستان کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک کو خط ارسال کردیا گیا ہے جس میں درآمد شدہ خام مال کی کلئیرنس کے مسئلے پر ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے تاریخ میں کبھی بھی اس سے قبل ایسے معاشی حالات پیدا نہیں ہوئے۔
خط میں نائب صدر ایف پی سی سی آئی شبیر منشاء نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کو تجارت وصنعت کے مختلف شعبوں سے شدید دباؤ کا سامنا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں، خط میں شبیر منشاء نے کہا کہ مختلف اوقات میں اسٹیٹ بینک کو درآمدی مال کی عدم دستیابی کی آگاہی کے باوجود کچھ نہیں کیا گیا۔
خط میں کہا گیا ہے ایکسچینج کمپنیز کو ڈالر خرید کر امپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے، امپورٹرز ایکسچینج کمپنیز سے ڈالر خرید کر اپنا درآمدی مال کلئیر کراسکیں گے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ درآمدات کی مد میں تمام اقسام کی ادائیگیوں کو 180 سے 365 دنوں کی حد تک توسیع دی جائے، درآمدی خام مال کی اوپن اکاونٹ کی سہولت دوبارہ بحال کی جائے۔ خط میں تجویز دی گئی ہے کہ درآمدی مال کے لیے ڈالر کا ازخود انتظام کرنے پر بینکنگ فنانشل انسٹرومنٹ کی شرط کو ختم کیا جائے۔
بندرگاہوں پر صنعتی خام مال ودیگر اشیاء پر مشتمل طویل عرصے سے رکے کنٹینرز کی کلئیرنس کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت پاکستان کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک کو خط ارسال کردیا گیا ہے جس میں درآمد شدہ خام مال کی کلئیرنس کے مسئلے پر ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے تاریخ میں کبھی بھی اس سے قبل ایسے معاشی حالات پیدا نہیں ہوئے۔
خط میں نائب صدر ایف پی سی سی آئی شبیر منشاء نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کو تجارت وصنعت کے مختلف شعبوں سے شدید دباؤ کا سامنا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں، خط میں شبیر منشاء نے کہا کہ مختلف اوقات میں اسٹیٹ بینک کو درآمدی مال کی عدم دستیابی کی آگاہی کے باوجود کچھ نہیں کیا گیا۔
خط میں کہا گیا ہے ایکسچینج کمپنیز کو ڈالر خرید کر امپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے، امپورٹرز ایکسچینج کمپنیز سے ڈالر خرید کر اپنا درآمدی مال کلئیر کراسکیں گے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ درآمدات کی مد میں تمام اقسام کی ادائیگیوں کو 180 سے 365 دنوں کی حد تک توسیع دی جائے، درآمدی خام مال کی اوپن اکاونٹ کی سہولت دوبارہ بحال کی جائے۔ خط میں تجویز دی گئی ہے کہ درآمدی مال کے لیے ڈالر کا ازخود انتظام کرنے پر بینکنگ فنانشل انسٹرومنٹ کی شرط کو ختم کیا جائے۔